donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Arif Aziz, Bhopal
Title :
   Musalman Tareekh Se Sabqale Kar Ittehad Ka Mozahra Karen


مسلمان تاریخ سے سبقلے کر اتحاد کا مظاہرہ کریں


عارف عزیز

(بھوپال)


٭    جس طرح سے آپس کا اتحاد سب سے بڑی طاقت ہے ٹھیک اسی طرح آپس کا اختلاف، انتشار، نفاق، کدورت وغیرہ سب سے بڑی کمزوری ہیں۔ تاریخ کے اوراق اگر الٹے جائیںتو پتہ چلے گا کہ جب بھی کسی ملک وملت پر کوئی آفت آئی تو اس میں باہمی نفاق وعداوت کا کلیدی رول رہا ہے۔ دیگر ملتوں کی طرح مسلمانوں کو بھی اپنی تاریخ کے مختلف ادوار میں اسی طرح کے حالات سے گذرنا پڑا ہے بغداد کی خلافت اسلامیہ ۱۱ویں اور ۱۲ویں صدی میں اسی وجہ سے تباہ وبرباد ہوئیں، ترکی کی خلافت کا بھی یہی حشر ہوا۔ اس سے قبل اسپین میں مسلمانوں کو ایسے ہی حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ ان کے حکمرانوں اور عوام کا باہمی نفاق ان کے سیاسی زوال کا سبب بنا۔ حالانکہ اس ملک میں مسلمانوں نے تقریباً ۸ سو سال تک حکومت کی تھی، ان کے دور حکومت میں علوم وفنون اور تہذیب وتمدن کو جو فروغ ہوا وہ تاریخ عالم کاسنہرا باب ہے۔ اگردعویٰ کیاجائے تو مبالغہ نہیں ہوگا کہ اسپین کے مسلمانوں نے اپنے عروج کے دور میں علم وفن کے جو چراغ روشن کئے ان سے آج بھی اہلِ علم روشنی حاصل کررہے ہیں ۔ اور اسپین میں مسلمانوں کی یہ کیفیت اس وقت بھی رہی جب کہ اس کے اقتدار وسیاست کی بساط اس ملک میں الٹ چکی تھی اس وقت بھی وہ اپنے عیسائی ہم عصروں سے زندگی کے ہر شعبہ میں آگے تھے لیکن تاریخ کا المیہ ہے کہ اپنی تمام تر ترقیات علمی وحربی صلاحیت کے باوجود انہیں اسپین سے نکلنا پڑا۔ اس المناک واقعہ کی صرف ایک وجہ تھی اور وہ یہ تھی کہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق نہیں تھا۔ ان کا جو حکمراں طبقہ تھا وہ اقتدار واختیار کی حرص میں مبتلاء ہوگیا۔ دانشوروں کے طبقہ میں بھی قول وفعل کی ہم آہنگی نہیں تھی اور ان دونوں طبقوں کے اختلافات اور نفاق سے عام لوگ بھی متاثر ہوئے جس کے نتیجہ میں مسلمانوں کی طاقت روز بروز کمزور ہوتی چلی گئی اور وہ قوم جونویں دہائی میں ایک فاتح کی حیثیت سے اسپین میں داخل ہوئی تھی اسے ۱۴۹۲ء کو ایک مجبور ومقہور قوم کی حیثیت سے اس سرزمین سے نکلنا پڑا تھا۔

    ہندوستان میں بھی مسلمان ایک ہزار سال سے آباد ہیں۔ اس ملک پر انہوں نے حکمرانی بھی کی مگر یہ سمجھ کر کہ یہ ان کا وطن ہے، پھر ایک دور ایسا آیا کہ انگریز حکمراں بن بیٹھے اور یہ صورت حال بھی مسلمانوں کے باہمی نفاق اور انتشار کی وجہ سے پیدا ہوئی۔ کچھ دوسرے عوامل بھی ہوسکتے ہیں، لیکن بنیادی بات یہی تھی کہ اس وقت کے نہ مسلم حکمرانوں میں اتحاد تھا اور نہ برادرانِ وطن نے انگریزوں کے خلاف ہندو مسلم اتحاد کی قدر وقیمت کو سمجھنے کی کوشش کی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ انگریزوں کی حکومت یہاں قائم ہوگئی اور یہ بھی اب تاریخ کا ایک باب ہے کہ جب ان دونوں میں اتحاد پیدا ہوا تو اس نے تحریک کی شکل اختیار کرلی جس کے نتیجہ میں انگریزوں کے قدم اکھڑ گئے۔ اور ملک آزاد ہوا۔

    تاریخ کے یہ واقعات ہیں جن سے مسلمانوں کو سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے لیکن کیا ان کی موجودہ صورت حال اس بات کی گواہی دیتی ہے ۔ انہوں نے ماضی کے واقعات سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا ہو، اگر تجزیہ کیا جائے تو اس کا جواب نفی میں ملے گا۔ ہندوستان کے مسلمان اس وقت جس قدر منتشر حالت میں ہیں شاید ہی پہلے کبھی رہے ہوں گے۔ ان کے اندر صرف عمل کا ہی انتشار نہیں فکر کا بھی انتشار ہے۔ وہ ان گنت خانوں میں بٹے ہوئے ہیں، اگرچہ یہ درست ہے کہ ملی اتحاد کی باتیں بہت کی جاتی ہیں اور ہر پلیٹ فارم سے کی جاتی ہیں لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ جس جس پلیٹ فارم سے اتحاد واتفاق کی تلقین کی جاتی ہے چند دنوں بعد وہی پلیٹ فارم کئی ٹکڑوں میں منقسم ہوجاتا ہے ۔ کاش کہ مسلمان اب بھی تاریخ سے سبق لیں۔

(یو این این)

*********************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 409