donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Aamir Sabri
Title :
   Anna Hazare Corruption Aur Congress

 

 اناہزارے ،کرپشن اورکانگریس
 
عامرصابری
  
سماجی کارکن اناہزارے کولے کرمچی اُہاپوہ سے ایک بات توبالکل صاف ہوکر سامنے آئی کہ اناہزارے کااچانک جن لوک پال بل کولے کر مرن برت یابھوک ہڑتال کرنامحض اتفاق یاکوئی چمتکار نہیں بلکہ ایک منظم طریقے سے کیاگیاعمل معلوم ہوتاہے۔کیونکہ جس انداز سے اناہزارے نے ایک ڈرامائی شکل اختیار کی اوران کی شرائط کوحکومت ہند نے جس طرح سے قبول کر مرن برت تڑوایا وہ اپنے پیچھے کئی ایسے سوال چھوڑگیا جس کاجواب نہ توحکومت ہند کے پاس ہے نہ کسی کانگریسی لیڈر کے پاس اورنہ ہی کانگریس صدرسو نیاگاندھی کے پاس ہے۔ بیشک ہندوستان میں کرپشن ایک اہم اوربڑامدعا ہے مگرکرپشن کے ساتھ کئی اوراہم مدعے بھی ہیں جس کواناہزارے نے اٹھانا تودور کی بات چھواتک نہیں کیوں؟ اناہزارے کااٹھایا گیا یہ قدم اوربھی مفید ہوسکتاتھااگر وہ ملک میں ہوئے بڑے بڑے کھوٹالوں ،بلیک منی ،سرکاری وغیر سرکاری طورپر جل کمبھی کی طرح پھیلی بدعنوانیوں کے علاوہ ناانصافی ،ظلم وتشدد اورتعصب کے لئے بھی کارگر قدم اٹھاتے جس سے کہ اہل وطن، بالفرض اقلیتیں اورپسماندہ لوگوں کوراحت سکون ملتاجوہماری جمہوریت کیلئے آئینہ دار بنتا ملک کے عوام اورسرکاری عملہ کی کردار سازی کی طویل جنگ ہمارے لیے اہم مسئلہ ہے۔ جہاں تک لوک پال بل کامعاملہ ہے توکپل سبل کابیان اپنے آپ میں اہمیت کاحامل ہے اب رہا سوال اناہزارے کااچانک نمودار ہوناپھرحکومت کافوراًان کی شرائط تسلیم کرنا اگراس کی گہرائی میں جائیں توپھرکہیں نہ کہیں پردے کے پیچھے کانگریس ہی نظرآئے گی۔
 
کیونکہ کانگریس ہی وہ واحد پارٹی ہے جوایک تیر سے بیک وقت ایک دونہیں کئی کئی شکار کرتی آئی ہے۔ وہ آدمی کوایسی جگہ پٹختی ہے جہاں سے واپس ہونا مشکل ہی نہیں نہ ممکن ہوتاہے کم وبیش اناہزارے کامعاملہ بھی ایسا ہی نظرآرہاہے یہاں بھی ایک تیر سے کئی شکار کئے گئے ہیں۔ جس خوبصورتی سے اس نے شردپوار کوٹھکانے لگانے کامنصوبہ بناکر اناہزارے کے ذریعہ نوٹنکی کراکرا شرد پوار کے پرکترنے کاکام کیا ہے وہ کھلی کتاب کی طرح سامنے ہے یہی نہیں اب تک جن کانگریسی سینئر لیڈروں کاانجام ہوا ہے وہ سامنے ہے ورنہ کہاں ہیں وہ لوگ جوسونیا جی کے نام کی مالاجپتے تھے کہاں ہیں وہ لوگ جوسونیا جی کوکانگریس کی قیادت سونپ کراپنا قائد بنانا چاہتے تھے کہاں ہیں وہ لوگ جنہوں نے سونیا جی کوقائد بنانے کے لئے کانگریس پردباؤ بناکر ایک نئی کانگریس کاگھٹن کیاتھا کہاں ہیں وہ لوگ جوسونیا جی کوگھر کی چہاردیواری سے نکال کر سیاست کے میدان میں لانے کے لئے پلک پاؤڑے بچھائے رہتے تھے اورجب تک ان لوگوں نے سونیا جی کوکانگریس کالیڈر نہیں بنادیا خاموش نہیں بیٹھے لیکن؟
 
سونیا جی نے سیاست کے میدان میں قدم رکھتے ہی ایک شاطرانہ طریقے سے سب سے پہلے انھیں کوکنارے نہیں بلکہ بہت کنارے لگادیا جوان کوسیاست میں لانے کے لئے بے چین نظرآرہے تھے جہاں سے اب ان کی واپسی ناممکن ہے ایک بیچارے اپنا درد لے کر سورگواسی ہوگئے دوسرے ذلالت کاطوق ڈال کر گھر بٹھادیئے گئے وہ راتوں رات توعیاش نہیں ہوگئے ان کاشمار توپرانے شائقین میں تھا اوررہا تیسرے ماکھن لال فوتے دار وہ اب کہاں ہیں؟ چوتھے سی کے جعفر شریف وغیرہ ایسے کئی نام ہیں جوحاشیہ پرپہنچائے جاچکے ہیں۔
 
اب سرگرم دوہی چارلوگ بچتے ہیں جن میں شردپوار اورمن موہن سنگھ کے نام لئے جاسکتے ہیں ایک کے پرتواناہزارے کے ذریعہ کتروادیئے گئے اب بچے من موہن سنگھ توان کے اوپر کرپٹ لوگوں کی حمایت اورکرپشن کوبڑھاوادینے جیسے سنگین الزامات مستقل لگ رہے ہیں حزب اختلاف لیڈروں کے ذریعہ وہ دن دورنہیں جب وہ خود کہدیں گے کہ میں کمزور اوربوڑھا ہوگیاہوں اب قیادت نوجوانوں کے ہاتھوں ہونی چاہئے جس کے لئے راہل کے راستے اپنے آپ ہموار ہوجائیں گے۔آج نہیں توکل منموہن سنگھ کاحشر بھی یہی ہوناہے شاید یہی وجہ ہے کہ اس وقت کرپشن کے مدعے خوب اچھل رہے ہیں تاکہ آسانی سے منموہن سنگھ کوکنارے لگاکر راہل کی قیادت میں اگلا چناؤکرایا جائے جس سے اگلی مضبوط سے مضبوط حکومت کی باگ ڈور راہل کے ہاتھ ہو۔
 
یہی وجہ ہے کہ کانگریس نے اناہزارے کوکرپشن کے مدعے پر لاکرکھڑا کیاکیوں کہ کانگریس جانتی تھی کہ کرپشن کے مدعے پرعوام ایک دم اٹھ کھڑے ہوگی عوام جوپہلے ہی مہنگائی جرائم کرپشن کی آگ میں جل رہی تھی اسے ایک سہاراچاہئے تھا وہ اناہزارے کی شکل میں سامنے آیا اورلوگ جوق درجوق نکل پڑے سڑکوں پر اس پرسونے پہ سہاگا کہ مسلم مذہبی رہنما اورمسلم تنظیموں نے بھی اس مدعے پر ہزارے کاساتھ دیااب جب کانگریس نے دیکھاکہ اناہزارے کوکچھ زیادہ ہی کریڈٹ مل رہاہے اورادھر کانگریس کامقصد بھی پورا ہوچکاتھا اس نے فوراً ہزارے سے مودی کی تعریف کراکر ان کی جوقومی سطح پرکرپشن مخالف امیج بنی تھی ایک پل میں دُھل گئی۔کیونکہ ہندوستان کاپرامن پسند آدمی مودی کی تعریف سے اپنے کوپاک رکھنا چاہتاہے کیونکہ گجرات میں مودی سرکار کی قیادت میں وہاں جوکچھ ننگ وناچ ہوااس پر ہرذی شعور ہوش مند ،سیکولر ذہن کے علاوہ سماجی کارکنوں کوبھی تکلیف پہنچی اورسب نے یک زبان میں میں مودی کوکنڈم کیا یہاں تک غیرممالک میں بھی مودی کے اس عمل کوتسلیم نہیں کیااوراپنے یہاںآنے کی اجازت نہیں دی۔ اس کے بعد بھی اناہزار کامودی کی شان میں قصیدہ پڑھنا مضحکہ خیز ہی نہیں لگتابلکہ اس کے پیچھے وہی شاطرانہ چل نظرآتی ہے۔ کیونکہ سوال اٹھتاہے کہ اناہزارے لوک پال بل پرمرن برت پربیٹھے تھے نہ کہ کسی پارٹی کی حمایت میں یامخالفت میں ؟
 
پھراچانک مودی کی شان پڑھے گئے کلمات کیامعنی؟ یہ ایک سازش نہیں تواورکیا ہے اس کے پیچھے درپردہ کانگریس ہی نظرآتی ہے۔ کیونکہ جس انداز میں اناہزارے کے ذریعہ مودی کی تعریف کرنے کے بعد جورخ کانگریس نے مخالفت کااختیار کیا وہ مضحکہ خیزنہیں لگتااناہزارے نے وہی بات تودہرائی ہے جوکانگریس نے راجیوگاندھی فاؤنڈیشن کے ذریعہ مودی کوسب سے اچھے ایڈمنسٹریٹیو کے خطاب سے نوازا تھا اناہزار نے کچھ نیاتونہیں کہاپھرکیوں کانگریسیوں کے پیٹ میں درد ہونے لگا۔
 
کانگریسیوں کوسمجھنا چاہئے کہ نہ توپورے ہندوستان کی عوام بے وقوف ہے اور نہ ہی اس ملک کا مسلمان یہ بات آئینہ کی طرح صاف ہے کہ کانگریس ہی ہندوستان کی وہ واحد پارٹی ہے جس نے ہمیشہ مسلمانوں کے ساتھ دھوکہ دھڑی کرفرقہ پرست عناصر کی پشت پناہی کرمسلمانوں کے جان ومان، عزت وآبرو سے خوب خوب کھلواڑ کراپناالو سیدھا کیاگجرات کا2002کافساد اگرہٹادیاجائے تب آئینہ کے مانند کانگریس کی ساری اصلیت سامنے آجائے گی ۔میرٹھ ،مرادآباد، ملیانہ، ہاشم پورہ، بھاگلپور،کانپور،ممبئی وغیرہ کے فساد کی جنم داتا صرف اورصرف کانگریس ہی ہے اورپھرفوری جانچ کمیشن بھی بنادیتی ہے اس میں قطعی دیرنہیں کرتی مگرافسوس کہ آج تک کسی کمیشن کی جانچ کے تحت کسی مسلمان کوانصاف یاکوئی معاوضہ نہیں ملا، ملامزید فساد یاپھر نیا زخم۔ وہیں دوسری طرف 1984میں مسزاندراگاندھی کے قتل کے بعد جوہندوسکھ فساد ہوئے اوراس میں سکھوں کاجونقصان ہووہ وزیراعظم منموہن سنگھ کے وقت میں ان کوعطا کردیا گیا جبکہ انھیں سکھوں نے اندرا گاندھی کوقتل کیا اوراس کے بعد اپنا پورا معاوضہ بھی لے لیا مگرافسوس کہ اس ملک میں رہنے والے مسلم طبقہ کاحال ایکدم اس کے برعکس رہا بجائے معاوضہ کے اس نے ہرمرتبہ ایک نیا فساد جھیلا جوہندومسلم سے کہیں زیادہ مسلم اورسرکار ہوا۔جتنے بڑے زخم کانگریس نے مسلمانوں کودیئے اس کی دوسری نظیر ملنامشکل ہے ۔وہ بھی جب جب مسلمانوں نے کانگریس کو سرآنکھوں پر بٹھایا جس کی تفیسرمیں جائیں گے توپھرایک نیامضمون ہوجائے گا بہرحال ابھی حالیہ لوک سبھا الیکشن میں مسلمانوں نے کھل کر کانگریس کا ساتھ دیا اورکانگریس پھرایک زخم بابری مسجد فیصلہ دیا۔کون نہیں جانتا کہ دگ وجے سنگھ کتنے بڑے فتنہ گر ہیں اورآر ایس ایس کے مضبوط آدمی ہیں اوراس فیصلہ کے پیچھے ٹھیک اسی طرح کارفرماتھے جس طرح تالاکھلوانے کے وقت ارون نہروکانگریس نے ہمیشہ فرقہ پرستوں کی پشت پناہی کی اورمسلمانوں کوان کاہوادکھاکر ووٹ بٹورتی رہی اوراب ایک نئے کھیل کے تحت بی جے پی کومضبوط کرپھرمسلمانوں کے ووٹ بٹورنے کاتانابانا بن رہی ہے کانگریس نہیں چاہتی کہ چھوٹی چھوٹی پارٹیوں کاوجود باقی رہے۔
 
جس کی شروعات وہ بہار سے کرچکی ہے لوگ یہ دیکھ رہے ہیں کہ کانگریس بہار میں ختم ہوگئی جبکہ راہل نے بہار کے کئی دورے کئے اس کے بعد بھی وہ اپنی پرانی سیٹیں نہیں بچاپائے مگرایسانہیں کانگریس اپنے مشن میں کامیاب ہوگئی وہ بھلے ہی اپنی سیٹیں نہ بچاپائی ہو مگراس نے لالو کے وجود کو گرہن لگاکر نتیش اوربی جے پی کو مضبوط ضرور کردیا ٹھیک اسی طرح اب اس کامشن اترپردیش ،آسام ،بنگال،تملناڈو وغیرہ ہیں جہاں وہ چاہتی ہے کہ بی جے پی آجائے اورچھوٹی چھوٹی پارٹیوں جیسے سماج وادی ،مارکس وادی، بھارتیہ کمیونسٹ پارٹی ،بی ایس پی ،جنتادل ایس،لوک دل جیسے دلوں کاوجودباقی نہیں رہے یہی کانگریس کا اگلا مشن ہے۔
 
عامرصابری 
 
کریم پلازہ ٹیکسی اسٹینڈ امین آباد لکھنؤ
09307459797
+++++
Comments


Login

You are Visitor Number : 707