donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Mirza Abdul Qaiyum Nadvi
Title :
   Urdu Shayari Ki Khatoon Awwal Ada Jafri


اردو شاعری کی خاتون اول  اداؔجعفری

 

 مرزاعبدالقیوم ندوی

متعلم ایم فل بامو


 حائل رہی ہے راہ میں دیوارِ برگِ گل  

 پلٹے ہیں شہر ِ دردسے دستِ تہی لیے

                                    


        ممتاز شاعرہ اداجعفری ۱۲؍مارچ ۲۰۱۵؁ء کو ۹۰ سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کرگئیں۔ادا جعفری ۲۲؍اگست 1924؁ء کو شہربدایوں میں پیداہوئیں ،ان کا خاندانی نام عزیز جہاں تھا۔ ابتداء میں ادابدایونی کے نام سے صرف ۱۳ سال کی عمر میں شاعری شروع کی،1947میں نورالحسن جعفری سے لکھنؤمیںشادی کے بعد سے اداجعفری کے نام سے لکھنے لگیں۔

ادا جعفری کو اردو شاعری کی خاتون اول ہونے کا فخر حاصل ہے۔ انہیں اردو کی پہلی بڑی خاتون شاعرہ قرار دیاجاتاہے۔  ادا جعفری ایک بہترین شاعرہ تھیں ۔اپنی شاعری کے بارے اداکہتی ہیں کہ ’’میں نے مردو ں کی عائد کردہ پابندیوں کو قبول نہیں کیا،بلکہ ان پابندیوں کو قبول کیا ،جو میرے ذہن نے مجھ پر عائد کی ہیں.....میں سمجھتی ہوں کہ بات کو بین السطور کہنا زیادہ مناسب ہے ،کیونکہ رمز و کنایہ بھی تو شاعری کا حسن ہے۔‘‘

    اداجعفری کا کلام ’’موسم موسم‘‘(کلیات) اور خودنوشت ’جورہی سوبے خبری رہی‘کے نام سے شائع ہوچکے ہیں۔ وہ ایک بہترین مصنفہ بھی تھیں اور معاصر جدید اردو ادب میں اپنا ایک نمایاں مقام رکھتی تھیں۔حکومت پاکستان نے انہیں اپنے سب سے بڑے ادبی ایوارڈ ’آدم جی ایوارڈ ‘  سے بھی نوازا۔اس کے علاوہ انہیں پاکستانی رائٹرگلڈنے بھی نے ایوارڈ سے نوازا۔ ان کے شعری مجموعوںمیں ’شہر در شہر ‘ ،ساز سخن بہانا ہے  اور موسم موسم شامل ہیں۔

سیدضمیر جعفری نے اداؔ کی شاعری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہاتھاکہ ’’اردو شاعری کی خاتون اول ...اداؔکی شاعری مسلسل ایک محور پر چل رہی ہے،یہ انسان کی چاہتوں اور محرمیوں کا محورہے۔‘‘اسی طرح مرزاادیب نے اداؔجعفری کی شاعری کے بارے میں کیاہی خوب کہا ہے کہ ’’ان کے ہاں نسوانی فطرت کی نرمی ضرور ہے،لیکن وہ اس نرمی کواپنی امتیازی خوبی کے طور پر قبول نہیں کرتیں۔ انہوںنے شاعرہ ہونے کی حیثیت سے کسی قسم کی رعایت نہیں چاہی ....وہ سب کے لیے اپنی آواز بلند کرتی ہے۔ عورتوں کے لیے ،مردوں کے لیے ،ایشائیوں کے لیے،افریقیوں کے لیے بلکہ ساری دنیا کے لیے۔‘‘اردودنیا کے نامور محقق و ادیب ڈاکٹر فرمان فتحپوری نے اداجعفریؔ کی شاعری اور عورتوںکی نفسیات کو جس طرح اپنی شاعری میں بیان کیا ہے اس کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ’’اس سے انکار نہیں کہ اداؔجعفری نے ایک خاتون کی حیثیت سے نسائیت کے بعض ایسے نفسیاتی کوائف اور جذبوں کی ترجمانی بھی کی ہے جوکسی مردشاعر سے ممکن نہ تھالیکن وہ اسی دائرے میں گھر کر نہیں رہ گئیں ۔انہوںنے نسوانی فضا سے آگے بڑھ کر  ذات کے حصار سے باہر نکل کر عام انسانی فضاء حیات اورمسائل ِ کائنات کواپنی شاعری کا موضوع بنایاہے اور اس خوب صورتی و تواتر کے ساتھ کہ ان کا شمار عصر حاضر کے نمائندہ ومعتبر شعراء میںکیاجاتاہے۔

    ڈاکٹر محمد حنیف فوق اداؔجعفری کے بارے میں کہا تھا کہ ’’اداجعفری کی شاعری ایک خوب صورت مثال کی ماہرانہ بنت میں خواب و حقیقت کی وہ دل آویز نقش گری ہے ، جس کے رنگوں کی گویائی میں لکھنؤ سے کشمیر اور ویٹ نام تک کی انسانی تأثر پذیری اور تہذیبی تابانی ملتی ہے۔ اداجعفری کی شاعرانہ خدمات کی پذیرائی ایک ہم عصرانہ تہذیبی صداقت کا اعتراف ہے۔‘‘حمایت علی شاعر نے ادا جعفری کی حمایت میں کہا ہے کہ ’’اداؔجعفری ان شاعرات میں سے نہیں ہیں جو نسائیت کے اظہار کونمائش کی حد تک لے آتی ہیں اور اس حجاب سے بے نیاز ہوجاتی ہیں جو شاعری کا جوہر ہے۔ اداؔ کی سلیقہ مندی اس عظیم روایت کی عطاہے جس کی زرخیز ی جدت کے خوب صورت امکانات کی ضامن ہے ،وہ جدید شاعرہ ہونے کے باوجود اس جدیدیت کی دلدل سے دورہیں جو اکثر شعراء کو ڈبوچکاہے ‘‘۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ اداجعفری وہ اردو کی خاتون اول شاعرہ ہیں کہ جس نے اپنی شاعری سے جد ید اردو ادب کومالامال کرنے میں بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کی شاعری نے کئی نئی شاعرات کو جنم دیا ہے ،بقول ڈاکٹر سلیم محی الدین ’’اداؔجعفری نہ ہوتی تو پروین شاکر بھی نہ ہوتی ۔ڈاکٹر عبدالمغنی نے اداؔجعفری کے شاعری پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’انہوںنے شاعری میں نہ تو اپنی نسوانیت کودبایا ہے اورنہ اس کا اشتہار دیا ہے،مگر اپنے فکری و  حقیقی نسوانی احساسات کا ذکر یا انداج بڑے لطیف و نفیس انداز میں کیاہے۔ ان کی کئی نظمیں ایک عورت، خاص کر ایک ماں کے جذبات کابہت ہی پر اثر اظہار ہے۔‘‘ 

                    زد پہ آندھی کے دیاکانپ رہاہو جیسے

تھک کے افسردہ وہ ویران گزرگاہوں میں
آخری عہد ِوفا ہانپ رہاہوجیسے
اوریہ آنسوہے کہ آنکھوں سے ڈھلکتاہی نہیں
ہائے یہ ساغرِلبریزچھلکتاہی نہیں !

(یو این این)

**********************

 

 

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 554