donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Tajziyati Mutalya
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Ahsan Alam
Title :
   Yaum Jamhuriya Aur Jamhuriat Ka Paigham


احسان عالم

رحم خاں ، دربھنگہ

 

یوم جمہوریہ اور جمہوریت کا پیغام


    ہمارا ملک ہندوستان آج دنیا کا عظیم جمہوری ملک ہے۔ اس جمہوریت کے حاصل کرنے کے لئے بڑی لمبی لڑائیاں لڑنی پڑیں ۔ ایک طویل لڑائی کے بعد انگریزوں سے نجات ملی اور ۱۵اگست ۱۹۴۷ء کو ہمارا ملک آزاد ہوا ۔ لیکن اس آزادی کے بعد بھی ہمارا اپنا آئین نہیں تھا ۔ آئین بنانے کا یہ سلسلہ ڈاکٹر بھیم رائو امبیدکر کے لیڈر شپ میں چلتا رہا۔ آخر کار یہ آئین ۱۹۵۰ء میں مکمل ہوگیا۔ اسے ۲۶جنوری ۱۹۵۰ء کو نافذ کر دیا گیا۔ اس طرح ہمارا ملک ایک جمہوری ملک بن گیا۔ ایسا جمہوری ملک جس کی مثال دنیا کے دیگر ملک دیتے ہیں ۔ ایسے کئی ملک ہیں جو اس طرح کا جمہوری نظام اپنے ملک میں چاہتے ہیں۔ اس دن کو ہم تمام ہندوستانی ۲۶ جنوری کی شکل میں یوم جمہوریہ کے نام پر مناتے ہیں۔ اسے قومی تہوار کا درجہ عطا کیا گیا ہے۔ اس موقع پر ہم بلا لحاظ مذہب، نسل، ذات، رنگ سبھی سرکاری اور غیر سرکاری اداروں میں قومی پرچم لہراتے ہیں اور اپنے ان شہیدوں کی یاد مناتے ہیں جن کے دم سے ہم آج اس جمہوری ملک میں امن و چین کی سانس لے رہے ہیں۔

    جمہوریت زندگی کا ایسا دستور اور تعمیر و ترقی کا ذریعہ ہے جس سے صحیح طور پر زندگی کی نشو و نما ہوتی ہے۔ جمہوری نظام ایسا ماحول پیدا کرتی ہے جس میں انسان کو پھلنے پھولنے اور زندگی کے ہر میدان میں ترقی کرنے کے مواقع فراہم ہوتے ہیں۔ جہاں جمہوریت کے ذریعہ ہندوستانیوں کو بہت سے اختیارات دیئے گئے ہیں وہیں دوسری طرف ان کو بہت سے فرائض بھی انجام دینے پڑتے ہیں۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اپنے حقوق کو پورا کرنے اور اپنی آرام و آرائش کے لئے وہ دوسروں کے حقوق کو کوئی نقصان نہ پہچائے۔ ہر شخص کو چاہئے کہ وہ ایمانداری کے ساتھ اپنی بہتری اور ترقی کی فکر میں رہنے کے ساتھ دوسروں کی بھلائی کا خیال رکھے۔ یہ وہ جمہوری راستہ ہوگا جس سے پورے سماج اور معاشرے کا بھلا ہوسکتا ہے۔

    جمہوریت کے تحت ذات پات سے اوپر اٹھ کر سارے انسان کو برابر سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ جمہوریت میں انسان کے مکمل حقوق کا خیال رکھا جاتا ہے ۔ اس کا مقصد انسان کے سیاسی حقوق کی ترقی کرنا ہے۔ خاص طور سے یہ دھیان رکھا جاتا ہے کہ سارے عوام کو آزادی کے برابر حقوق فراہم ہوں۔ کسی کی خواہش کے خلاف نہ کوئی قانو ن نافذ کیا جائے اور نہ کسی قسم کی زیادتی کی جائے ۔ ہر مسئلہ کو عوام کی رائے سے حل کرنے کی کوشش کی جائے۔ کسی بھی انسان کو ایسا محسوس نہیں ہونا چاہئے کہ اس پر کوئی حکومت کر رہا ہے بلکہ اسے ایسا محسوس ہونا چاہئے کہ حکومت میں اس کی حصہ داری ہے۔ ایسے نظام میں ہر قسم کی برابری اور مساوات ہوتی ہے ۔ حکومت سب کو برابر سمجھتی ہے ۔ سب کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم ہوتے ہیں۔ سب کو ایک نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ نسل، رنگ، اقصادی حالت، بنا کسی فرد، فرقے یا گروہ کی طرف داری کی کوئی گنجائش نہیں ہوتی ہے۔ یہ اس نظام کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ حصول تعلیم کے مواقع بھی سب کو مساوی طور پر ملتے ہیں۔

    آزادی اور مساوات جمہوری نظام کی سب سے بڑی خوبی ہے۔ جمہوریت کی تعمیر چار اصولوں پر قائم ہے:(۱) انصاف (۲) مساوات (۳) آزادی اور (۴) برادرانہ برتائو۔ مکمل آزادی انسان کے لئے وہ نعمت ہے جس میں انسانیت کا بیج پنپتا ہے ۔ خود بہ خود علم و محبت ، محنت اور خوش اخلاقی جیسے اوصاف پیدا ہوتے ہیں ۔ آزاد خیالی اور برادرانہ برتائو سے اخلاقی قوت کی بنیاد پڑتی ہے۔ اس طرح جمہوری نظام مستحکم بنتاہے ۔

    جمہوریت کی بقا اور اس کے تحفظ کے لئے ہمیں جذباتی یکجہتی کے ذریعہ قومی یکجہتی کی منزل تک پہونچنے میں مد د ملتی ہے ۔ اس کے لئے ہمیں کوشش صدق دل سے کرنی چاہئے ۔ اس مقصد کی تکمیل کے لئے عوام کی سوچ میں تبدیلی لانا نہایت ضروری ہے۔ یہ کام بہت آسان نہیں ہوتا لیکن اگر دھیرے دھیرے تبدیلی لائی جائے تو ان خوبیوں کو اپنے آپ میں ڈھالا جاسکتا ہے۔ چونکہ جمہوریت کی بنیاد انسانی قدروں پر قائم ہے اس لئے اس میں خود جیو اور دوسروں کو جینے دو پر اہمیت دینا لازمی ہے۔ اس نظام کے ذریعہ خود غرضی دوسروں کی خدمت میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ نفرت و عداوت کا خیال ختم ہوجاتا ہے ۔ جمہوریت میں حب الوطنی کا جذبہ ہر وقت انگڑائیاں لیتا رہتا ہے۔ اگر اسے ہم صدق دل سے قبول کریں تو صلح، آشتی، محبت کا جذبہ بڑھے گا اور ملک میں امن و امان قائم ہوگا۔ جمہوریت ہمیں مندرجہ ذیل پیغام دیتا ہے:۔

    ٭ہر شخص اپنے افکار و خیالات کی اصلا ح کرے۔ اپنی عادات کو ترتیب وار ڈھنگ سے بدلنے کے لئے کوشاں رہے۔

    ٭ہر شخص اپنے دل میں ہمت، ایثار، جرأت ، شجاعت جیسے اوصاف پیدا کریں۔
    ٭ہر شخص اپنے اندر وطن کی سچی محبت رکھے اور کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے ملک و قوم کی تذلیل ہو اور جمہوری نظام کمزور ہو۔

    ٭ہر شخص اپنے اندر نظم و ضبط بنائے رکھے اور سب کا تہہ دل سے احترام کرے۔
    ٭رواداری اور محبت ہی انسانیت ہے اور یہ اوصاف اگر مضبوط ہوں تو جمہوریت کی جڑیں توانا ہوں گی۔

    ٭ہر شخص اپنے دل سے نفرت، حسد اور کینہ و کدورات کو دور کرنے کی کوشش کرے۔
    ٭ہر شخص اپنی قوم کے لئے، اپنے ملک کے لئے ہر تکلیف براداشت کرنے کا جذبہ پیدا کرے۔ جب بھی قوم اور ملک کو اس کی ضرورت پڑے وہ
        اپنی جان نچھاوڑ کرنے کے لئے تیار رہے۔

    اس طرح ہم یوم جمہوریہ کے موقع پر یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم اپنے قوم و ملک کے لئے جہاں تک ممکن ہو اپنے آپ کو تیار رکھیں اور اس کے دامن کو کسی بھی داغ سے محفوظ رکھنے کی سعی کریں ۔


 (’’انقلاب‘‘، ’’پندار‘‘پٹنہ، ۲۶ جنوری ۲۰۱۴ئ)

٭٭٭

Ahsan Alam
Moh: Raham Khan, Darbhanga
Mob: 9431414808

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 570