donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Punjab Me Nashili Dawayon Ke Karobar Ke Liye Zimmedar Hai BJP - Akali Dal Sarkar


پنجاب میں نشیلی دوائوں کے کاروبار کے لئے 

ذمہ دار،بی جے پی ۔اکالی دل سرکار


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


    پنجاب میں منشیات کی اسمگلنگ میںشیرومنی اکالی دل کے ساتھ بھاجپا بھی شامل ہے؟ کیا بی جے پی اپنے سیاسی فائدے کے لئے اکالی دل کا ساتھ نہیں چھوڑ رہی ہے؟ کیا منشیات کے کالے کاروبار کی کالی کمائی کا استعمال سیاست میں ہورہا ہے؟ کیا اب وہ وقت آچکا ہے کہ بھاجپا کو اکالی دل دے سے دوری بنا لینی چاہئے؟آج پنجاب نشیلی دوائوں کی جنت بن گیا ہے اور کھلے بندوں اس کا استعمال اور کاروبار زور پکڑتا جارہا ہے مگر اس بارے میں نہ ریاستی حکومت کچھ کر رہی ہے اور نہ ہی مرکزی سرکار کوئی قدم اٹھا رہی ہے۔ حالانکہ وزیر اعظم نریندر مودی کہہ چکے ہیں کہ منشیات اور دہشت گردی کا چولی دامن کا رشتہ ہے۔ اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کا دہشت گردی اور تخریب کاری میں استعمال ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ پنجاب سے منشیات کی لعنت کیسے ختم ہوگی جب کہ خود یہاں کی سرکار اور منتریوں پر نشیلی دوائوں کی اسمگلنگ کے الزامات لگ رہے ہیں اور باوجود اس کے بی جے پی اس کا ساتھ چھوڑنے کو تیار نہیں ہے۔ وزیر اعظم کے قول وفعل میںیکسانیت نہیں ہے۔ وہ جہاں ایک طرف منشیات کے خلاف باتیں کررہے ہیں وہیں دوسری طرف شیرومنی اکالی دل کے ساتھ بھی ہیں۔ سوال یہ کہ یہ دوہرا رویہ نہیں تو کیا ہے؟ اگر منشیات کے کاروبار سے دہشت گردی کو فروغ مل رہا ہے تو نشے کے سوداگروں کے ساتھ میل جول کیوں؟ وزیر اعظم یا تو شیرومنی اکالی دل کا ساتھ چھوڑ دیں یا پھر نشہ کے خلاف اونچی آواز میں بولنا بند کردیں۔ آج نشہ نے پنجاب کو بری طرح سے برباد کردیا ہے۔ نئی نسل اس لت سے تباہ ہورہی ہے۔ حالت یہ ہے کہ لوگ اپنی بیٹیوں کا رشتہ کرنے میں خوف کھاتے ہیں کہ کہیں لڑکا نشہ نہ کرتا ہو۔ پاکستان کی طرف سے آنے والی دوائیں پنجاب ہی نہیں بلکہ پنجاب کے باہر بھی پھیل رہی ہیں اور ملک کو برباد کر رہی ہیں۔ حالانکہ اسمگلنگ نہ روکنے کے لئے بارڈر سیکورٹی فورسیز کو بھی ذمہ دار مانا جاتا ہے۔سرحد پر سخت پہرہ اور کانٹے دار تاروں کی حفاظت کے باجود آخر کیسے یہ منیشات بھارت پہنچ رہی ہیں؟ کیا سرحد کے محافظ خود پیسے کے لالچ میں اسے شہہ دے رہے ہیں یا حکومت میں بیٹھے نشے کے سوداگر انھیں ڈھیل دینے پر مجبور کر رہے ہیں؟ ملک کی دفاع کا محکمہ ریاست نہیں مرکز کے پاس آتا ہے تو وہ کیوں نہیں اسے رکوا پارہا ہے؟ آن کل پنجاب میں کانگریس نے بھی بی جے پی اور کالی دل کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے اور حکومت میں بیٹھے لوگوں سے جواب مانگ رہی ہے۔ منشیات پر ہونے والی سیاست ان دنوں سرحد پر پہنچ چکی ہے اور اکالی دل نے اپنی گردن بچانے کے لئے اس کاروبار کے پھلنے پھولنے کی ذمہ داری بی ایس ایف پر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ اس ایشو پر سیاست اس قدر گرم ہورہی ہے کہ بی جے پی اور کالی دل کے رشتوں میں کڑواہٹ آنے لگی ہے۔ حال ہی میں سی بی آئی نے ریاستی وزیر وکرم سنگھ مجیٹھیا سے پوچھ تاچھ بھی کی ہے جس سے شیرومنی اکالی دل سرکاربی جے پی سے ناراض ہے۔

الزام کی سیاست

    پنجاب میں نشہ پر سیاست کا سلسلہ زور پکڑتا جارہا ہے اور تمام پارٹیاں ایک معاملے میں ایک دوسرے کے سامنے کھڑی نظر آرہی ہیں۔ کانگریس، بی جے پی اور شیرومنی اکالی دل نے اپنی اپنی سطح پر منشیات کے خلاف مورچہ کھول رکھا ہے ۔ یہ جنگ نشہ کے خلاف کم اور ایک دوسرے کے خلاف زیادہ ہے۔ شیرومنی اکال دل اس معاملے میں بری طرح بدنام ہوئی ہے کیونکہ اس کی حکومت ہے اور جن لوگوں کے ہاتھ میں حکومت ہے انھیں پر منشیات کے کاروبار کا الزام ہے۔ حالانکہ اس نے اس الزام سے خود کو پاک کرنے کے لئے پچھلے دنوں بارڈر پر سیکورٹی فورسیز کے خلاف ریلیاں کی ہیں اور الزام لگایا ہے کہ وہ اسمگلنگ روکنے میں کامیاب نہیں ہورہی ہے۔ ریاست کے وزیت تعلیم دلجیت سنگھ چیماکا کہنا ہے کہ یہاں سے منیشات کی لعنت ختم ہونی چاہئے مگر اس کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان کی طرف سے اس کی اسمگلنگ بند ہو۔ انھوں نے الزام لگایا کہ ریاست میں راجستھان اور گجرات سے بھی نشیلی دوائیں آرہی ہیں۔ پنجاب کے نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل کہتے ہیں کہ منشیات کی روک تھا ایک اہم ایشو ہے یہ دوائیں باہر سے آتی ہیں مگر اسے سیاسی رنگ دینے کی کوشش ہورہی ہے۔ دوسری طرف بی جے پی جو کہ حکمراں طبقے میں شامل ہے وہ بھی اس سلسلے میں تحریک چلا رہی ہے۔ پارٹی کے قومی صدر امت شاہ نے خود اس سلسلے میں مہم چلانے کا اعلان کیا ہے۔ ادھرکانگریس ہے کہ دونوں پارٹیوں پر زبردست حملے کر رہی ہے اور دونوں کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرارہی ہے۔ کانگریس کے ریاستی ترجمان سکھپال سنگھ کھیرا سوال اٹھاتے ہیں کہ پاکستان کا بارڈر تو راجستھان، جموں وکشمیر اور گجرات سے بھی ملتاہے پھر وہاں اس قدر منشیات کا زور کیوں نہیں ہے؟ ڈرگس کے سلسلے میں سیاسی بیان بازیاں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ شیرومنی اکالی دل اور بی جے پی کا ۱۸سال پرانا رشتہ ختم ہونے کے قریب پہنچ چکا ہے۔ بارڈر سیکورٹی فورس کو اس معاملے میں کھینچنے کی کوشش سے بی جے پی ناراض ہے کیونکہ مرکز میں اس کی سرکار ہے۔بی ایس پر الزام کے بارے میں بی ایس ایف کے ڈائرکٹر جنرل ڈی کے پاٹھک کا کہنا ہے کہ سینتھیٹک دوائیں باہر سے نہیں آتی ہیں بلکہ یہیں تیار ہوتی ہیں اور یہاں رائج منشیات میں زیادہ حصہ سینتھیٹک دوائوں کا ہے۔ اس روکنے کی ذمہ داری بی ایس ایف کی نہیں بلکہ سرکار کی ہے۔ حالانکہ نائب وزیر اعلیٰ اس کے جواب میں کہتے ہیں کہ سینتھیٹک دوائیں بھی پنجاب میں نہیں تیار ہوتی ہیں بلکہ اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش سے آتی ہیں۔     

کانگریس کا حملہ

    کانگریس نے ریاست میں شیرومنی اکالی دل اور بی جے پی کو نشے کے کاروبار کے لئے گھیرنے کی کوشش کی ہے۔ اس کے نیتا لگاتار دونوں پارٹیوں اور ریاستی سرکار کو اس کے لئے ذمہ دار ٹھہرارہے ہیں۔ پچھلے دنوں کانگریس کی ذیلی تنظیم سیوادل نے ایک احتجاجی مارچ نکالااور بی جے پی کے مرکزی وزیر وجے سانپلاکے گھر کی طرف بڑھے مگر پولس نے مظاہرین کو راستے میں ہی روک دیا جہاں وہ دھرنے پر بیٹھ گئے۔ بعد میں پولس نے انھیں گرفتار کر لیا۔ کانگریس کے ایک مقامی لیڈر پنکج کرپال کا کہنا ہے کہ بھاجپا منشیات اوردہشت گردی کے ایشو پر بری طرح گھر گئی ہے۔ دونوں پارٹیوں کی ریاست میں آٹھ برسوں سے سرکار ہے، اس دوران یہاں منشیات کا کاروبار بڑھا ہے اور نوجوان نسل نشہ کا شکار ہوئی ہے۔ بی جے پی نے خود کو اکالی دل کے ہاتھوں پر گروی رکھ دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ای ڈی نے حال ہی میں وکرم سنگھ مجیٹھیا کے خلاف جانچ شروع کی ہے اور اس جانب سے لوگوں کا دھیان ہٹانے کے لئے بی جے پی صدر نشہ مخالف مہم شروع کرنے اور دھرنا دینے کی بات کہہ رہے ہیں۔ انھوں نے سوال کیاکہ اگر وہ نشہ کے خلاف ہیں تو وکرم سنگھ مجیٹھیا کو ان کے عہدے سے کیوں نہیں ہٹایا جارہا ہے۔ بھاجپا سے نشہ اور دہشت گردی پر اپنا اسٹنڈ صاف کرنے کی مانگ کرتے ہوئے کانگریسی لیڈرنے کہا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتی ہے تو اس کے نیتائوں کا گھیرائو کیا جائے گا۔

کہاں سے آتی ہیںنشیلی دوائیں؟

    پنجاب میں نشیلی دائوں کی روزافزوں لعنت پر سیاست گرم ہے مگر اہم سوال یہ ہے کہ دوائیں کسے یہاں پنجاب پہنچتی ہیں۔ اصل میں یہ نشیلی دوائیں سرحد پار سے آتی ہیں اور افغانستان میں ان کی کھیتی ہوتی ہے۔ افغانستان ان دوائون کے لئے ہمیشہ سے مشہور رہا ہے جہان اس پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ وہاں سے انھیں پاکستان بھیجا جاتا ہے اور پاکستان سے پنجاب کی سرحد کے راستے بھارت لایا جاتا ہے۔ حالانکہ سرحد پر سخت پہرہ رہتا ہے مگر کچھ جگہوں پر سرحد کے محافظوں کی مدد سے تو کچھ مقامات پر سرنگ کھود کر انھیں سرحد پار کیا جاتا ہے۔ ایس ابھی دیکھا گیا ہے کہ چھوٹی چھوٹی پڑیاں بناکر کانٹے دار باڑھ کے اوپر سے پھینک دیا جاتا ہے اور دوسری طرف موجود لوگ اسے لے لیتے ہیں۔ لین دین کے لئے پہلے فون پر بات کی جاتی تھی مگر اب سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس، اور انٹرنیٹ کے دوسرے طریقوں سے مدد لی جاتی ہے۔ باہر سے آنے والی دوائوں کے علاوہ مصنوعی نشیلی دوائیں بھارت میں ہی تیار کی جاتی ہیں اور مارکیٹ میں پھیلائی جاتی ہیں۔  

سیاست کا بازار گرم

    پنجاب میں نشہ پر سیاست زوروں پر ہے۔ پرکاش سنگھ بادل وزیر اعلیٰ ہیں اور ان کے قریبی لوگوں پر منشیات کے دھندے میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔ کچھ دن پہلے ان کے ایک وزیر سرون سنگھ فلّور کو استعفیٰ دینا پڑا تھا کیونکہ وزیر کے بیٹے دمنویر سنگھ فلورکا نام اس معاملے میں آیا تھا۔ایک سابق پولس افسر اور بین الاقوامی پہلوان بھولا سنگھ نے پوچھ تاچھ میں اس کا نام لیا تھا۔حالانکہ اس نے ایک دوسرے وزیر وکرم سنگھ مجیٹھیا کا نام بھی لیا ہے جو ریونیو معاملوں کے وزیر ہیں اور وزیر اعلیٰ کے رشتہ دار ہیں۔ بی جے پی کے ترجمان ستپال جین کا کہنا ہے کہ کسی کو اس لئے نہیں چھوڑنا چاہئے کہ وہ وزیر اعلیٰ کا رشتہ دار ہے۔ بی جے پی اور شیرومنی اکالی دل کے بیچ جاری لفظی جنگ پر کانگریس کی طرف سے کہا جارہا ہے کہ وہ دونوں نوراکشتی لڑرہے ہیں۔ ایک دوسرے پر الزام لگاتے ہیں مگر جب اتحاد کی بات آتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اسے توڑنا نہیں چاہتے ہیں۔ حالانکہ سیاسی ماہرین محسوس کرتے ہیں کہ دونوں پارٹیوں کے بیچ رنجش اس وقت بڑھنے لگی تھی جب پنجاب سے الیکشن لڑکر ارون جیٹلی ہار گئے تھے۔ بی جے پی کو لگتا ہے کہ اس کی اتحادی پارٹی نے جان بوجھ کر انھیں ہرایا تھا۔ دونوں کے بیچ میں رشتہ خراب ہونے کا ایک سبب جیٹلی کی شکست ہے مگر اب یہ رشتہ کب طلاق میں بدل جائے گا ،دیکھنے والی بات ہوگی۔  


رابطہ
Email: ghaussiwani@gmail.com
GHAUS SIWANI/Facebook

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 581