منÙردشاعر، موجدموسیقی اور صاØب دل صوÙÛŒ
Øضرت امیرخسرو دÛلوی
تØریر: غوث سیوانی، نئی دÛÙ„ÛŒ
Ú©Ûاجاتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§ÛŒÚ© Ù…Ø±ØªØ¨Û Ø§Ù…ÛŒØ±Ø®Ø³Ø±Ùˆ ،اپنے مرشد Øضرت نظام الدین اولیاء Ú©ÛŒ خدمت میں Øاضر Ûوئے اور عرض گزار Ûوئے Ú©Û Ø§Ù† Ú©ÛŒ شاعری میں ÙˆÛ Ø´ÛŒØ±ÛŒÙ†ÛŒ آجائے جو بے مثال ÛÙˆÛ” مرشد Ù†Û’ اپنے Ùرمانبردار مرید Ú©ÛŒ عرض داشت سنی اور ارشاد Ûوا Ú©Û Ú©Ú¾Ø§Ù¹ Ú©Û’ نیچے شکر رکھی Ûوئی ÛÛ’ نکالو۔ اسے خود کھائو اور Øاضرین میں تقسیم کردو۔ امیر خسرو Ù†Û’ ایسا ÛÛŒ کیا اور پھر ان Ú©ÛŒ زبان میں ÙˆÛ Ø´ÛŒØ±ÛŒÙ†ÛŒ آگئی Ú©Û Ø§Ù“Ø¬ سات سو سال سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ú©ÛŒ مدت گزرنے Ú©Û’ بعد بھی اس Ú©ÛŒ مٹھاس میں Ú©Ù…ÛŒ Ù†Ûیں آئی۔ خسرو Ø” Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ عÛد Ú©Û’ ایک Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ù†Û’ ’’ملک الشعرائ‘‘Ú©Û’ خطاب سے نوازا تھا Ù…Ú¯Ø±ÙˆÛ Ú©Ø´ÙˆØ±Ù Ø³Ø®Ù†ÙˆØ±ÛŒ Ú©Û’ ایسے Ø´ÛÙ†Ø´Ø§Û Ø«Ø§Ø¨Øª Ûوئے جسکی سلطنت Ú©Ùˆ آج تک کسی Ù†Û’ چیلنج Ù†Ûیں کیا۔غالباً ÛŒÛ Ø§Ø³ÛŒ شکر Ú©ÛŒ برکت تھی جو خسروؔ Ú©Ùˆ بارگاÛ٠نظامی سے عطا Ûوئی تھی۔ ÙˆÛ Ø¨Ø§Ø§Ù„Ø§Ø¬Ù…Ø§Ø¹ برصغیر Ú©ÛŒ تمام زبانوںکے سب سے بڑے شاعرتھے اور آج تک Ûیں۔ ان Ú©ÛŒ برابری کا کوئی سخنور اس ملک Ù†Û’ پیدا Ù†Ûیں کیا۔ان Ú©ÛŒ عظمت Ú©Ùˆ دنیا Ù†Û’ تسلیم کیا Û” ÙˆÛ Ø´Ø§Ø¹Ø±ÛŒ ÛÛŒ Ù†Ûیںموسیقی Ú©Û’ ÙÙ† میں بھی یکتا تھے اور Ú©Ú†Ú¾ نئی ایجادات Ùˆ اختراعات کا سÛرا بھی ان Ú©Û’ سر جاتا Ûے۔خسروؔ Ù†Û’ اپنی شاعری اور موسیقی Ú©Ùˆ خالص Ûندوستانی رنگ دیا جسے کثرت میں ÙˆØدت Ú©ÛŒ مثال Ú©Ûا جاسکتا ÛÛ’ اور اسی Ú©ÛŒ تقلید بعد Ú©Û’ Ùنکاروں Ù†Û’ کی۔
ولادت اور بچپن:
امیر خسرو Ú©ÛŒ ولادت اترپردیش Ú©Û’ پٹیالی قصبے میں Ûوئی،جو Ú©Û Ù…ØªÚ¾Ø±Ø§ سے Ø§ÛŒÙ¹Û Ø¬Ø§Ù†Û’ والی شاÛØ±Ø§Û Ù¾Û Ú¯Ù†Ú¯Ø§ کنارے واقع ÛÛ’Û”Û¶ÛµÛ±Ú¾ بمطابق ۱۲۵۲ء Ú©Ùˆ ÛŒÛاں Ú©Û’ ایک امیر کبیرگھرانے میں انھوں Ù†Û’ جنم لیا۔ ÛŒÛ Ø³Ù„Ø·Ø§Ù† ناصرالدین Ù…Øمود کا دور سلطنت تھا۔والد کا نام امیر سی٠الدین Ù…Øمود اور ÙˆØ§Ù„Ø¯Û Ú©Ø§Ù†Ø§Ù… دولت ناز تھا۔ والد ایک Ù…Ûاجر ترک تھے تو ÙˆØ§Ù„Ø¯Û Ø§ÛŒÚ© نومسلم ØŒØ³ÛŒØ§Û Ùام Ûندوستانی سیاستداں Ú©ÛŒ بیٹی تھیں۔ ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Û’ تین بھائیوں اور ایک بÛÙ† میں منجھلے تھے۔ خسرو کا اصل نام یمین الدین Ù…Øمود تھا مگر Ø´Ûرت انھیں ان Ú©Û’ تخلص سے ملی۔امیر، ان کا موروثی خطاب تھا۔
خاندانی پس٠منظر
خسروؔ Ú©Û’ والد امیر سی٠الدین Ù…Øمود کا خاندان وسط ایشیا Ú©Û’ Ø´Ûر سمرقند Ú©Û’ قریب Ú©Ø´ کا رÛÙ†Û’ والاتھا مگر مغلوں Ú©ÛŒ تاراجی سے پریشان Ûوکر بلخ میں آبسا تھا۔ جب ÛŒÛ Ø·ÙˆÙان٠بلا سمرقند وبخارا Ú©Ùˆ تاراج کر Ú©Û’ بلخ Ú©ÛŒ طر٠بڑھا تو امیر سی٠الدین ایک قاÙÙ„Û’ Ú©Û’ ساتھ Ûندوستان Ú†Ù„Û’ آئے۔ ÛŒÛاں چند دن معمولی خدمات پر معمور رÛÙ†Û’ Ú©Û’ بعد انھیں پٹیالی Ú©ÛŒ چھوٹی سی جاگیر دے دی Ú¯Ø¦ÛŒÛ”ÛŒÛ Ø§ÛŒÚ© غریب الوطن Ù…Ûاجر Ú©Û’ لئے بڑا انعام تھا۔ امیر سی٠الدین Ù…Øمود ایک جنگ جو سپاÛÛŒ تھے Ù„Ûٰذا جنگی معرکوں پر اکثر جایا کرتے تھے۔ بعض تاریخی روایات Ú©Û’ مطابق ابھی خسرو صر٠سات سال Ú©Û’ تھے Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ والد کا انتقال Ûوگیا اور ان Ú©ÛŒ پرورش وتربیت Ú©ÛŒ Ø°Ù…Û Ø¯Ø§Ø±ÛŒ ان Ú©ÛŒ ÙˆØ§Ù„Ø¯Û Ø¯ÙˆÙ„Øª ناز Ùˆ نانا عمادالملک Ú©Û’ سر آگئی۔
نانیÛال کا اثر
خسرو Ù†Û’ اپنے آس پاس ماں، نانا اور ماموں Ú©Ùˆ دیکھا ،جو Ûندو پس٠منظر رکھتے تھے اور انھیں Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ تعلیم وتربیت بھی کی۔ ظاÛر ÛÛ’ ÛŒÛ Ø®Ø§Ù†Ø¯Ø§Ù† ایک Ûندوستانی خاندان تھا اور ÙˆÛ Ø¨Ú¾ÛŒ متھرا Ú©Û’ قریب رÛÙ†Û’ والا خاندان تھا جو Ú©Û Ûندووں کا ایک مقدس Ø´Ûر ÛÛ’ اور اس علاقے Ú©ÛŒ آب Ùˆ Ûوا میں بھی کرشن بھکتی Ú©ÛŒ خوشبو رچی بسی ÛÛ’Û” ÛŒÛاں Ú©ÛŒ مقامی ’برج بھاشا‘Ú©Û’ لوک گیت اور بھجن ضرور ان Ú©Û’ کان میں پڑتے Ûونگے۔ایک طر٠جÛاں انھیں عربی،Ùارسی اور دینیات Ú©ÛŒ تعلیم دی جارÛÛŒ تھی ØŒ ÙˆÛیں دوسری Ø·Ø±Ù ÙˆÛ Ø¬Ø³ ماØول میں پرورش پارÛÛ’ تھے اس Ú©Û’ اثرات ان پر Ù¾Ú‘Ù†Û’ لازم تھے۔ اس ماØول میں خسرو Ú©ÛŒ پرورش Ù†Û’ ÛÛŒ انھیں ایک سچا Ûندوستانی بنا دیا تھاجو ÛŒÛاں Ú©ÛŒ مخلوط تÛذیب میں یقین رکھتا تھا۔ان Ú©Û’ نانا کا قیام دÛÙ„ÛŒ میں تھا،جس Ú©Û’ سبب ان کا دÛÙ„ÛŒ آنا جاناتھا Ù„Ûذا دÛÙ„ÛŒ Ú©Û’ ماØول Ù†Û’ بھی ان پر اثر ڈالا اور انھیں بÛت Ú©Ú†Ú¾ سیکھنے کا موقع ملا۔
شاعری کی ابتدا
خسرو Ù†Û’ شاعری Ú©ÛŒ ابتدا Ú©Ù… سنی ÛÛŒ سے کردی تھی۔ ان Ú©Û’ دور میں زبان وادب Ú©ÛŒ تعلیم نصاب کا بنیادی ØØµÛ Ûوا کرتی تھی۔ آس پاس کا علمی ماØول بھی شعر وسخن سے رچا بساتھا۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø§Ø³ کا اثر ان پر بھی Ûوا اور مکتب میں ÛÛŒ شعر سنانے Ù„Ú¯Û’Û” خوش کلامی انھیں قدرت Ù†Û’ جی کھول کر عطا Ú©ÛŒ تھی جس کا اظÛار ابتدا سے ÛÛŒ Ûونے لگاتھا۔ ÙˆÛ Ø¨Ú¾Ø±ÛŒ Ù…ØÙÙ„ میں شعر سناتے Ûوئے کبھی Ù†Ûیں Ûچکچاتے تھے۔ØØ§Ù„Ø§Ù†Ú©Û Ø§Ù† Ú©ÛŒ ابتدائی شاعری Ø®ÙˆØ§Ø¬Û Ø¹Ù„Ø§Ø¡ الدین Ú©ÛŒ ØÙˆØµÙ„Û Ø§Ùزائی Ú©Û’ نتیجے میں وجود میں آئی جو Ú©Û Ø§Ù† Ú©Û’ استاد تھے۔ خسرو بیس سال Ú©ÛŒ عمر تک ایک دیوان مرتب کر Ú†Ú©Û’ تھے۔
درباروںسے وابستگیاں
مسلم عÛدسلطنت میں شعراء Ú©Ùˆ ملازم رکھنے کا عام رواج تھا جو Ú©Û ÙˆØ³Ø· ایشیا اور ایران سے ÛŒÛاں Ù¾Ûنچا تھا۔ بادشاÛÙˆÚº Ú©Û’ Ø¹Ù„Ø§ÙˆÛ Ø§Ù…Ø±Ø§Ø¦ØŒ Ø´Ûزادے اور جاگیردار تک انھیں اپنے Ûاں ملازم رکھا کرتے تھے۔سلطان غیاث الدین بلبن کا دور تھا جب خسروؔ Ø§Ù“Ø²Ø§Ø¯Ø§Ù†Û Ø·ÙˆØ± پر تلاش٠معاش Ú©Û’ لئے Ù†Ú©Ù„Û’ اور اگر کوئی شاعری کا قدرداں مل جائے اس سے بڑی بات کیا Ûوسکتی تھی۔ Ú†Ù†Ø§Ù†Ú†Û Ø§Ù†Ú¾ÛŒÚº بھی Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ú©Ø§ ایک Ø´Ø§Û Ø®Ø±Ú† بھتیجا مل گیا جو علاء الدین کشلی خان یا ملک چھجو Ú©Û’ نام سے تاریخ میں جانا جاتا ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ø¹Ù„ÛŒ Ú¯Ú‘Ú¾(کول) کا جاگیردار تھا۔ اس Ù†Û’ اپنے ÛŒÛاں ملازمت پر رکھ لیا اور اس Ú©ÛŒ نوازشات سے Ùیضیاب Ûونے Ù„Ú¯Û’Û”
امیر خسرو Ù†Û’ دوسری ملازمت سلطان بلبن Ú©Û’ بیٹے بغرا خان Ú©Û’ Ûاںکی جو Ú©Û Ø³Ø§Ù…Ø§Ù†Û (پنجاب)کا گورنر تھا۔۱۲۷۹ء میںبغراخاں سلطان بلبن Ú©Û’ ساتھ بنگال بغاوت Ùرو کرنے گیا۔ خسروؔ بھی ساتھ تھے۔ ÛŒÛاں خون Ú©ÛŒ ندیاں بÛیں۔ سر٠بازار دارورسن سجے اور ان گنت لوگوں Ú©ÛŒ جانیں گئیں، پھر بغاوت Ùرو Ûوئی اور بغرا خاں Ú©Ùˆ ÙˆÛاں کا گورنر بن کر لکھنوتی (Ù…ÙˆØ¬ÙˆØ¯Û Ù…Ø±Ø´Ø¯Ø§Ù“Ø¨Ø§Ø¯) میں رکناپڑا۔ خسرو Ù†Ûیں رکنا چاÛتے تھے۔ ÙˆÛاں جو خون Ø®Ø±Ø§Ø¨Û Ø§Ù†Ú¾ÙˆÚº Ù†Û’ دیکھا تھا اس سے ان کا Ø°ÛÙ† مکدر Ûوچکا تھا اور بنگال Ú©ÛŒ مرطوب آب ÙˆÛوا بھی انھیں پسند Ù†Ûیں آئی تھی،مگر Ø´Ûزادے Ú©Û’ اصرار پر انھیں Ú©Ú†Ú¾ دن رکنا پڑا۔ Ú†Ú¾ Ù…Ûینے بعد ماں اور عزیزوں سے ملنے کا بÛØ§Ù†Û Ú©Ø±Ú©Û’ ÙˆÛ Ø¯ÛÙ„ÛŒ Ú†Ù„Û’ آئے اور پھر ادھر کا رخ Ù†Û Ú©ÛŒØ§Û”
اودھ Ú©Û’ Øاکم Øاتم خاں Ù†Û’ انھیں اپنے دربار سے ÙˆØ§Ø¨Ø³ØªÛ Ú©Ø±Ù†Ø§ چاÛا مگر ÛŒÛاں ملازمت کرنا ڈپلومیسی Ú©Û’ خلا٠تھا۔ انھوں Ù†Û’ ایک Ø´Ûزادے Ú©ÛŒ ملازمت Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ÛŒ تھی Ù„Ûٰذا اب انھیں کسی ایسے ÛÛŒ پاور ÙÙ„ شخص Ú©ÛŒ ملازمت چاÛئے تھی۔ ÙˆÛ Û±Û²Û¸Û°Ø¡ میں Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ú©Û’ بڑے بیٹے اور ولی عÛد سلطان Ù…Øمد قاآن (گورنر ملتان) ملازم Ûوگئے۔شÛØ²Ø§Ø¯Û Ø¨Û’ Øد قابل اور مردم شناس Ûونے Ú©Û’ ساتھ ساتھ رزم وبزم میں یکتا تھا۔ اس Ù†Û’ خوب قدردانی Ú©ÛŒ اور Ú©Ûاجاتا ÛÛ’ Ú©Û Ûاتھی برابر Ø®Ø²Ø§Ù†Û Ø§Ø³ Ù†Û’ خسرو پر نچھاور کئے۔ملتان، پنجاب اور سندھ کا مرکزی مقام تھا اور ÛŒÛاں علمائ، صوÙÛŒÛØŒ شعرائ، موسیقار اور اÛÙ„ علم ÙˆÙÙ† کا جمگھٹا تھا۔ ÛŒÛاں خسرو Ú©Ùˆ بÛت Ú©Ú†Ú¾ سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملا۔ ÛŒÛیں انھوں Ù†Û’ اپنا دوسرا دیوان ’’وسط الØیوٰۃ‘‘ ترتیب دیا۔ ÛŒÛیں وسط ایشیا اور پنجاب Ú©ÛŒ موسیقی Ú©Ùˆ ملاکر انھوں Ù†Û’ قوالی Ú©ÛŒ ایجاد کی۔ ÛŒÛیں انھوں Ù†Û’ ÙÙ‚Û Ú©Û’ علم Ú©ÛŒ تکمیل کی۔ ملتان میں رÛتے Ûوئے انھوں سلطان Ù…Øمد قاآن Ú©ÛŒ Ù…Ø¯Ø Ù…ÛŒÚº Û²Û³ قصیدے لکھے۔اس Ú©Û’ بعد انھوں Ù†Û’ سلطان معزالدین کیقباد Ú©ÛŒ نوکری Ú©ÛŒ پیشکش Ú©Ùˆ ٹھکراکر اودھ Ú©Û’ گورنر Øاتم خان Ú©ÛŒ نوکری کرلی۔ اودھ کا ماØول انھیں پسند آیا تھا مگر ÙˆÛ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¯Ù† دÛÙ„ÛŒ سے دور Ù†Ûیں Ø±Û Ø³Ú©ØªÛ’ تھے۔ Øاتم خان Ú©Û’ روکنے Ú©Û’ باوجود ÙˆÛ Ù†Ûیں رکے اور آخرکار اس Ù†Û’ ڈھیر ساری دولت اور سÙر خرچ دے کر رخصت کیا۔
قران السعدین Ú©ÛŒ تصنیÙ
دÛÙ„ÛŒ Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ ابھی دو دن بھی Ù†Ûیں گزرے تھے Ú©Û Ø³Ù„Ø·Ø§Ù† Ù†Û’ بلا بھیجا اور Ú©Ú†Ú¾ Ù„Ú©Ú¾Ù†Û’ Ú©ÛŒ Ùرمائش کی۔اس Ú©Û’ بدلے میں اس Ù†Û’ بÛت Ú©Ú†Ú¾ دینے کا ÙˆØ¹Ø¯Û Ø¨Ú¾ÛŒ کیا۔ اب ÙˆÛ Ø³Ø§Ø±ÛŒ دنیا سے Ú©Ù†Ø§Ø±Û Ú©Ø´ Ûوکر خلوت میں بیٹھ گئے اور چند Ù…Ûینے بعد جب باÛر آئے تو ان Ú©Û’ Ûاتھ میں ’’قران السعدین‘‘ تھی۔ اس مثنوی میں Û³Û¹Û´Û´ اشعار Ûیں،جن میں شاعر Ú©Û’ ÙÙ† کا جادو نظر آتا ÛÛ’Û” سلطان Ú©Û’ آباد Ú©Ø±Ø¯Û Ø´Ûر Ú©ÛŒ پوری تÙصیلات ØŒÙنکاری اور صنعت ÙˆØرÙت کا ایسا مرصع Ù†Ù‚Ø´Û ÛÛ’ جسے سن کر پورا دربار دم بخود Ø±Û Ú¯ÛŒØ§Û” سلطان کیقبادنے انھیں ڈھیروں انعام واکرام سے نوازنے Ú©Û’ ساتھ ساتھ ــ’’ملک الشعرائ‘‘ Ú©Û’ خطاب سے بھی نوازامگر اس Ú©ÛŒ سلطنت Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ø¯Ù† قائم Ù†Û Ø±ÛÛŒ ،جوانعمری میں مرااور اس Ú©ÛŒ Ø¬Ú¯Û Ù¾Ø± جلال الدین Ùیروز خلجی تخت نشیں Ûوا۔
دÛÙ„ÛŒ میں قیام
امیر خسرو Ù†Û’ Ù¾ØªÛ Ù†Ûیں کب،کÛاں اور کس سے شادی Ú©ÛŒ تھی مگر۶۸۹ھ بمطابق Û±Û²Û¹Û°Ø¡ Ú©Ùˆ ان Ú©Û’ بیٹے مسعود Ú©ÛŒ پیدائش Ûوئی۔اس بیچ سیاسی ÛÙ„Ú†Ù„ بھی رÛی۔ ÙˆÛ Ø³Ù„Ø·Ø§Ù† Ú©Û’ ملازم تھے اور اس Ú©Û’ ساتھ Ú©Ú‘Û Ø§ÙˆØ± رنتھمبور Ú©ÛŒ Ù…Ûموں پر بھی گئے،جس Ú©ÛŒ یادگار مختصر مثنوی ’’Ù…ÙØªØ§Ø Ø§Ù„Ùتوؑ‘ ÛÛ’Û”
نظام الدین اولیاء Ú©ÛŒ Ø¨Ø§Ø±Ú¯Ø§Û Ù…ÛŒÚº
جلال الدین خلجی Ú©Û’ عÛد میں دوسال تک امیر خسرو دÛÙ„ÛŒ میں رÛÛ’ اور اسی دوران ان کا خانقاÛ٠نظام الدین اولیاء سے Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ú¯Ûرا ربط Ûوا۔ یوں تو ÛŒÛاں ان کا آنا جانا زمانے سے تھا اور مرید بھی بÛت Ù¾ÛÙ„Û’ ÛÙˆÚ†Ú©Û’ تھے مگر مرشد Ú©ÛŒ خدمت میں وقت بتانے اور روØانی Ùیوض وبرکات Ú©Û’ Øصول کا بÛتر موقع اب میسر آیا تھا۔انھیں اØساس Ûونے لگا تھا Ú©Û Ø§Ø¨ تک جو انھوں Ù†Û’ وقت گذارا ÙˆÛ Ø¨ÛŒÚ©Ø§Ø± گزارااور اپنی قیمتی عمر کا ایک بڑا ØØµÛ Ø¬Ú¾ÙˆÙ¹Û’ شعبدوں میں بتا دیا۔انھیں شاÛÛŒ Ù…ØÙلیں اور ان Ú©Û’ رتجگے،ناچ ورنگ سب بیکار Ù„Ú¯Ù†Û’ Ù„Ú¯Û’ اور دل Ú©Û’ سکون کا اØساس مرشد Ú©ÛŒ خدمت میں آکر Ûونے لگا۔
سجدÛÙ” عشق Ú©Ùˆ آستاں مل گیا
سرزمیں کو مری آسماں مل گیا
ÙˆÛ Ø¹Ù…Ø± Ú©Û’ چالیسویں پڑائو پر Ù¾ÛÙ†Ú† Ú†Ú©Û’ تھے اور اب پیچھے مڑکر اپنے ماضی کا Ø¬Ø§Ø¦Ø²Û Ù„Û’ رÛÛ’ تھے۔اسی دوران ان کا ایک اور دیوان ’’غرۃ الکمال‘‘ مرتب Ûوا جس Ú©ÛŒ ترتیب میں ان Ú©Û’ پیربھائیوں Ú©Û’ مشورے بھی شامل تھے۔مولانا Ø´Ûاب الدین، قاضی سراج، تاج الدین زاÛدؔ اور علاء الدین علی Ø´Ø§Û Ø®Ø§Ù†Ù‚Ø§Û٠نظامی Ú©Û’ Øاضرباش بزرگوں میں تھے،جن Ú©ÛŒ رایوں Ú©Ùˆ انھوں Ù†Û’ خاص طور پر ملØوظ٠خاطر رکھا تھا۔ اس دیوان میں Ø§Ù„Ù„Û ÙˆØ±Ø³ÙˆÙ„ Ú©Û’ بعد مرشد Ú©ÛŒ منقبت بیان Ú©ÛŒ گئی Ûے،اس Ú©Û’ بعد Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ú©Ø§ ذکر آتا ÛÛ’Û”ÛŒÛ Ù¾Ûلا دیوان تھا جس میں انھوں Ù†Û’ اپنے مرشد Ú©ÛŒ Ù…Ø¯Ø Ø®ÙˆØ§Ù†ÛŒ Ú©ÛŒ ÛÛ’Û”
ÛŒÛ ÙˆÛ Ø¯ÙˆØ± تھا جب سلطان علاء الدین خلجی کا اقتدار عروج پر تھا اور دوسری طر٠سلطان المشائخ Øضرت نظام الدین اولیاء کا روØانی اقتدار بھی بلندیوں پر Ù¾ÛنچاÛوا تھا۔دونوں مراکز Ú©Û’ بیچ کشمکش جاری تھی۔ Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ø¬Ûاں ÛŒÛ Ø¨Ø±Ø¯Ø§Ø´Øª Ù†Ûیں کرسکتا تھا Ú©Û Ø§Ø³ Ú©ÛŒ سلطنت میں ایک درویش لوگوں Ú©ÛŒ عقیدت کا مرکز بنے، ÙˆÛیں دوسری طر٠خانقاÛ٠نظامی Ú©Û’ دروازے جو عوام Ú©Û’ لئے Ú©Ú¾Ù„Û’ Ûوئے تھے ÙˆÛاں کسی Ø¨Ø§Ø¯Ø´Ø§Û Ú©Ùˆ آنے Ú©ÛŒ اجازت Ù†Û ØªÚ¾ÛŒÛ” ان دونوں Ú©Û’ درمیان خسرو ایک Ø²Ù†Ø¯Û Ø±Ø§Ø¨Ø·Û Ú©ÛŒ Øیثیت رکھتے ØªÚ¾Û’Û”ÙˆÛ ØªÙ…Ø§Ù… شاÛÛŒ روئداد Ûر شام اپنے مرشد Ú©Û’ سامنے بیان کرتے اور اپنا کلام ان Ú©Û’ روبرو سناتے اور داد Øاصل کرتے۔ امیر Ú©Ùˆ بادشاÛÙˆÚº Ú©ÛŒ مصاØبت کا ØªØ¬Ø±Ø¨Û ØªÚ¾Ø§ مگر اب ایک درویش Ú©ÛŒ مصاØبت میں انھیں لط٠آنے لگا تھا۔جب آنکھوں سے آنکھیں چار Ûوئیں تو دل Ú©ÛŒ تمام آلودگیاںبھی دور Ûونے لگیں۔جس درویش Ú©Ùˆ کبھی ان Ú©Û’ نانا Ú©ÛŒ ڈیوڑھی سے اٹھا دیا گیا تھا آج ÙˆÛ Ø§Ø³ÛŒ Ú©Û’ آستانے پر آپڑے تھے۔ ÛŒÛاں Ú©ÛŒ خاک انھیں Ù…ØÙ„ شاÛÛŒ Ú©Û’ زرنگار بام ودر سے اچھی Ù„Ú¯Ù†Û’ Ù„Ú¯ÛŒ تھی۔رقت٠قلب اور سوزوگداز Ú©ÛŒ جس Ú©ÛŒÙیت کا اØساس ÙˆÛ ÛŒÛاں آکر کرتے کبھی کسی دوسرے مقام پر Ù†Ûیں کرسکے تھے۔ ان Ú©ÛŒ شاعری اب واقعی شاعری Ûوگئی تھی جو دماغ Ù†Ûیں سیدھے دل سے Ù†Ú©Ù„ رÛÛŒ تھی۔عشق Ú©ÛŒ سرمستی اور اسرارکا بیان الÙاظ میں ممکن Ù†Ûیں ÛŒÛ ØªÙˆ بس اØساس ÛÛ’:
Ù…Øبت معنیٰ والÙاظ میں لائی Ù†Ûیں جاتی
ÛŒÛ ÙˆÛ Ù†Ø§Ø²Ú© Øقیقت ÛÛ’ جو سمجھائی Ù†Ûیں جاتی
علمی و ادبی خدمات
انھوں Ù†Û’ Ø®Ù…Ø³Û Ù†Ø¸Ø§Ù…ÛŒ Ú©ÛŒ طرز پر Ø®Ù…Ø³Û Ù„Ú©Ú¾Ø§Ø§ÙˆØ± تصو٠واخلاقیات Ú©Û’ موضوع پر اپنی Ù¾ÛÙ„ÛŒ کوشش ’’مطلع الانوار‘‘پیش کی۔مجاز Ú©ÛŒ عادی طبیعتوں Ú©Ùˆ Ø®ÙˆØ§Û ÛŒÛ Ø²ÛŒØ§Ø¯Û Ù¾Ø±Ú©Ø´Ø´ Ù†Û Ù„Ú¯ÛŒ ÛÙˆ مگر Øقیقت پسندوں Ù†Û’ اسے سراÛا۔انھوں Ù†Û’ مثنوی ’’شیریں خسرو‘‘ اور ’’لیلیٰ مجنوں‘‘ لکھی۔ اسی دوران ÙˆØ§Ù„Ø¯Û Ø§ÙˆØ± چھوٹے بھائی کا انتقال Ûوگیا۔ مثنوی میں درد وکرب Ú©ÛŒ Ú©ÛŒÙیت لانے Ú©ÛŒ ضرورت Ù†Ûیں Ù¾Ú‘ÛŒ خود بخود آگئی۔ان مثنویوں میں نصیØت کا Ù¾Ûلو بھی موجود ÛÛ’Û”
دور٠علائی Ú©Ùˆ Ø¨Ø§Ø±Û Ø³Ø§Ù„ تک دیکھنے اور پرکھنے Ú©Û’ بعد خسرو Ù†Û’ ’’خزائن الÙتوؑ‘ پیش Ú©ÛŒ جو ان کا Ù¾Ûلا نثری Ú©Ø§Ø±Ù†Ø§Ù…Û ØªÚ¾Ø§Û” انھوں Ù†Û’ اس کتاب میں اپنے عÛد Ú©ÛŒ تاریخ پیش Ú©ÛŒ ÛÛ’ جو ،اب سند کا Ø¯Ø±Ø¬Û Ø±Ú©Ú¾ØªÛŒ ÛÛ’Û”ÛŒÛ ’’تاریخ٠علائی ‘‘Ú©Û’ نام سے بھی مشÛور Ûوئی۔ اسی Ú©Û’ بعد انھوں Ù†Û’ Øضرت نظام الدین اولیاء Ú©Û’ ملÙوظات Ú©Ùˆ جمع کر Ú©Û’ ’’اÙضل الÙواد‘‘ Ú©Û’ نام سے پیش کیااور صخیم نثری تصنی٠’’رسائل الاعجاز‘‘ مکمل کی۔ انھوں Ù†Û’ علاء الدین خلجی Ú©Û’ بیٹے خضر خان Ú©ÛŒ داستان عشق بھی نظم Ú©ÛŒ جو ’’دیوال رانی خضرخاں‘‘Ú©Û’ نام سے مشÛور Ûے۔خضر خان سے ان Ú©Û’ اچھے مراسم تھے جو Øضرت نظام الدین اولیاء کا عقیدتمند تھااور Ø®Ø§Ù†Ù‚Ø§Û Ù…ÛŒÚº بھی آتا جاتا ØªÚ¾Ø§Û”ÛŒÛ Û±Û³Û±ÛµØ¡ Ú©ÛŒ تصنی٠ÛÛ’Û”
خسرو کاآخری وقت
Û±Û³Û²Û°Ø¡ میںغیاث الدین تغلق Ú©ÛŒ تخت نشینی Ûوئی اور امیر خسروؔ Øسب سابق اس Ú©Û’ دربار سے ÙˆØ§Ø¨Ø³ØªÛ Ø±ÛÛ’Û” امیر خسرو Ø´ÛØ²Ø§Ø¯Û Ø§Ùلغ خان Ú©Û’ ساتھ بنگال سے واپسی Ú©Û’ راستے میں ترÛÙ¹ (مظÙر پور،بÛار) Ú©Û’ علاقے میں تھے Ú©Û Ø§Ù“Ù¾ Ú©Ùˆ Øضرت نظام الدین اولیاء Ú©ÛŒ بیماری Ú©ÛŒ اطلاع ملی تو لشکر Ú©Ùˆ Ú†Ú¾ÙˆÚ‘ کر جلدی جلدی دÛÙ„ÛŒ آئے مگر مرشد سے ملنا نصیب Ù†Û Ûوااور غم ÙˆØ§Ù†Ø¯ÙˆÛ Ù…ÛŒÚº مبتلا Ûوکر ان Ú©ÛŒ قبرکے پاس بیٹھ رÛے۔درد Ú©ÛŒ جو Ú©ÛŒÙیت دل میں تھی ÙˆÛ Ú©Ø¨Ú¾ÛŒ کبھی لب Ù¾Û Ø§Ù“Ø¬Ø§ØªÛŒÛ” آپ Ú©Û’ بدن پر ماتمی لباس Ûوتا،آنکھوں میں آنسو Ûوتے اور زبان پر Ûندی کا ایک دوÛا :
گوری سوئے سیج پر سو مکھ پر ڈارو کیس
Ú†Ù„ خسرو گھر آپنے سو سانجھ بھئی Ú†ÛÙˆ دیس
آخر کار دل Ú©ÛŒ اس بیقراری Ú©Ùˆ قرار آÛÛŒ گیااور مرشد Ú©Û’ انتقال Ú©Û’ ٹھیک Ú†Ú¾ Ù…Ûینے بعد خسروؔکو بھی ۱۸،شوال Û·Û²ÛµÚ¾ (۱۳۲۵ئ) Ú©Ùˆ وصال یار نصیب Ûوااور اپنے پیر Ú©ÛŒ پائنتی میں Ø¬Ú¯Û Ù¾Ø§Ø¦ÛŒÛ”ØªØ¨ تک ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Ø§ آخری دیوان ’’Ù†Ûایۃ الکمال‘‘ مکمل کر Ú†Ú©Û’ تھے۔
(اس مضمون Ú©ÛŒ معلومات درج ذیل کتابوں سے ماخوذ Ûیں۔ تاریخ٠ÙیروزشاÛی،( ضیاء الدین برنی) تاریخ٠ÙرشتÛØŒ( Ù…Øمد قاسم ÙرشتÛ)شعرا لعجم،( مولانا شبلی نعمانی)صوÙÛŒ امیر خسرو(سید ØµØ¨Ø§Ø Ø§Ù„Ø¯ÛŒÙ† عبدالرØمٰن) خسرو شناسی
(Ù…Ø¬Ù…ÙˆØ¹Û Ù…Ø¶Ø§Ù…ÛŒÙ†ØŒØ§ÛŒÙ† سی Ù¾ÛŒ یو ایل)
**********************
|