donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Asif Plastic Wala
Title :
   Bas Aik Minute

 

 بس ایک منٹ

 

آصف پلاسٹک والا

 

شہر ممبئی کے مسلم علاقوں کے گھروں میں موٹر سائیکل کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے ہر بلڈنگ یا چال کے نیچے موٹر سائیکل کافی تعداد میں کھڑی ہوئی نظر آتی ہے۔ اب ہمارے علاقوں میں برقعہ پوش خواتین اور لڑکیاں اسکوٹر پر سواری کرتی نظر آتی ہیں۔مسلمان گھرانوں میں موٹر سائیکل ، اسکوٹر، بائیک کے ذریعے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوشش میں لگاتار اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ میڈل کلاس میں جس کے پاس آمدنی کا کوئی ذریعہ نہیں ہے وہ بھی اسکوٹر رکھے ہوئے ہیں۔ روڈ کی چوڑائی میں اضافہ ہوا ہے اور نہ ہی روڈ پارکنگ کی سہولت ہے۔

موٹر سائیکل چلانے والے حضرات کو اگر کوئی کام ہوتا ہے تو وہ جہاں چاہتے ہیں موٹر سائیکل بے ترکیب کھڑے کردیتے ہیں۔ مذکورہ موٹر سائیکل راستے پر کھڑے ہونے کے بعد کوئی صاحب اخلاقی طور پر درخواست کرتے ہیں کہ بھائی یہ راستہ ہے! موٹر سائیکل راستے پر کھڑی مت کرو! موٹر سائیکل والے کا جواب ہوتا ہے ’’بس ایک منٹ میں آیا‘‘ ’’بس ابھی آیا‘‘ اگر موٹر سائیکل والے کا ضروری کام ایک منٹ میں نہیں ہوا اور موٹر سائیکل کی سڑک پر پارکنگ کی وجہ سے ٹریفک جام ہوتا ہے؟ اب اگر کوئی موٹر سائیکل والے سے درخواست کرتا ہے تو موٹر سائیکل والے کا کہنا ہوتا ہے کہ میں کہاں گاڑی پارک کروں!!! یہاں سے بحث و تکرار اور بدکلامی شروع ہوجاتی ہے۔

موٹر سائیکل چلانے والے حضرات سے میری مؤدبانہ درخواست ہے کہ ایسی جگہ موٹر سائیکل پارک کریں جس سے ٹریفک کو کسی بھی طرح کی تکلیف نہ ہو بھلے ہی جس کام کے لیے آئے ہو اس کے لیے تھوڑا پیدل ہی چلنا پڑے۔

اس بات کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ مسجد گھر کے قریب ہونے کے باوجود نمازی حضرات اسکوٹر ، بائیک لے کر آتے ہیں، بیٹی کی شادی کے بعد ماں سے ملنے میکے آتی ہے تو محلے والوں کو دیکھنے کے لیے شوہر روزآنہ اسکوٹر بائیک بدل بدل کر لاتا ہے۔ ٹاور میں رہنے والے گھر کے ہر افراد کے پاس اسکوٹر ہوتی ہے جب کہ ایک پارکنگ کی ہی سہولت ہے جس سے ٹریفک کا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ اس کا یہ اثر ہوتا ہے کہ ٹیکسی ڈرائیور مسلمانوں کے علاقوں میں ٹیکسی لانے سے صاف انکار کرتے ہیں جس کے سبب ہمارے معاشرے کے بزرگ، خواتین بہنوں اور مریضوں کو ٹیکسی سے آنے جانے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے خدا نہ کرے اچانک آگ لگ جائے یا کسی مریض کو اسپتال لے کر جانا پڑے تو فائر بریگیڈ اور ایمولینس کو آنے جانے میں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگر ہم مسلمان میں تھوڑی سی سمجھ اور جذبہ ایثار پیدا ہو جائے تو بڑی بڑی پریشانیوں اور مسائل حل ہوسکتے ہیں۔

۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

Comments


Login

You are Visitor Number : 474