donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Muzaffar Ahsan Rahmani
Title :
   Abdul Haleem Salfi - Tumhi So Gaye DastaN Kahte Kahte

عبدالحلیم سلفی: تمہی سوگئے داستاں کہتے کہتے


مظفر احسن رحمانی

استاد دارالعلوم سبیل الفلاح جالے


متوسط قدوقامت ،ستھرا رنگ،گول گورانورانی چہرہ ،چہرے پرسلیقہ سے کٹی چھٹی سفید داڑھی ،کشادہ پیشانی ،پیشانی پر امت کی فکروں کی لکیریں ،سرکے بال سفید ،گداز ہتھیلی ،آنکھوں پر خوبصورت فریم کا چشمہ ،اس سے جھانکتی امت کا غم ،باریک سوتی کا کرتا چوڑی موڑھی کا پائجامہ ،جب یہ خاکہ آپ کے ذہن میں آئے تو آپ لکھدیں قوم کے بیباک اور نڈر اس آدمی کانام جسے دنیا عبدالحلیم سلفی کہتی تھی ،صالحیت،غمخواری ،غمگساری،علم دوست ،زمانہ شناس ،مردم ساز ،سادگی کاپیکر ،قومی یکجہتی کے علمبردار ،اتحاد امت کے پیغمبر ،غریبوں کے دست گیر،حوصلہ مند ،فکری تموج کے حامل ،انانیت سے پاک ،تعصب سے بالاتر ،علمی قافلہ کی میرکارواں ،اسلامی کارواں کے روح رواں ،عام وخاص میں یکساں مقبول ،وحدت امت کے داعی محترم عالی وقار عبدالحلیم سلفی اب اس دنیا سے بہت دور اپنے رب سے جا ملے ان کے یہ عظیم کارنامے انسائ￿ اللہ رب کی خوشنودی کا ذریعہ ہوگا  میں اس دیار میں 20/سالوں سے ہوں ،جب سے ہوں نام سنتا رہاہوں ،کاموں کی کثرت اوران کے ذریعہ دربھنگہ میں علمی خدمات کا جو کارنامہ ہے اس حوالے سے ان کی خوب پذیرائی ہوتی رہی ہے ،کاموں کے سلسلے میں جس دیانتداری کے امین تھے وہ کم لوگون کو میسر ہوتا ہے ،تھک کر بیٹھ جانا کے قائل نہیں تھے ،ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے جب کہیں جاکر چمن میں ایسا دیدور پیدا ہوتا ہے ،سخن دلنواز اور جاں پرسوز کی عملی تصویر نے انہیں ہرگام اور ہرمیدان میں شعوری طور پررہبر اور میر کارواں بنادیا تھا ،اصابت رائے ان کی زندگی کا ایک اہم عنصر تھا ،خردنوازی اورشفقت ومحبت نے ہرایک کو ان سے قریب کردیا تھا ،سنتا ہوں جو ان کا ہوگیا انہی کا ہوکر رہ گیا ،غلطیوں پر نگاہ رکھنا اور پھر اس کی اصلاح کی پوری ہنر مندی کے ساتھ فکر کرنا ان کا خاص وصف تھا بقول ممتاز ادیب اور صحافی احتشام الحق کے کہ ایک عرصہ سیمیں ان کے ساتھ کام کرتا رہا ہوں اس لمبے اور طویل سفر میں صرف دوبار ہی انہوں نے ہماری تفہیم کی ایک موقعہ سے کہا

بات چاہے بے سلیقہ ہوکلیم
بات کہنے کا سلیقہ چاہئے

میری ان سے ملاقات وہ بھی سرسری صرف ایک مرتبہ ہے ،دربھنگہ ضلع سے متصل سیسو گاوں میں مدرسہ نورالعلوم کے تحت مسلم پر سنل لا بورڈ کے بینر تلے ملک کے سلگتے عنوان پر ایک عظیم الشان اجلاس عام رکھا گیا تھا ،جناب شعیب خان اور مولانا سید عبیداللہ سبیلی کی دعوت پر وہ اس اجلاس شریک بھی ہوئے تھے ،اس کی نطامت میریذمے تھی ،وہ میرے پاس آئے اور خاموشی سے گویا ہوئے اور کہنے لگے میں ایک لمبے سفر سے ابھی آیا ہوں جلدی چھٹی مل جاتی تو اچھا تھا ،ویسے ہم آپ کے ترتیب کے پابند تھے ،مجھے حیا آئی کہ وہ مجھے اپنے پاس بلا لئے ہوتے جیسا کہ دوسرے پیشہ ور مقرر کرتے۔ مسلم پرسنل لا بورڈ ہندوستانی مسلمانوں کی ایک ایسی تنظیم ہے ،جس نے ملت کی رہنمائی کا فریصہ پوری دیانت داری کے ساتھ انجام دیا ہے ،ملت کی کشتی جب کبھی منجھدار میں پھنسی اس نے اسے پار لگایا ،یہ ہمارے اسلاف کی ایسی امانت ہے جس کے حفاطت کی ذمہ داری ہم سب کا اخلاقی فریضہ ہے،ہمیں خوشی ہے کہ بورڈ کے تحت ایک حساس مسئلہ پر ہمارے شہر کے لوگوں نے امت کے باشعورافراد کو جمع کیا ہے ، امت سے خطاب کے دوران فرمایا ۔ تم اس مذہب کے ماننے والے ہو جس کا قرآن ایک ،کلمہ ایک ،رسول ایک ، پھر کیا وجہ ہے کہ ذات کے نام پر ،برادری اور مسلک کے نام پر مختلف خیموں میں بٹے ہوئے ہو ،وحدت امت کے نام پر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہوکر اسلامی شعار کی حفاظت تمہاری اہم ذمہ داری ہے ،آج جوکچھ پوری دنیاں میں مسلمانوں کے زیادتی ہورہی ہے وہ تمہارے آپسی انتشار کا نتیجہ ہے ،اتحاد امت وقت کی پکار ہے ،اس آواز پر لبیک کہتے وہوئے تمہیں آگے بڑھنا ہوگا،ورنہ باطل طاقتیں تمہارے وجود کو مٹاکر رکھ دیگی ،تم آواز دوگے لیکن وہ صدا بصحرا ثابت ہوگی ، گفتگو میں توازن ،پراثر باتیں ،آواز میں درد ،اپنائیت کا احساس ،ملت سے درد مندی،باوقار اور پرخلوص اتحاد کی دعوت ہم نے کم لوگوں کو دیتے ہوئے سنا ہے ،وہ تقریبا ایک گھنٹے تک تسلسل کے ساتھ یکساں بولتے رہے اور لف ونشر مرتب کو ملحوظ رکھتے ہوئے اپنی بات کو مکمل کیا ، باتیں تقریبا روزہی سنی جاتی ہیں ،لیکن بہت کم لوگوں میں یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ اثرانداز ہو ،اس انداز گفتگو نے ہمیں بے حد متاثر کیا دوبارہ خواہش کے باوجود ان سے ملاقات نہیں ہوسکی جس کا احساس رہے گا ۔

زمانہ بڑے شوق سے سن رہاتھا
تمہی سوگئے داستاں کہتے کہتے

(یو این این)


***************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 462