donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Qatl Qatil Aur Maqtool Ke Darmiyan Bhatakti Ikhlaqiyat


قتل، قاتل اور مقتول کے درمیان بھٹکتی اخلاقیات


تحریر: غوث سیوانی،نئی دہلی


    شینا مرڈر کیس کے دوران ہی ممبی پولس کمشنر کو تبدیل کیا جاچکا ہے اور نئے پولس کمشنر نے ممبئی کی ذمہ داری سنبھال لی ہے۔اس وقت میڈیا سے لے کر عوامی محفلوں تک بحث جاری ہے کہ کیا مہاراشٹر حکومت ملزمہ اندرانی مکھرجی کو بچانا چاہتی ہے؟ اسی کے ساتھ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ پولس کمشنر اندرانی مکھرجی کو بچانا چاہتے تھے لہٰذا انھیں ہٹا دیا گیا۔ ہم نہیں جانتے کہ سچائی کیا ہے؟ کون سچ بول رہا ہے اور کون جھوٹ مگر اتنا تو یقینی ہے کہ آج اخلاقیات کے زوال نے ہمیں اس مقام پر لاکھڑا کیاہے جہاں رشتوں کا مطلب ہی باقی نہیں رہ جاتا۔ کسی نے سچ کہا ہے کہ

چند رشتوں کے کھلونے ہیں جنھیں ہم کھیلتے ہیں
ورنہ سب جانتے ہیں کون یہاں کس کا ہے؟

    ’اس نے اپنی بیٹی کا قتل کیا ہے ‘یہ بات سننے میں کچھ عجیب لگتی ہے مگر حقیقت ہے۔ سوال اٹھ رہا ہے کہ کیا ایک ماں اپنی بیٹی کا قتل کرسکتی ہے؟ کیا وہ اپنے بیٹے کے قتل کے لئے سپاری دے سکتی ہے؟ اگر اس نے ایسا کیا تو کیوں کیا؟ کیا وہ خونی رشتوں کو نہیں مانتی تھی؟ کیا اس کی نظر میں رشتوں کی کوئی اہمیت نہیں تھی؟ اپنے بچوں کو تو جانور بھی پیار کرتے ہیں اور ان کی حفاظت کے لئے کسی بھی حد تک جانے سے گریز نہیں کرتے، پھر ایک ماں اپنے بچوں کے قتل میں کیسے شامل ہوسکتی ہے؟ آخر کیا سبب تھا کہ اندرانی مکھرجی انسانی جذبات سے عاری ہوگئی تھی اور جہاں ایک طرف اس نے شوہر پر شوہر بدلے وہیں دوسری طرف اس نے اپنے خونی رشتوں کا بھی احترام نہیں کیا؟ شینامرڈر کیس نے پورے ملک کو دہلا دیا ہے اور روز اس کیس کی پرتیں کھل رہی ہیں۔ ہر دن نئے نئے انکشافات ہورہے ہیں اور پورا ملک حیرت میں ڈوبا ہوا مزید انکشاف کا انتظار کر رہاہے۔ یہ کیس کثیرالجہاتی ہے اور یہ سمجھ پانا مشکل ہے کہ کس کہانی کا سرا کہاں ؟یہ کسی جاسوسی فلم کی کہانی سے زیادہ سسپنس والی داستان ہے اور کسی ناول سے زیادہ الجھائو والاپلاٹ۔یہ ایک ایسی عورت کی کہانی ہے جو کمسنی میں اپنے باپ کی جنسی زیاتی کا شکار ہوکر اس کے بچے کی ماں بن گئی اور پھر اس کا خونی رشتوں پر سے اعتماد اٹھ گیا۔اس نے اپنی زندگی میں آگے بڑھنے کا ذریعہ سیکس کوبنا لیا اور مردوں کو زینہ کے طور پر استعمال کرتی رہی۔اس نے اس زینہ کو استعمال کرکے دولت، شہرت، عزت اور سماج میں اعلیٰ مقام پایا مگر رشتوں پر اس کا اعتماد کبھی قائم نہ ہوسکا۔ اس نے رشتوں کی بھول بھلیوں میں ایک ایسی داستان کو جنم دیا جو حیرت انگیز اور عبرتناک بھی ہے۔ اس کہانی میں روزانہ نئے نئے موڑ آرہے ہیں اور پولس کی تفتیش میں پتہ چلا ہے کہ اس نے اپنی بیٹی شینا کا قتل اپنے سابق شوہر سنجے کھنہ کے ساتھ مل کر کیا تھا اور اپنے بیٹے میخائل کو قتل کرنے کی کئی بار کوشش کرچکی تھی۔

 کیسے ہوا قتل؟

    شینا بورا کے قتل کے معاملے میں ممبئی کے کمشنر راکیش ماریا نے کچھ باتیں بتائی ہیں جن سے اس کیس کی کتھیاںکچھ سلجھتی اور کچھ الجھتی محسوس ہورہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اب تک اس کیس میں تین ملزمان کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ان میںاسٹار انڈیا کے سابق سی ای او پیٹر مکھرجی کی بیوی اندرانی مکھرجی، اندرانی کے سابق شوہر سنجیو کھنہ اور ڈرائیور شیام شامل ہیں۔سنجیو کھنہ اورڈرائیور نے اپنا جرم قبول کر لیا ہے۔ پولیس کے مطابق شینا بورا کا قتل چلتی کار میں گلا گھونٹ کر کیا گیا تھا اور اس کے بعد اس کی لاش کو پٹرول ڈال کرجلادیا گیا۔ قتل کے بعد لاش سمیت کار گھر لے جائی گئی تھی اور وہاں رات بھر گیراج میں کھڑی رہی۔ اگلی صبح لاش کو رائے گڑھ کے جنگل میں لے جاکر پٹرول ڈال کر جلایا گیا ۔ اس کے بعد لاش کو ایک گڈھا کھود کر دفن کیا گیا تھا۔ممبئی کمشنر راکیش ماریا نے کہا کہ شینا بورا کا قتل 24 اپریل 2012 کو ممبئی میں ہواتھا۔ تاہم، اب تک اس بات کا انکشاف نہیں ہو سکا ہے کہ قتل کی وجہ کیا تھی۔ڈرائیور نے اس جگہ کا بھی انکشاف کیا ہے، جہاں پر یہ قتل ہوا تھا۔ ڈرائیور پولیس کو اس جگہ پر لے گیا اور اپنا جرم قبول کیا۔غور طلب ہے کہ23 مئی 2012 کو شینا بورا کی لاش رائے گڑھ سے برآمد ہوئی تھی۔ وہ ممبئی میں رہتی تھی اور اچانک غائب ہو گئی تھی۔شینا کے بارے میں پہلے سب جانتے تھے کہ وہ اندرانی کی بہن ہے مگر بعد میں انکشاف ہوا کہ وہ اس کی بیٹی تھی۔ اندرانی نے یہ راز اپنے شوہر پیٹر مکھرجی سے بھی چھپائے رکھا تھا اور وہ بھی نہیں جانتے تھے کہ شینا ان کی بیوی کی سگی بیٹی ہے اور میخائل نام کا ایک بیٹا بھی اسے ہے۔

پولس کی غفلت

    اب سوال یہ بھی اٹھ رہے ہیں کہ جب 23 مئی، 2012 کو رائے گڑھ میں ایک جلی ہوئی لاش برآمد کی گئی تو اس کی تفتیش کیوں نہیں کی گئی؟ کیا اس میں پولس والوں کی بھی ملی بھگت تھی؟رائے گڑھ ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ ایس حق کا کہنا کہ’جب سال 2012 میں رائے گڑھ سے برآمد باقیات جے جے ہسپتال(ممبئی) کو بھیجے گئے تو نہ تو کسی جرم اور نہ ہی اتفاقی موت کی رپورٹ درج کی گئی۔اسی سال رائے گڑھ پولیس سپرنٹنڈنٹ کی ذمہ داری سنبھالنے والے حق نے کہا، مجھے تمام غلط معاملوں کی جانچ کا حکم دیا گیا ہے۔ ہم نے اپنے اعلی افسران کو رپورٹ دے دی ہے۔ ہم آگے کی انکوائری کو جلد مکمل کر لیں گے اور رپورٹ پیش کریں گے۔حق نے کہا کہ 23 مئی، 2012 کو ایک عینی شاہد نے جلی ہوئی لاش دیکھی۔ پنچنامے کے بعد اس وقت کے پولیس افسران نے کوئی مقدمہ درج نہیں کیا۔ برآمد کئے گئے باقیات ڈی این اے کی انکوائری کے لئے بھیجے گئے ہیں۔

قتل کیوں ہوا؟

    شینا کا قتل کیوں کیا گیا؟ اس سوال کا جواب ڈھونڈنے میں پولس لگی ہوئی ہے۔خبروں کے مطابق شینا کے تعلقات پیٹر مکھرجی کے بیٹے راہل سے تھے۔ ان دونوں نے منگنی بھی کی تھی مگر اندرانی کو یہ بات پسند نہ تھی۔یہ بھی پتہ چلا ہے کہ جس وقت شینا کا قتل ہوا تھا وہ حاملہ تھی۔ تو کیا شینا کے قتل کا سبب اس کے راہل مکھرجی سے تعلقات تھے؟ یہ بات یقینی طور پر نہیں کہی جاسکتی ہے کیونکہ تازہ انکشاف یہ ہو اہے کہ اندرانی اپنے بیٹے میخائل کا بھی قتل کرانا چاہتی تھی اور اس کے لئے اس نے کئی بار کوششیں بھی کی تھیں۔ میخائل آسام میں رہتا تھا جب کہ اندرانی ممبئی میں رہتی تھی۔

      شینا کو قتل سے پہلے اپنی موت کا ڈر ستا رہا تھا۔ شینا بورا نے اپنے دو دوستوں کو بتایا تھا کہ اندرانی اسے سست زہر دے رہی ہے۔ دوستوں کے مطابق اس وقت شینا نے میڈیکل ٹیسٹ کرایا تھا، جس میں یہ بات سامنے آئی تھی۔دوستوں کے مطابق شینا اکثر بیمار پڑ جاتی تھی۔اس کی وجہ سے اسے سلو پوئزن دیئے جانے کا شک ہوا۔ اس ٹیسٹ کے لئے دہلی لے جایا گیا۔ جانچ کے نتائج میںزہر دیے جانے کی بات سامنے آئی۔اس کے بعد شینا کچھ دنوں کے لئے دہلی میں رکی۔ دو ماہ تک اس کا علاج ہوا۔ اس کے بعد وہ گوہاٹی لوٹی۔وہاں کچھ دن اپنے بھائی اور نانا نانی کے ساتھ رہی۔اس کے بعد ممبئی واپس آئی۔ دوستوں کے مطابق شینا اور میخائل اپنی ماں اندرانی سے ڈرتے تھے۔ میخائل نے بتایا ہے کہ اندرانی نے دو بار گوہاٹی آ کر اسے زہر دے کر مارنے کی کوشش کی تھی۔ میخائل نے پولیس کو بتایا کہ اندرانی نے اس کے قتل کی بھی سازش رچی تھی۔ اس بات کی تصدیق اس کے سابق شوہر سنجیو کھنہ نے کی ہے۔

   وہ بیٹے کو بھی قتل کرنا چاہتی تھی؟

 شینا بورا قتل کیس میں نیا انکشاف ہوا ہے کہ اندرانی مکھرجی نے اگست 2014 میں اپنے بیٹے میخائل کے قتل کے لئے ممبئی کے ایک کانٹریکٹ قاتل کو ہائر کیا تھا۔ اندرانی نے میخائل کو قتل کرنے کی یہ چوتھی کوشش کی تھی۔ میخائل پولیس پوچھ گچھ میں بتا چکا ہے کہ اس سے پہلے اسے تین بار قتل کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ دو بار گوہاٹی میں جبکہ ایک بار شینا کے قتل والے دن یعنی 24 اپریل 2012 کو ممبئی میں اس کی کوشش کی گئی۔ شینا کے قتل والے دن اندرانی نے اسے ڈرنک میں نشہ آور دوا پلایا، لیکن وہ فرار ہونے میں کامیاب رہا۔رپورٹ میں ایک بڑے افسر کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اندرانی کے ایک قریبی نے ایک سپاری قاتل کو 2.5 لاکھ روپے دیئے۔پولس نے اس سپاری قاتل کو حراست میں لیا ہے۔اندرانی نے سنجیو کھنہ سے کہا تھا کہ اگر شینا اور میخائل کو موت کے گھاٹ اتار دیا تو پیٹر مکھرجی کی ساری جائیداد آپس میں بانٹ سکیں گے۔انکوائری حکام کے مطابق مارچ 2012 میں اندرانی نے شینا کے قتل کے لئے سنجیو کھنہ کو راضی کیا تھا۔  پوچھ گچھ میں پتہ چلا ہے کہ اندرانی نے بیٹے میخائل کو ذہنی طور پر بیمار ثابت کرنے کے لئے ممبئی کے ایک ماہر نفسیات سے جھوٹا سرٹیفکیٹ بھی بنوایا تھا۔ پولیس اس ماہر نفسیات کی تلاش کر رہی ہے۔

سدھارتھ کا ڈی این اے جانچ

    پولیس نے اندرانی مکھرجی کے شوہر رہ چکے سدھارتھ کا پتہ لگا لیا ہے۔ بعض تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ سدھارتھ ہی شینا بورا کا باپ ہے۔ اندرانی سے الگ ہونے کے بعد سدھارتھ نے دوبارہ شادی کر لی اور اب وہ کولکتہ میں رہتا ہے۔ سدھارتھ داس کے ڈی این اے نمونے لئے جائیں گے تاکہ یہ پتہ لگایا جا سکے کہ شینا کا اصل باپ سدھارتھ ہے کہ نہیں۔ پولیس کے ہاتھ ایک ایسا ایفیڈیوٹ بھی لگا ہے ، جس کے مطابق، اندرانی اور سدھارتھ باہمی رضامندی سے الگ ہوئے اور ان کے بیچ 1989 کے بعد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اندرانی کی سخت جانی

    اندرانی مکھرجی اس کیس کی سب سے مضبوط کڑی ثابت ہورہی ہے۔ پولس کی تفتیش میں سنجے کھنہ اور اندرانی کے ڈارئیور نے کئی راز اگلے ہیں مگر اندرانی کی زبان سے سچائی نہیں نکل رہی ہے۔ یہی سبب ہے کہ تفتیش میں ایسے افسروں کو شامل کیا گیا ہے جو ماضی میںکئی کیسوں کی تفتیش کا تجربہ رکھتے ہیں۔ 26/11 حملوں کو انجام دینے والے اجمل قصاب سے پوچھ گچھ کر چکے  تین افسران اندارنی سے پوچھ تاچھ کر رہے ہیں۔ 1993 بم دھماکوں کے کیس کو حل کرچکے پولیس کمشنر راکیش ماریا اورکچھ دوسرے افسر تو شامل ہیں ہی۔ انڈین مجاہدین کے کچھ ملزموں سے راز اگلوانے والے افسربھی شامل ہیں۔ انڈر ورلڈ ڈان ارون گاؤلی سے پوچھ گچھ کرچکے  افسروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

    شینا مرڈر کیس میں پولیس الجھی ہوئی ہے اور بہت سے سوال ایسے ہیں جن کے جواب اب بھی نہیں مل پائے ہیں۔ پولس جن سوالوں کے جواب نہیں ڈھونڈ پائی ہے وہ یہ ہیں:

 اس کیس میں سنجیو کھنہ کا اصلی رول کیا ہے؟ اس کے اس قتل میں شامل ہونے کی اصل وجہ کیا ہے؟ کیا اسے روپئے دے کر اندرانی نے اس قتل میں شامل ہونے پر راضی کیا تھا؟سنجیو کھنہ اور اندرانی مکھرجی کے درمیان کس قسم کے تعلقات تھے؟سنجیو اور اندرانی کے درمیان کیا فنانشل ٹرانزیکشن ہوا؟کیا شینا کے اکاؤنٹ سے اندرانی اور سنجیو نے پیسے نکالے؟

     بہرحال تفتیش آگے بڑھ رہی ہے اور آگے کچھ نئے انکشافات سامنے آسکتے ہیں مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا پولس ملزموں کو سزا دلاپائیگی؟ یہ سوال اس لئے اٹھ رہا ہے کہ جرم کے تمام ثبوت مٹائے جاچکے ہیں اور مجرموں کا اعتراف کورٹ تک قائم نہیں رہتا ہے۔ پولس کسٹڈی میں دیئے گئے بیان سے وہ اکثر مکر جاتے ہیں۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 748