donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Tajziyati Mutalya
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Nusrat Zaheer
Title :
   Ik Shabe Awaatgi

 

اک شب آوارگی

 

خورشید اقبال

 

نصرت ظہیر



    میری سمجھ سے اس دفعہ’ کتب نما‘ کی سب سے قیمتی کتاب یہی ہے۔افریقی افسانوں کے تراجم کا مجموعہ ۔جسے انٹر نیٹ پر اردو کے سب سے پرانے ویب ماسٹر اور اردو کی اولین ویب سائٹوں میں سے ایک ’اردو دوست‘کے مالک و مدیر خورشید اقبال نے بڑی محنت سے ہم اردو والوں کے لئے تیار کیا ہے۔یہ ان کی ترجمہ کاری کا پہلا نمونہ ہے جس میں انہوں نے بہت سے استاد مترجمین کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔

    افریقہ سے میرا ذہنی تعلق لڑکپن کے اس دور سے ہے جب میں دھڑا دھڑ رائیڈر ہیگرڈ کے ناول پڑھ رہا تھا۔یہ سب ناول مظہر الحق علوی نے انگریزی سے اردو میں کئے تھے اور لکھنو کا نسیم بک ڈپو انہیں باقاعدگی سے چھاپے جا رہا تھا۔تبھی سے افریقہ مجھے ہمیشہ fascinate کرتا رہا ہے۔ افریقی سماج، افریقی تہذیب اور افریقی حسیات کے لئے اردو میں سب سے پہلی کھڑکی مظہر الحق علوی نے ہی کھولی تھی یا اب چالیس پینتالیس سال بعد خورشید اقبال نے یہ کام کیا ہے۔تاہم اس میں فرق یہ ہے کہ مظہر الحق علوی نے رائیڈر ہیگرڈ، دانیال۔پی۔مانِکس اور ولبر اسمتھ کے مہماتی ناولوں کے ذریعے افریقہ کے درشن کرائے تھے،جو دراصل دیڑھ سو برس پہلے کا افریقہ تھا اور جسے تاریک براعظم کہا جاتا تھا۔جب کہ خورشید اقبال نے آج کے افسانوں کے ذریعے آج کے افریقہ کو اور اس کے آج کے دکھ درد کو محسوس کرانے کا کار نمایاں انجام دیا ہے۔

    دیکھا جائے تو کیا کچھ نہیں ہے اس کتاب میں ۔’عرض حال‘ میں خورشید اقبال نے ترجمے پر بات کی ہے۔وہ مانتے ہیں کہ کسی بھی زبان کے ادب کو دوسری زبان میں منتقل کیا جاتا ہے تو اس کی اپنی روح ختم ہو جاتی ہے اور ایک طرح کا بوجھل پن اس پر حاوی ہو جاتا ہے۔اس سے بچنے کے لئے  انہوں نے ہر جملے کو ترجمہ کرنے کے بجائے re-write کرنے کا طریقہ استعمال کیا ہے جو ترجمے کا سب سے اچھا طریقہ مانا جاتا ہے۔اس پر وہ بڑی خود اعتمادی سے کہتے ہیں، ’’اتنا تو یقین ہے کہ میرا یہ انداز قارئین کو پسند آئے گا ، لیکن ناقدین ادب کا رویہ کیا ہوگا ، مجھے نہیں معلوم‘‘۔واہ بھئی خورشید اقبال صاحب ۔ کیا سادگی ہے۔ اتنا بھی نہیں جانتے کہ کسی ادبی تحریر کو قارئین پسند کر رہے ہوں تو ناقدین ادب کا اس پر کیا تبصرہ ہوگا؟خاص طور پر اردو کے ناقدین کا۔وہ تو جناب، اعلیٰ ادب مانتے ہیں اسے جو کسی کی سمجھ میں نہ آئے اور جسے کوئی مفت میں بھی پڑھنے کو تیار نہ ہو۔پھر آپ کی کیا اوقات ہے؟

    افریقہ کے مختلف ملکوں کے افریقی ادیبوں کی 13منتخب کہانیوں کے تراجم پر مشتمل اس کتاب میں اور بھی بہت کچھ ہے۔حیدر قریشی،      معید رشیدی، فیاض وجیہ اورخود خورشید اقبال نے تراجم کی اہمیت ، افریقی ادب کی خصوصیات اور اس بر اعظم کے حالات کے بارے میں مختصر مضامین تحریر کئے ہیں جو شروع ہی میں افریقہ کے نقشے کے ساتھ دیئے گئے ہیں۔آخر میں خورشید اقبال نے افریقی زبان اور افریقی ادب کا ایک تفصیلی تعارف اس قدر محنت سے تحریرکیا ہے کہ پڑھ کر حیرت ہوتی ہے۔افریقی ادب پر ایک اجمالی نظر،عصری افریقی افسانے اور شامل انتخاب افسانہ نگارکے عناوین سے جو مضامین انہوں نے تحریر کئے ہیں ان کے لئے سرکاری اسکول میں پڑھانے والے اس ٹیچر کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری مل جانی چاہئے۔

    افریقی ادب کو زبانی (oral) اور نوشتہ(written) ادب کے دو خانوں میں تقسیم کرنے کے بعد انہوں نے اس بر اعظم کی مختلف زبانوں اور ان کے ادب کا جائزہ لیا ہے۔براعظم میں رائج دیگر زبانوں مثلاً انگریزی، فرانسیسی، پرتگالی اور عربی کے افریقی ادب پر روشنی دالی ہے۔اس کے بعد      ’عصری افریقی افسانے‘ کے عنوان سے ایک ایسا مختصر مقالہ تحریر کیا ہے کہ نوجوان اسکالر اس کا ہر ذیلی موضوع پر ایک تحقیقی مقالہ خورشید اقبال کی فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر لکھ سکتے ہیں۔ذرا یہ ذیلی عنوان ملاحظہ فرمائیے:  افریقی افسانوں کی زبان، افریقی افسانوں میں افریقیت، افریقی افسانوں میں قصہ گوئی کے عناصر، افریقی افسانوں میں طنزیہ عناصر، افریقی افسانوں میں روایت اور جدیدیت۔

    اس پر مستزاد یہ کہ جن مصنفین کے افسانوں کے تراجم کتاب میں شامل کئے گئے ہیں ان کے کوائف بھی تصویروں کے ساتھ پیش کر دئے گئے ہیں۔یعنی کل ملا کر خورشید اقبال نے سمندر کو دریائوں میں، دریائوں کو جھیلوں میں اور جھیلوں کو ایک کوزے میں بند کر کے رکھ دیا ہے۔زندہ باد خورشید اقبال۔


 ادب ساز، دہلی
 جلد5،  شمارہ15،16،17،18
اپریل2010  تا  مارچ2011
’کتب نما‘   صفحہ نمبر 327

 Nusrat Zaheer,
T-37, Hudco Place, Andrews Gunj, New Delhi 110049. India

*********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 504