donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Personality
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Osama Aaqil
Title :
   Ahad Saz Shakhsiat : Dr Zakir Hussain


عہد ساز شخصیت :ڈاکٹر ذاکر حسین


اسامہ عاقل حافظ عصمت اللہ ۔

رابطہ نمبر : 9534677175

    ڈاکٹر ذاکر حسین ہندوستان کے سابق صدر جمہوریہ کا شمار ان سیاسی قائدین اور رہنما ئوں میں ہو تا ہے جنہوں نے ملک کی آزادی ، سالمیت اور اس کی اعلٰی قدروں کے تحفظ بقا کیلئے اپنا سب کچھ نچھاور کر دیا - وہ ایک بڑے پرجوش مجاہد آزادی ، قابل فخر ، محب وطن ، جمہوری قدروں کے پاسدار ، قومی یکجہتی کے نشان زریں اور ہندوستانی تہذیب و تمدن کا دلکش نمونہ تھے - آپ بیک وقت ممتاز ماہر تعلیم مجاہد آزادی ، ادیب و فنکار ، اصلاح پسند مفکر اور انسان دوست شخص تھے -

    ڈاکٹر ذاکر حسین کا تعلق اتر پر دیش کے ضلع فرخ آ باد کے قصبہ قائم گنج سے تھا آ پ کے والد قائم گنج سے حید ر آباد منتقل ہو گئے تھے - ذاکر حسین ۸ فروری ۱۸۹۷ ء کو حیدر آباد میں پیدا ہو ئے - آپ کے والد کا نام فداحسین تھا ، وہ ایک مشہوروکیل تھے اور ما ں کا نام نازنین بیگم ،فدا حسین کے سا ت بچو ں میں ڈاکٹر حسین تیسرے نمبر پر تھے - ذاکر حسین صاحب کی ابتدائی تعلیم روایتی انداز سے گھر پر ہی ہو ئی تھی ، خاص کر انگریزی پڑھانے کے لئے ایک معلم کا انتظام کیا گیا تھا - بعد میں انہیں اٹاوہ کے مشہو ر اسلامیہ اسکول بھیج دیا گیا - اسکول کے سر براہ مولوی الطاف حسین کی تربیت اور تعلیم نے ذاکر حسین کی شخصیت کو سنوارنے میں خا ص کردار ادا کیا - خو د ذاکر حسین صاحب نے اس بات کا اعتراف کیا کہ جن دو بڑی شخصیتوں میں ان کی زندگی پر غیر معمولی اثر ڈالا ان میں سے ایک تھے ان کے اسکول کے ہیڈ ماسٹرمولوی الطاف حسین اور دوسری تھیں ان کے والدہ -

    ڈاکٹر ذاکر حسین بہت ہی کم عمری میں ہی ممتا جیسی انمول خزانے سے محروم ہو گئے تھے اور ۱۹۰۷ ء میں آپ کے والد جناب فدا حسین کا انتقال ہو گیا - اور پورا خاندان واپس قائم گنج منتقل ہو گیا ، ۱۸ سال کی عمر ۱۹۱۵میں شاہ جہاں بیگم سے شادی کئے ،ڈاکٹر ذاکر حسین کے اساتذہ نے ذہانت اور لگن سے متا ثر رہے اٹاوہ سے کالج کی تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے علی گڑھ چلے گئے -علی گڑھ کے قیام کے دوڑان ان کی زندگی کا نیاباب شروع ہو ا ان کی صلاحیتوں کو ابھرنے کا ایک وسیع میدان ملا - وہ طلبا یو نین کے سارے تقاریب میں شرکت کرتے اور بڑے پر اثر انداز سے تقریریں کرتے - چونکہ آپ کسی بھی چیز کا بڑی گہرائی سے مطالعہ کرتے تھے اس لئے عام معلومات پر آپ کی گرفت اچھی تھی جس کا استعمال آپ اپنی مختلف تقریروں میں بڑی خوبی سے کیا کرتے تھے- غرز طلبا ء کے درمیان آپ کو ایک ہیرو کا درجہ مل گیا تھا ، الہٰ آباد یونیور سیٹی کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کر کے آپ نے اعلیٰ کا ر کردگی کا مظاہرہ کیا - علی گڑھ کے قیام کے دوران ہی آپ نے افلا طون کی کتاب"ریاست ''کا ارد و تر جمہ کر لیا تھا اور علی گڑھ کے میگزین کے لئے بھی آپ مستعد ی سے لکھتے رہے -

    ڈاکٹر ذاکر حسین صا حب علی گڑھ یونیور سٹی سے ایم اے کیا اور وہیں استاد بنے ۱۹۲۰ میں گاندھی جی نے استادوں اور طلباء کو اسکول اور کالجوں سے باہر آنے کو کہا - ذاکر حسین بھی ان لوگوں میں تھے جو علی گڑھ یو نیور سیٹی سے باہر آئے - جا معہ ملیہ کا قیام ۲۹ اکتوبر ۱۹۲۰ کو عمل میں آیا جامعہ ملیہ کے قیام اور ترقی میں انہوں نے کافی اہم رول ادا کیا - ڈاکٹر ذاکر حسین تعلیم حا صل کرنے کیلئے جرمنی گئے ۱۹۲۶ ء میں پی ایچ ڈی ڈگری لیکر آئے اور دہلی میں قرول باغ میں جامعہ میں آئے تو شیخ الجامعہ بنا کر اور جامعہ کو خوب ترقی دی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ ایک یو نیورسٹی ہے -تعلیم کے ساتھ آپ انسانی زندگی کے سیاسی ، سماجی ، مذہبی ، اور ثقافتی معاملات سے بھی سروکار رکھتے تھے - ذاکر حسین صاحب کو ادب سے کافی دلچسپی تھی خاص کر بچوں کے ادب میں آپ کو کافی مقبولیت حاصل ہے آپکی کہانی کا مجموعہ "ابو جان کی بکری "کے نام سے شائع ہو اجس میں بچوں کی پندرہ کہانیاں شامل ہیں - یہ تمام کہانیاں کافی مشہور ہیں اور نہایت ہی سادہ زبان میں ہیں یہ کہانیاں آپ نے سب سے پہلے جامعہ کے لئے رسالہ ''پیام تعلیم ''کے لئے اپنے قلمی نام سے لکھی تھی بعد میں یہ تمام کہانیاں ایک جگہ جمع کر کے شائع کی گئیں -

    ڈاکٹر ذاکر حسین ایک سچے قوم پرست تھے آپ آزادی جد و جہد میں گاندھی جی ، مولانا ابو الکلام آزاد ، مولانا محمد علی ، فخر الدین ، ڈاکٹر انصاری ، جواہر لال نہرو ، حکیم اجمل خان جیسے تحریک خلافت کے رہنمائو ں کا ساتھ دینے میں پیش پیش رہے - اگر ذاکر حسین صاحب کی زندگی کا گہرائی سے مطا لعہ کیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ ان کی سونچ اور کام کا محور تعلیم اور آزادی کے علاوہ اور کچھ نہیں تھا - ڈاکٹر ذاکر حسین سیا ست کو ایک خطر ناک کھیل تصور کرتے تھے ، انہیں سیاست میں ذرا بھی دلچسپی نہیں تھی ، یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آزادی کے بعد بھی ایسے منصب پر فائز ہونا پسند کیا جسمیں اختیار کم اور عزت و قار زیادہ ہو -

    ذاکر حسین صاحب اپنی زندگی کا ایک خاص مقصد متعین کیا تھا اور وہ تھاتعلیم کو عام کرنا اور عوام میں بیداری لانا - اس کے لئے ادب سے طاقتور وسیلہ تھا جس کا استعمال آپ نے بڑی خوبی سے کیا ، مقدار کے اعتبا ر سے ذاکر حسین کی تحریریں بہت زیادہ نہیں ہیں مگر معیار کے اعتبار سے اپنا جواب نہیں رکھتی ہیں - آپ کو ادب سے سچی محبت تھی خاص کر اردو ، فارسی ، انگریزی اور جرمن سے آپ کو خاص لگائو تھا - ڈاکٹر صاحب کی پو ری زندگی سادگی خلوص ، صداقت ، شرافت خد مت محبت اور قربانی کے لئے وقف تھی -

ڈاکٹر ذاکر حسین کی مشہور تصانیف میں.. 

 

Blowing Hot 3: Blowing Cold    1:Little Chikken In a Hurry
4:Sunshine For Amma 5:The Poori That Ran Away
6:A Flower A Song 7: The Bravest Goat In The World
8:Agrarian Structure In British India 9: Education And National Devlopement 

''تعلیمی خطبات ، سیاست و معا شیات وغیرہ سر فہرست ہیں -

    آزادی کے بعد علی گڑھ مسلم یونیور سیٹی کے وائس چانسلر مقرر ہو ئے ،۱۹۵۷ میں آپ کو بہار کا گورنر بنایا گیا - اس کے بعد آپ کو نائب صدر جمہو ر یہ ۱۹۶۷-۱۹۶۲ کا عہدہ دیاگیا اور آخر کار آپ کی قربانی اور محنت رنگ لائی اورآ پ صدر جمہو ریہ ہند کے صدر ۱۳مئی ۱۹۶۷ ء تا ۳ مئی ۱۹۶۹ کے اعلیٰ عہدے پر فائض ہو ئے - ۱۹۵۴ میں آپ کو پدم بھوسن اور ۶۳ ۱۹ میں آپ کو بھارت رتن ایوارڈ سے نوازا گیا -

    ڈاکٹر زاکر حسین صاحب کی سادگی اور خلوص کا اظہار آپ کے لباس سے بھی ہو تا تھا ، ذاکر حسین صاحب ۱۹۲۱ کے عدم تعاون کی تحریک والے زمانے سے ہی ایسے سفید خادی کپڑے پہننا شروع کر دئے تھے جو بالکل صاف اور بے داغ ہو ں - ذاکر حسین صاحب نے زندگی کے ہر میدان میں عمدہ کا ر کردگی کا مظاہرہ کیا اور جہاں بھی گئے دوستی ، شرافت ، اور اعلیٰ انسان صفت کے نقوش چھوڑے - تعلیم کے سلسلے میں اور بطور خا ص بچوں کی تعلیم و تربیت کے لئے آپ خد مات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا ہے - آپ کا انتقال ۳مئی ۱۹۶۹ ء کو ہو ا جب کہ آپ صدر جمہو ریہ ہند کے عہدے پر فا ئز تھے - آج ڈاکٹر ذاکر حسین ہمارے درمیان نہیں ہیں مگر انہوں نے اپنی زندگی میں یہ ثابت کر دیا کہ اگر انسان پوری محنت و لگن اور ایمانداری سے کام کرے تو کامیابی ضرور اس کے قدم چو مے گی -

  آپ کی یاد آئے گی آپ کی جستجو ہو گی
 آپ کے تذکرے ہوں گے آپ کی گفتگو ہو گی

                


***************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 527