donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Maulana Md. Nooh
Title :
   Hazrat Maulvi Md. Ismayeel Sb Ki Khidmaat

5؍جون کو120ویں یوم پیدائش کے موقع پر قائد ملت بانی ٔ انڈین یونین مسلم لیگ


حضرت مولوی محمد اسماعیل صاحب ؒ کی خدمات


از: مولانا محمد نوح

ریاستی سیکریٹری انڈین یونین مسلم لیگ و ضلعی صدر


نگاہ بلند سخن دلنواز و  جاں پُر سوز
یہی ہے رختِ سفر میرِ کارواں کے لئے

                    


    قائد ملت حضرت مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب مرحوم و مغفور مسلمانان ہند کے عظیم محسن ، انڈین یونین مسلم لیگ کے بانی ہیں ۔ انہوں نے ایسے نازک ترین حالات میں انڈین یونین مسلم لیگ کا قیام عمل میں لایا جبکہ آزادی کے بعد سارے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کا بازار گرم تھا۔ اور مسلمان شدید احساس کمتری و عدم تحفظ کا شکار تھے۔ مسلمانوں کو ہر جگہ شک کی نظر سے دیکھا جارہا تھا اور ملک کے تئیں ان کی وفاداری مشکوک سمجھی جارہی تھی۔ مسلمانں کا کوئی پرسان حال نہیں تھا ۔ ان نا گفتہ بہ حالات میں ڈرے ہوئے سہمے ہوئے مسلمانوں کی شیرازہ بندی کرنا اور مسلمانوں کی خود کی ایک سیاسی پارٹی بنانا کسی مجاہد کا ہی کام ہوسکتا تھا۔ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے حضرت مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب جیسے مجاہد کو توفیق ہمت و جرأت بخشی کہ وہ مسلمانان ہند کی قیادت کے لئے آگے آئیں ۔ ملک کی آزادی کے بعد دستور ہند کی تدوین کے لئے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر کی زیر صدارت تشکیل دی گئی دستور ساز کونسل میں مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب بھی شامل تھے ۔ دستور کے متعدد ایسے آرٹیکلس جن سے مسلمانوں کے مفادات پر کاری ضرب پڑنے والی تھی اور جو آئندہ مسلمانوں کی گردن پر تلوار بن کر لٹکنے والے تھے پر مولوی الحاج محمد اسماعیل صاب نے شدید اعتراض کیا۔ ان کے اعتراض کے باوجودمذکورہ آرٹیکلس کو دستور میں شامل کر لیاگیا۔ مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب نے مسلمانوں کی آبادی کے تناسب سے اسمبلیوں اور پارلیمنٹ کے حلقہ جات محفوظ قرار دینے کی تجویز رکھی تھی لیکن اسے بھی قانون ساز کونسل نے مسترد کر دیا دستور میں مسلمانوں کو تعلیم اور روزگار میں تحفظات کی گنجائش بھی نہیں رکھی گئی ۔ مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب جو حقیقی معنوں میں مرد آہن تھے نے دور اندیشی سے کام لیتے ہوئے مسلمانوں کو اپنے حقوق کے تحفظ کے لئے متحد و منظم کرنے ایک سیاسی پارٹی کی تشکیل کو ضروری سمجھا۔ انہوں نے ملک کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ دیگر اقلیتوں اور پسماندہ طبقات کے حقوق کی جدوجہد کرنے ایک مشترکہ سیاسی پلیٹ فارم تشکیل دینے کا دانشمندانہ فیصلہ کیا تاکہ مسلمانوں پر علیحدگی پسندی اور ملک سے بغاوت کا الزام نہ آئے ۔ مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب نے10؍مارچ1948کو انڈین یونین مسلم لیگ کا قیام عمل میں لایا۔ چینائی( مدراس) کے راجہ جی ہال میں تاریخ ساز اجلاس منعقد ہوا جس میں ملک کی تقریباریاستوں سے مندوبین نے شرکت کی اور انڈین یونین مسلم لیگ کی تشکیل کا حصہ بنے قائد ملت مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب انڈین یونین مسلم لیگ کے بانی صدر منتخب ہوئے ۔ آزادی کے صرف7ماہ کے بعد تشکیل پانے والی انڈین یونین مسلم لیگ ملک کی پہلی سیکولر سیاسی جماعت تھی جس نے قلیل مدت میں ملک کی کئی ریاستوں میں اپنا اثر و رسوخ قائم کیا۔

    انڈین یونین مسلم لیگ اپنے قیام سے ہی سرگرم عمل رہی ہے خصوصاً تحفظ شریعت کے لئے مسلم لیگ کی جدوجہد تاریخی رہی ہے ۔ قائد ملت مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب کے مسلمانان ہند پر عظیم احسانات ہیں ، انہوں نے دستور ساز کونسل کے رکن کی حیثیت سے دستور میں کئی اہم نکات شامل کروائے جن سے مسلمانوں کو مذہبی آزادی حاصل ہونے کے علاوہ کئی مراعات و حقوق حاصل ہوئے ۔ مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب نے دستور کی دفعات44, 25, 19میں ترمیمات کروانے میں کامیابی حاصل کی جس سے ملک کے ہر شہری کو اپنے مذہی عائلی قانون پر عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہوئی ۔ قائد ملت نے دستور کی دفعہ28 میں ترمیم پیش کی جس کے نتیجہ میں طلباء کو ان کے مذہب کے مطابق مذہبی تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل ہوا۔ قائد ملت نے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو اور مرکزی وزیر داخلہ ولبھ بھائی پٹیل سے پرزور نمائندگی کرتے ہوئے اُردو کو دستور میں مسلمہ قومی زبانوں کی فہرست میں شامل کروایا۔ ہندوستان میں شریعت کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے قائد ملت کی ایمانی جدوجہد کو ہندوستانی مسلمان کبھی فراموش نہیں کرسکتے۔ شریعت میں مداخلت کے خلاف قائد ملت نے دستور ساز اسمبلی میں پرزور نمائندگی کی۔ انہوں نے28جولائی1952کو راجیہ سبھا میں شریعت میں مداخلت کی کوششوں کیخلاف پرزور احتجاج کیا۔29؍اپریل1955کو ملک بھر میں یوم شریعت مناتے ہوئے شریعت میں مداخلت کیخلاف مسلمانان ہند نے شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ۔ جس کے بعد قائد ملت نے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو سے تحفظ شریعت کے لئے تاریخی تیقن حاصل کیا۔ پنڈت نہرو نے قائد ملت کو تحریری تیقن دیا کہ مسلم پرسنل لاء ( شریعت ) میں اس وقت تک کوئی مداخلت نہیں کی جائیگی جب تک مسلمان خود نہ چاہیں گے ۔ یعنی حکومت ملک میں یکساں سیول کوڈ مسلمانوں کی رضا مندی کے بغیر نافذ نہیں کرسکے گی ۔ پنڈت نہرو سے قائد ملت کے حاصل کردہ اس تیقن کے نتیجہ میں مسلم لیگ نے آج تک شریعت میں مداخلت کے کسی بھی قانون کو لاگو ہونے نہیں دیا۔ ایمرجنسی کے دوران سردار سورن سنگھ کمیٹی نے دستور میں بعض ترمیمات کی سفارش کی تھی جن میں یکساں سیول کوڈ کا نفاذ اور لازمی فیملی پلاننگ( نس بندی) کا قانون بھی شامل تھا۔ انڈین یونین مسلم لیگ ہی واحد تنظیم تھی جس نے ان دونوں سفارشات کی پرزور مخالفت کی ۔ مہاراشٹرا اسمبلی میں مجاہد ملت الحاج غلام محمود بنات والا صاحب نے لازمی فیملی پلاننگ قانون کیخلاف تاریخی کامیابی حاصل کی ۔ شاہ بانو مقدمہ میں سپریم کورٹ کے غیر شرعی فیصلہ کیخلاف بنات والا صاحب نے پارلیمنٹ میں غیر سرکاری بل پیش کیا۔ پارلیمنٹ کی تاریخ میں یہ پہلا غیر سرکاری بل تھا جو ایک سال تک زیر بحث رہا۔ اس بل نے تاریخی حیثیت حاصل کر لی اور شریعت میں مداخلت کی گنجائش کو ختم کر نے کے لئے مرکزی حکومت کو پارلیمنٹ میں سرکاری بل پیش کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔ غیر شرعی متبنیٰ قانون( بچوں کو گود لنے کا قانون ) سے مسلمانوں کو مستثنیٰ قرار دینے کاکارنامہ بھی مسلم لیگ کا ہی ہے ۔1972میں علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کے اقلیتی کردار کو ختم کرنے پارلیمنٹ میں بل لایا گیا لیکن الحاج سی ایچ محمد کویا صاحب اور الحاج غلام محمود بنات والا صاحب کے سخت احتجاج کے نتیجہ میں یہ بل پاس نہیں ہوسکا۔ انکم ٹیکس قوانین میں ترمیم کے ذریعہ سرمایہ کاری کے سود سے ملنے والی آمدنی سے مساجد اور مدارس جیسے اوقافی اداروں کے اخراجات کی تکمیل کی گنجائش نکالی گئی ممبر پارلیمنٹ الحاج غلام محمود بنات والا صاحب کی پرزور مخالفت کے سبب اس قانون سے اوقافی اداروں کو مستثنیٰ قرار دیا گیا۔ کرناٹک اسمبلی میں مدرسہ بل اور پردہ مخالف قانون کیخلاف مسلم لیگ نے کامیاب جدوجہد کی ۔
    قائد ملت مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب5جون 1896کو تیر نویلی ٹاملناڈو میں پیدا ہوئے ۔ آپ کے والد بزرگوار کا اسم گرامی مولوی کے ٹی مئیخان رائوتھرو تھا۔ رائوتھرو خاندانی نام ہے ۔ انہوں نے سی ایم ایس کالج ایم ڈی ٹی ہندو کالج تیرنویلی سینٹ جوزف کالج تریچی، کرسچن کالج مدارس میں تعلیم حاصل کی ۔ قائد ملت کا نکاح نومبر1923میں محترمہ جمال حمیدہ بی سے ہوا۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز تاجر کی حیثیت سے کیا، وہ ایک کامیاب تاجر اور متعدد کامرس اینڈ انڈسٹریز اداروں سے وابستہ رہے ۔ قائد ملت نے1909ء میں ینگ مسلم سوسائٹی تنظیم کے قیام کے ذریعہ مسلم نوجوانوں کو متحد و منظم کیا۔1918میں مجلس علماء قائم فرمائی ،1945میں مسلم لیگ سے وابستہ ہوئے اور1946میں ہوئے مدراس اسٹیٹ اسمبلی انتخابات میں قائد ملت نے مدراس اسٹیٹ مسلم لیگ کی قیادت فرمائی اور مسلم لیگ نے28نشستوں پر تاریخ ساز کامیابی حاصل کی ۔ اسمبلی میں کانگریس کے بعد مسلم لیگ نے دوسری بڑی جماعت کا موقف حاصل کیا اور قائد ملت مولوی الحاج محمد اسماعیل صاحب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر منتخب ہوئے ۔ وہ1946سے1952تک مدراس اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر رہے ۔1952سے1958تک راجیہ سبھا کے ممبر رہے۔ وہ مسلسل3مرتبہ 1962،1967اور1971میں منجیری( کیرلا) سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہوئے۔ بعد میں مجاہد ملت الحاج ابراہیم سلیمان سیٹھ اور فخر ملت الحاج غلام محمود بنات والاصاحب یہاں سے لوک سبھا کے لئے منتخب ہوتے رہے سابق یوپی اے حکومت میں وزیر رہے الحاج ای احمد صاحب اب یہاں سے ممبر لوک سبھا ہیں آزادی کے بعد سے آج تک اس نشست پر مسلم لیگ کا قبضہ رہا ہے ۔ الحاج ای احمد صاحب سابق مرکزی وزیر آج انڈین یونین مسلم لیگ کے قومی صدر بھی ہیں علاوہ ان کے  ای ٹی محمد بشیر رکن پارلیمنٹ، پی وی عبدالوہاب رکن راجیہ سبھا کے علاوہ اللہ کا کرم ہے کہ کیرلا کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 20ارکان  اسمبلی اور5کابینی وزارء شامل ہیں۔ ملک کی 20ریاستوں میں مسلم لیگ مسلمہ سیاسی جماعت کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہی ہے ۔قائد ملت 4اپریل1972کو چینائی میں75سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔ مسجد والا جاہ چینائی میں قائد ملت کا مدفن واقع ہے ۔ اس میں کسی اور شخصیت کو آج تک مدفن کی اجازت نہیں دی گئی ۔ حکومت تاملناڈو نے قائد ملت کے نام سے کئی ادارے قائم کئے اور ریاست کے ناگاپٹنم ضلع کو قائد ملت کے نام سے موسوم کیا۔ مرکزی حکومت نے بھی قائد ملت کی یاد میں ڈاکٹ ٹکٹ جاری کیا ہے ۔ قائد ملت نے اسمبلی و لوک سبھاانتخابات میں پرچہ نامزدگی داخل کرنے کے لئے خود نہیں گئے بلکہ اپنے معاون کے ذریعہ پرچہ نامزدگی کا ادخال کروایا اور انہوں نے کبھی رائے دہندوں سے ووٹ دینے کی اپیل نہیں کی ۔ اس سے ان کی کرشماتی عوامی مقبولیت کا اندازہ ہوتا ہے ۔

قائد ملت کا پیغام عمل

    ’’آپ جتنے متحد ہوں گے آپ کی اُتنی ہی عزت ہوگی۔ پھر اس اتحاد کے ساتھ آپ ملک کی خدمت کیجئے اور دوسری پارٹیوں سے سمجھوتہ کیجئے ۔ لیکن مٹھی بھر شکر کو دریائے گنگامیں ڈال دیا جائے تواس کا جو حشر ہوسکتا ہے وہی انجام اقلیت کی بڑی جماعتوں میں شامل ہونے سے ہوسکتا ہے ۔‘‘

 

**************************

 

    

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 668