donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Daulat Ke Peechhey Bhagti Duniya Ka Naam Hai Indrani Mukharji


دولت کے پیچھے بھاگتی دنیا کا نام ہے اندرانی مکھرجی


تحریر: غوث سیوانی،نئی دہلی


    وہ خوبصورت تھی اور مردوں کی کمزوری سے بھی واقف تھی۔ اس نے بلندی تک پہنچنے کے لئے مردوں کو صرف ایک زینہ کے طور پر استعمال کیا۔ ا سکی نظر میں رشتوں کا کوئی مطلب نہیں تھا کیونکہ اس نے رشتوں کی حرمت کو تار تار ہوتے دیکھا تھا۔ شاید یہی سبب تھا کہ اس کے اندر کی عورت مرگئی تھی اور اب وہ نہ کسی کی بیٹی تھی اور نہ ماں!نہ وہ کسی کی بہن تھی اور نہ بیوی! حالانکہ اس نے پانچ پانچ شادیاں کیں مگر ان کا مقصد اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ ہر شادی اس کے لئے کسی نہ کسی منزل کو پانے کا ذریعہ بن گئی تھی۔ اس نے جوکچھ پانے کی کوشش کی اسے پالیا مگر اس کے لئے اس نے جو راستہ اپنایا، وہ اکثر غلط تھا۔ گوہاٹی کی ایک معمولی فیملی سے تعلق رکھنے والی لڑکی سازش، دھوکہ، کرپشن اور سیکس کا استعمال کرکے دنیا کی پاور فل بزنس وومنس میں شامل ہوگئی جس پر بہتوں کو حیرت ہوئی اور بعض کو حسد بھی۔مشہور عالم فاربس میگزین نے اسے دنیا کی کامیاب ترین عورتوں میں شامل کیا مگر کسے پتہ تھا کہ اس کا آخری ٹھکانا ممبئی جیل ہوگی او ر وہ بھی خود اپنی ہی بیٹی کے قتل کے جرم میں۔ آسام کے گوہاٹی کی پری بورا مایا نگری ممبئی میں جس طرح اندرانی مکھرجی بن گئی، وہ بالی وڈ کی کسی فلمی کہانی سے کم نہیں ہے۔ممبئی پولیس کے مطابق پری بورا کے اندرانی مکھرجی بننے کی داستان جھوٹ اور فریب پر مبنی ہے۔بیٹی کے قتل میں گرفتار ہونے کے بعد اس کے چہرے سے نقاب اتر چکا ہے اور اصلیت دنیا کے سامنے آ چکی ہے۔وہ بچپن سے ہی خود پسند تھی ۔ کمسنی میں ہی اس کی محبت پروان چڑھی اور شادی سے پہلے ہی وہ حاملہ ہو گئی، مگر جس بات نے اس کا بھروسہ رشتوں سے متزلزل کر دیا وہ یہ تھا کہ اس کے سوتیلے باپ نے جو کہ اس کاحقیقی چچا بھی تھا، بچپن میں ہی اس کی عصمت ریزی کردی اور دل ودماغ میں ایسا کاری زخم لگایا جس کا نشان کبھی نہ مٹ سکا۔وہ کم سنی میں گھر چھوڑنے پر مجبور ہوئی اور باقاعدہ طور پر تعلیم کا سلسلہ بھی جاری نہ رکھ سکی۔ اس نے 10 ویں جماعت کا امتحان بھی پرائیویٹ سے دیا تھا۔بوائے فرینڈ بنانا اس کی مجبوری تھی اور شاید وہ اس کے ساتھ بھاگ کر اپنے سوتیلے باپ سے بچنا چاہتی تھی۔ 1982 کے آس پاس اس نے گھر سے بھاگنا شروع کردیا تھا۔ ایک بار اسے گوہاٹی ریلوے اسٹیشن پر پکڑا گیا اور گھر واپس لایا گیا تھا۔ پرائیویٹ سے 10 ویں پاس کرنے سے قبل وہ گوہاٹی کے انگلش میڈیم اسکول سینٹ میری میں پڑھتی تھی۔

کئی کئی شادیاں

    اندرانی نے رشتوں کا ایسا مایا جال بنا تھا جس میں یہ سمجھ پانا مشکل ہے کہ کونسان رشتہ جائز تھا اور کون سا ناجائز؟مسئلہ یہاں بھی الجھا ہوا ہے کہ اس کے بچوں شینا اور میخائل کا اصلی باپ کون تھا؟آسام کے ایک مقامی چینل کے مطابق اندرانی نے کل پانچ شادیاں کی تھیں اورا سٹار انڈیا کے سابق سی ای او پیٹر مکھرجی اس کے پانچویں شوہر ہیں۔چینل کے مطابق اندرانی جب 16 سال کی تھی تب وہ ایک وکیل سے شادی کرنے کے لئے گھر سے بھاگ گئی تھی۔ جس شخص سے اس نے شادی کی تھی وہ ایک سیاستدان کا بیٹا تھا۔یہ بھی ممکن ہے کہ اندرانی کا کوئی نامعلوم شوہربھی ہو جس کے بارے میں ابھی تک معلومات سامنے نہیں آئی ہو۔اندرانی اپنے پہلے اور نامعلوم شوہر سے دو بچے ہونے کے بعد اس سے الگ ہو گئی اور بچوں کے ساتھ شیلانگ میں رہنے لگی۔ اس دوران اس کی ملاقات سدھارتھ داس نام کے شخص سے ہوئی جس کے ساتھ اس نے شادی کر لی اور بچوں کو اپنی ماں کے گھر پر چھوڑ دیا جہاں پر وہ پلے بڑھے۔خبروں میں یہ بھی آیاکہ اس کے دوبچوں شینا اور میخائل کا باپ کوئی اور نہیں بلکہ اس کا سوتیلا باپ اور چچا تھا جو اس کا جنسی استحصال کرتا تھا۔ مشہور جرنلسٹ ویر سنگھوی جو کبھی اس کے ساتھ چینل میں کام کرتے تھے ان کا کہنا ہے کہ اندرانی نے انھیں بتایا تھا کہ اس کا باپ جنسی استحصال کرتا تھا اور اس کی ماں اس پر تقریباً خاموش ہی رہی۔اس نے کولکاتا کے تاجر سنجیو کھنہ سے بھی شادی رچائی۔ دونوں کی ازدواجی زندگی کافی حد تک ٹھیک تھی۔ سنجیو کھنہ سے اسے ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ اگرچہ تھوڑے ہی دنوں بعد سنجیو کھنہ سے بھی اس کی طلاق ہو گئی۔ لیکن ذرائع کی مانیں تو یہ طلاق دکھاوے کے لئے تھی۔اصل میں وہ اسٹار انڈیا کے اس وقت کے سی ای او سے شادی کر کے بے شمار دولت کی مالک بننا چاہتی تھی۔وہ اسٹار انڈیا میں، منتظم کنسلٹینٹ کے طور پر کام بھی کرتی تھی اور موقع کا فائدہ اٹھا کر اسٹار انڈیا کے سربراہ پیٹر مکھرجی پر ڈورے ڈالنے لگی تھی۔

جسم فروشی میں پکڑی گئی تھی اندرانی

    اندرانی مکھرجی کے بارے میں روزانہ نئے نئے انکشافات ہو رہے ہیں۔ تفتیش کے دوران جہاں پتہ چلا ہے کہ پیٹر مکھرجی سے شادی سے ایک سال قبل وہ کلکتہ میںجسم فروشی کرتی ہوئی پکڑی گئی تھی۔ جسم فروشی میں پکڑے جانے کی ایف آئی آر بھی درج ہے۔یہ ایف آئی آر سال 2001 کی ہے، جہاں پولیس نے ایک ریڈڈالا تھا اور وہ دیگر لڑکیوں کے ساتھ رنگے ہاتھوں پکڑی گئی مگر اسے جلد ہی ضمانت پر چھوڑ دیا گیا تھا۔

ٹی وی انڈسٹری کی طاقت ور پروفائل

2002 میں اندرانی نے پیٹر مکھرجی سے شادی کرلیا اور نشریات انڈسٹری کی سب سے طاقتور پروفائل بن گئی۔ اس دوران سابق شوہر سنجیو سے پیدا ہوئی بیٹی نو سال کی تھی۔اندرانی نے پیٹر کو اس بیٹی کے بارے میں بتایا مگر بیٹی شینا اور بیٹے میخائل کے بارے میں انھیں اندھیرے میں رکھاجن کی پیدائش پہلے ہی ہوچکی تھی۔ پیٹر مکھرجی کی بھی اندرانی سے دوسری شادی تھی۔ پہلی بیوی سے پیٹر کے دو لڑکے ہیں راہل اور رابن۔

    امریکہ میں پیدا ہوئے پیٹر مکھرجی کو عالمی سطح پر میڈیا کے طاقتور بزنس مین روپرٹ مرڈوک نے بھارت میں اپنا کاروبار بڑھانے کے لئے بھیجا تھا۔ پیٹر اس وقت’’ کون بنے گا کروڑ پتی‘‘ اور ’’ساس بھی کبھی بہو تھی‘‘ جیسے سیریل کے ذریعے مرڈوک کے بزنس کو آگے بڑھا رہے تھے۔ جس وقت انھوں نے اندرانی سے شادی کی تھی وہ میڈیا کے چہیتے تھے۔ اس  لئے اندرانی کو بھی وہی گلیمرس رتبہ حاصل ہوا۔اس نے آگے بڑھنے کے لئے پیٹر کا استعمال کیا اور اس کی نئی کمپنی کی حصہ دار ہونے کے ساتھ ساتھ سی ای او بھی بن گئی۔2007 میں اندرانی مکھرجی 9 ایکس میڈیا کی سی ای او رہ چکی ہے۔ پیٹر مکھرجی اس کمپنی کے چیئرمین تھے۔ پیٹر سے شادی کے بعد جب اندرانی ممبئی میں رہنے لگی تو اس کی بیٹی شینا بھی ممبئی میں پڑھنے کے لئے آ گئی اور پیٹر و اندرانی کے ہی گھر میں رہنے لگی۔ اندرانی نے اپنی بیٹی شینا کا تعارف نئے شوہر سے اپنی بہن کے طور پر کرایا تھا۔

ماں کے نقش قدم پر

    اپنی بیٹی شینا بورا کو قتل کر تین سال بعد سلاخوں کے پیچھے پہنچی اندرانی مکھرجی کے راز پرت در پرت کھلتے جا رہے ہیں۔ اب یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ اندرانی کی ماں درگا بورا کے بھی ایک سے زیادہ شوہر تھے۔ دراصل اندرانی جس اوپیندر بورا کو اپنا باپ بتاتی تھی وہ اس کا باپ نہیں تھا، اپیندرر کمار بورا اس کی ماں کا پریمی تھا جو بعد میں اس کے ساتھ رہنے لگا تھا۔ اوپیندر کمار بورا درگا سے  مہینے میں ایک بار ملتا تھا۔ وہ درگا کے بچوں سے نہیں ملتا تھا کیونکہ درگا نہیں چاہتی تھی کہ وہ اس کے بچوں سے ملے۔ممبئی آنے کے بعد اندرانی اپنے آبائی گھر گوہاٹی کئی سالوں تک نہیں آتی تھی لیکن وہ اپنی ماں درگا بورا کے رابطہ میں رہتی تھی۔ اس نے 2002 میں جب پیٹر سے شادی کی تو اس کی ماں کو کوئی حیرانی نہیں ہوئی کیونکہ وہ اپنی بیٹی کے بارے میں پہلے سے جانتی تھی۔

جعلی برتھ سرٹیفکٹ

    پیٹر سے شادی کے سات ماہ بعد ہی وہ گوہاٹی پہنچی اور اپنے بچوں شینا اور میخائل کے نئے برتھ سرٹیفکیٹ بنوائے۔ اندرانی نے اس کے بعد برتھ سرٹیفکیٹ میں درگا بورا کو اپنے بچوں کی ماں اور اوپیندر بورا کوباپ کے طور پر درج کرایا۔ اس وقت شینا 13 سال کی تھی۔ گوہاٹی ڈزنی لینڈ اسکول کے ایک سابق استاد نے بتایا کہ اندرانی نے جب اپنے بچوں کے نئے برتھ سرٹیفکیٹ اسکول میں جمع کئے تو وہ حیران رہ گئے۔ انہوں نے بتایا کہ شروعاتی داخلہ کے دوران بچوں (شینا اور میخائل) کی ماں طور پر اندرانی اور باپ کے طور پر سدھارتھ داس کا نام تھا۔ایسا مانا جا رہا ہے کہ سدھارتھ اس کا شوہر رہ چکاتھا لیکن یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سدھارتھ سے اندرانی کو بچے نہیں ہوئے تھے کیونکہ سدھارتھ سے اس کا رشتہ تقریبا ایک سال تک چلا۔اسی اسکول کے ایک استاد کا کہنا ہے کہ شینا اور میخائل، درگا بورا کو نانی اور اوپیندر بورا کونانا کہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسکول میں جب نئے پیدائش سرٹیفکیٹ دیے گئے تو اسکول کی طرف سے سوال کیا گیا کہ وہ ایسا کیوں کرنا چاہتی ہے تو اس نے جواب دیا کہ وہ ایسا اس لئے کرنا چاہتی ہے تاکہ بچوں کو ان کے والدین کے بارے میں پوچھنے کی دقت نہ جھیلنی پڑے۔

شینا اور راہل کی منگنی

    ممبئی میں کالج کی تعلیم کے دوران اندرانی کی بیٹی شینا اور پیٹر کے بیٹے راہل کے بیچ دوستی ہوئی جو محبت میں تبدیل ہوگئی اور انھوں نے منگنی بھی کر لی جس کی مخالفت اندرانی نے کی تھی۔خبروں کے مطابق ممبئی میں رہنے کے دوران اندرانی نے اپنی بیٹی شینا کو دھمکایا تھا کہ اگر اس نے پیٹر سے اس کی بیٹی ہونے کا راز بتایا تو وہ خرچ دینا بند کردے گی اورنہ وہ اپنے ساتھ گھر میں رکھے گی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 584