donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Amir Khan Ka Bahana, Hindustani Musalmano Par Nishana


عامرخاں کا بہانہ، ہندوستانی مسلمان پر نشانہ


سنگھ پریوار کی نظر میں ٹیپوسلطان محب وطن نہیں تو عامر خان کیسے ہوسکتے ہیں دیش بھکت؟


تحریر:غوث سیوانی،نئی دہلی


    فلم اداکار عامرخاں محب وطن نہیں ہیں؟ کیا انھیں اپنے ملک سے پیار نہیں ہے؟ کیا وہ ملک سے محبت کے بغیر ہی ہندوستانی ٹورزم کے برانڈ امبیسڈر بنے ہوئے تھے، جس کے لئے انھیں کوئی رقم نہیں ملتی تھی؟ آج اس قسم کے سوال اٹھنے کا سبب ہے بی جے پی ممبرپارلیمنٹ منوج تیواری کا وہ بیان جو حال ہی میں آیا ہے۔ مبینہ طور پر منوج تیواری نے اداکار عامرخان کو غدار وطن کہا تھا۔ منوج تیواری اس پارٹی کے ممبرپارلیمنٹ ہیں جس کے نظریات کو بابائے قوم مہاتما گاندھی کے قتل کے لئے ذمہ دار مانا جاتا ہے اور عامر خان کا تعلق مجاہدآزادی مولانا ابوالکلام آزاد کے خاندان سے ہے۔ آرایس ایس کے بارے میں کہا جاتا رہاہے کہ اس کے ممبران انگریزوں کی مخبری کیا کرتے تھے اور تحریک آزادی سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ بی جے پی اسی تنظیم کی سیاسی ونگ ہے۔ سنگھ پریوار کی طرف سے عامرخان ہی نہیں شاہ رخ خان کو ملک غدار کہاجاتا رہاہے اور دوسرے مسلمان بھی اس کی نظروں میں محب وطن نہیں ہیں،ایسے میں اگر منوج تیواری نے عامر خان کو غدار کہا تو کسی کو حیرت نہیں ہونی چاہئے۔اگر ملک کی آزادی کے لئے برسوں جیل میں گزارنے والے مولانا آزاد کی اولاد ملک کی غدارہوسکتی ہے تواس ملک میں کوئی مسلمان محب وطن نہیں۔ سنگھ پریوار تو شیرمیسور ٹیپوسلطا ن کو بھی ملک کا وفادار نہیں مانتا جس نے اپنا سب کچھ ملک کی حفاظت کے لئے قربان کردیا تھا۔

 منوج تیواری کا بیان اور تردید      

     بی جے پی ممبرپارلیمنٹ اوربھوجپوری گلوکارواداکار منوج تیواری نے عامر خان کو غدار قرار دیا ۔ پارلیمنٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ میں انہوں نے یہ بیان دیا ۔ اس سے پہلے بھی سنگھ پریوار کی طرف سے عامر پر اس طرح کے حملے ہو چکے ہیں۔ منوج تیواری نے پہلے عامر کو غدار کہا اور پھر انھوں نے  اپنے سابقہ بیان کی تردیدبھی کی ۔ انہوں نے کہا ہے کہ اس طرح کا کوئی بیان انہوں نے نہیں دیا ہے ، البتہ انھوں نے یہ کہا کہ ’’اتولیہ بھارت ‘‘ کے اشتہارات سے عامر کو ہٹانے کا فیصلہ درست ہے۔خبروں کے مطابق پارلیمنٹ کی وزارت سیاحت کی اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ تھی۔ عامر خان کو لے کر ہی بات چیت چل رہی تھی۔ اسی دوران مبینہ طور پر منوج تیواری نے کہہ دیا کہ عامر کو ہٹانا اچھا ہے وہ غدار ہیں۔یہ مٹینگ ترنمول کانگریس کے ایم پی کے ڈی سنگھ کی صدارت میں چل رہی تھی۔ اسی دوران وزارت سے ’’اتولیہ بھارت‘‘ کے برانڈ امبیسیڈر کے عہدے کو لے کر چل رہے تنازعہ پر صفائی مانگی گئی۔کانگریس ممبر پارلیمنٹ کماری شیلجا نے یہ مسئلہ اٹھایا۔ ساتھ ہی انہوں نے حکومت سے اس پر پوزیشن واضح کرنے کی کی بات کہی۔مٹینگ میں کانگریس ممبر پارلیمنٹ کماری شیلجا نے حکومت کی آئندہ کی منصوبہ بندی پوچھی اور سی پی ایم کے رہنما رتابرتا بنرجی نے سوال اٹھایا کہ کیا نیا برانڈ امبیسڈربھی مفت میں کام کرے گا، کیونکہ عامر اس کام کے لئے پیسہ نہیں لیتے تھے۔ حکومت ،نئے برانڈ امبیسڈر کو کتنے پیسے دینے کا ذہن بنا رہی ہے؟ تبھی تیواری کو غصہ آ گیااور بول پڑے کہ اچھا ہوا عامر کو ہٹا دیا گیا۔ وہ غدار ہیں۔ جب منوج تیواری کا مبینہ بیان آیا تو سی پی ایم کے رہنما آر بنرجی اور کانگریس ایم پی کے سی وینوگوپال نے اس پر فوری رد عمل دیا۔ دونوں نے کہا کہ یہ غیرمہذب زبان ہے اور کسی کے خلاف اس طرح کی زبان یہاں استعمال نہیں کی جانی چاہئے۔ اس جواب کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے منوج تیواری نے خاموشی اختیار کر لی۔

’’اتولیہ بھارت‘‘ مہم سے عامر کا اخراج

     ملک میں مبینہ عدم برداشت کو لے کر تبصرہ کی وجہ سے تنازعہ میں آئے بالی وڈ اداکار عامر خان ،اب حکومت کے ’’اتولیہ بھارت‘‘ مہم کے چہرہ نہیں رہ گئے کیونکہ ان کا معاہدہ ختم ہو گیا ہے۔مرکزی حکومت کی وزارت سیاحت نے اس اشتہارکو بنانے والی کمپنی مکین ورلڈ وائڈکے ساتھ معاہدہ ختم کر لیا ہے لیکن اپوزیشن پارٹیاں مرکزی حکومت کے اس قدم کو کمپنی کے بہانے عامر خان پر نشانہ بتا رہی ہیں۔ مرکزی وزیر سیاحت مہیش شرما نے کہا ہے کہ ہماری ’’اتیتھی دیوو بھو‘‘ مہم کے لئے جس ایجنسی کے ساتھ معاہدہ تھا۔ اس ایجنسی نے اس کام کے لئے عامر کی خدمت لی تھی۔ اب ایجنسی کے ساتھ معاہدہ ختم ہو گیا ہے۔وزارت نے عامر کی خدمت نہیں لی تھی۔ انہوں نے کہا ہے کہ یہ McCann Worldwide ایجنسی تھی جس نے ان کی خدمت لی تھی۔ چونکہ ایجنسی کے ساتھ اب معاہدہ نہیں رہا، لہٰذااداکار کے ساتھ معاہدہ بھی اب خود بخود ختم ہو گیا ہے۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا عامر ابھی تک سیاحت کی وزارت کے برانڈ امبیسڈر ہیں، وزیر نے کہا کہ یقینی طور پر نہیں۔ ’’اتیتھی دیوو بھو‘‘ مہم اصل میں ’’اتولیہ بھارت‘‘ مہم کا حصہ ہے، جسے یو پی اے کے دور حکومت میں شروع کیا گیا تھا۔ اس سے پہلے وزارت نے اس معاملے پر ایک آر ٹی آئی سوال پر حکومت کے جواب میں اورکچھ خبروں کو لے کر ایک مبہم بیان دیا تھا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا تھا کہ عامر خان کو لے کر میڈیا میں آئی کچھ خبروں پر سیاحت کی وزارت یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ اس معاملے میں وزارت کے رخ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے۔ یہ بتادینا بروقت ہوگا کہ جس ایجنسی نے عامرخان کو اس کام کے لئے ہائر کیا تھا اس کے مالک پرسون جوشی ہیں جو عامرخان کی کئی فلموں میں گانے لکھ چکے ہیں۔جوشی کا کہنا ہے کہ عامر خان نے وزارت سیاحت کی مہم کے لئے کھلے دل کے ساتھ کام کیا تھا۔واضح ہوکہ پچھلے دنوں عامر نے ملک میں ’’ عدم برداشت‘‘ کو لے کر بیان دیا تھا جس کی وجہ سے کئی سینئر مرکزی وزراء نے ان کی تنقید کی تھی۔ عامر نے ایک تقریب میں یہاں کہا تھا کہ اس کی بیوی کرن راؤ نے کہا تھا کہ کیا انہیں ملک سے باہر چلے جانا چاہئے کیونکہ عدم تحفظ کے ماحول میں اسے اپنے بچے کی حفاظت کو لے کر خوف ہے۔ اب کہا جارہا ہے کہ عامر کے اس بیان سے ناراض مودی سرکار نے عامر کو ہٹانے کے لئے ہی پرسون جوشی کی کمپنی سے معاہدہ ختم کیا ہے۔

کہا کہتے ہیں عامر خان؟

    عامر خاں اگرچہ ’’اتولیہ بھارت ‘‘مہم سے ہٹائے جاچکے ہیں مگر انھوں نے خواہش ظاہر کی ہے کہ اگر انھیں مستقبل میں ملک کی خدمت کا موقع ملا تو وہ کریںگے۔ عامر خان نے کہا ہے کہ وہ ’’اتولیہ بھارت‘‘ مہم کے برانڈ امبیسڈر رہیں یا نہ رہیں بھارت اتولیہ رہے گا۔ عامر خان نے مزید کہا،دس سال تک ’’اتولیہ بھارت‘‘ کے برانڈ امبیسڈر رہنا میرے لئے اعزاز کی بات تھی۔ میں ملک کے لئے اپنی خدمات دے کرخوش ہوں اور میں آگے بھی ہمیشہ دستیاب رہوں گا۔عامر نے کہا میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ میں نے ابھی تک اس مہم کے لئے جو کچھ بھی کام کیا ہے وہ بغیر پیسے کے کیا۔ یہ فیصلہ حکومت کا فیصلہ ہے کہ وہ کسے مہم کا برانڈ امبیسڈر بناتی ہے۔ میں حکومت کے فیصلے کا احترام کرتا ہوں۔ مجھے یقین ہے کہ حکومت آگے کے لئے مناسب فیصلہ لے گی۔

عامر کی جگہ امیتابھ؟

    میڈیا میں خبر گرم ہے کہ امیتابھ بچن ’’اتولیہ بھارت‘‘ کے نئے برانڈ امبیسڈر ہوں گے جو وزیر اعظم نریندر مودی کی پہلی پسند ہیں۔ فی الحال وہ گجرات کی وزارت سیاحت کے برانڈ امبیسڈر ہیں۔ اس سے پہلے امیتابھ بچن اتر پردیش کی حکومت کے برانڈ مبیسڈر رہ چکے ہیں۔’’اتولیہ بھارت‘‘ مہم سے عامر خان کوہٹائے جانے کے بارے میں نیوز چینلوں کی طرف سے پوچھے جانے پر بچن نے کہا کہ عامر کا معاہدہ ختم ہو گیا ہوگا۔ انہوں نے کہا، میرا خیال ہے کہ پہلے آپ کو واضح کرنا ہوگا کہ کیا انہیں ان کی کہی کسی بات کی وجہ سے ختم کیا جا رہا ہے یا ان کا قرار ختم ہو رہا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ اس میں کوئی فرق ضرورہو گا۔ مجھے نہیں لگتا کہ لوگوں کو صرف اس لیے ہٹا دیا جاتا ہے کہ وہ کسی بات سے اتفاق نہیں رکھتے یا کوئی بات کہتے ہیں جو متنازعہ ہوتی ہے۔ امیتابھ نے کہا کہ اگر ان سے ’’اتولیہ بھارت ‘‘مہم میں شامل ہونے کے لئے کہا جائے گا تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہو گا۔غورطلب ہے کہ اس صف میں امیتابھ بچن کو مودی حکومت کی پہلی پسند بتایا جارہاہے۔ وہ ماضی میں مرکزی حکومت کی کئی مہموں کا حصہ بن چکے ہیں۔ گزشتہ سال ’’ڈی ڈی کسان ‘‘ٹی وی چینل کے لئے بھی انھوں نے اشتہار کیا تھا جس میں کروڑوں روپئے انھیں دینے کی بات سامنے آئی تھی البتہ انھوں نے کہا تھا کہ انھیں کوئی پیسہ نہیں ملا ہے۔ بہر حال اب امیتابھ بچن کے بعد اکشے کمار، پرینکا چوپڑا اور دپیکا پڈوکون کا نام بھی لیا جارہاہے۔ اتنا طے ہے کہ عامرخان اب اس مہم کا حصہ نہیں ہونگے لیکن یہ سوال پھر بھی باقی رہتا ہے کہ کیا کسی کو محض اس لئے کسی مہم سے کنارے کیا جاسکتا ہے کہ وہ حکومت سے اختلاف رکھتا ہے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 589