donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   RSS Aur Narender Modi Aik hi Raaste Ke Musafir


آر ایس ایس اور نریندر مودی ایک ہی راستے کے مسافر


تحریر: غوث سیوانی، نئی دہلی


رابطہ

Email: ghaussiwani@gmail.com
GHAUS SIWANI/Facebook


    شور شرابہ کے بجائے خاموشی سے کام کرتے جائو اور اپنے ایجنڈے نافذ کرتے جائو، اب آر ایس ایس اور نریندر مودی اسی پالیسی پر چل رہے ہیں۔ میڈیا میں اکثر خبریں آتی رہتی ہیں کہ سنگھ مودی سے خوش نہیں ہے اور وہ حکومت کے بعض اقدامات سے اختلاف رکھتا ہے مگر یہ سب باتیں درست نہیں لگتیں کیونکہ سنگھ کی مرضی کو مودی اچھی طرح جانتے ہیں اور مودی کو کتنا ڈھیل دینا ہے یہ سنگھ کو معلوم ہے۔  نریندر مودی سرکار کے اب تک کے کام کاج سے خوش ہے آر ایس ایس۔ ٹکرائو کے بجائے اب دونوں اتفاق واتحاد کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔ مودی سرکار کی مجبوریوں کو سمجھتا ہے سنگھ اور مودی بھی آر ایس ایس کے مزاج سے خوب واقف ہیں۔ ناگپور میں مودی کے دوست اور پارٹی صدر امت شاہ نے جو موہن بھاگوت اور سنگھ کے اہلکاروں سے ملاقات کی ہے، اس کا نتیجہ سامنے آنے لگا ہے۔ حالانکہ میڈیا میں جو خبریں آرہی تھیں ان کے مطابق سنگھ اور مودی کے بیچ ٹکرائو کی کیفیت تھی مگر اب ایسا لگتا ہے کہ مودی نے آخر کار آر ایس ایس کا آشیرواد پالیا ہے۔ اسی کے ساتھ وشو ہندو پریشد اور پروین توگڑیا جیسے لیڈروں کو بھی پیغام مل گیا ہے کہ انھیں کس حد تک جانا ہے۔ ناگ پور میں اپنی مٹینگ کے بعد سنگھ پرتی نیدھی سبھا نے یہ بھی اعلان کردیا ہے کہ بھارت میں رہنے والے سبھی لوگ ہندو ہیں۔ کوئی اقلیت نہیں اور کوئی اکثریتی طبقے سے نہیں ہے۔بھیا جی جوشی کو ایک بار پھر نمبر دو کی پوزیشن حاصل ہوگئی ہے یعنی جنرل سکریٹری بنا دیا گیا ،حالانکہ قیاس آرائیاں تھیں کہ دتاتریہ ہسبولے کو سنگھ کا جنرل سیکریڑی بنایا جائے گا جو کہ نریندر مودی کے قریبی مانے جاتے ہیں مگر انھیں اڈیشنل جنرل سکریٹری بنایا گیا جو اس بات کا اشارہ ہے کہ مودی کے اثرات سنگھ پر بھی پڑنے لگے ہیں اور انھوں نے کوشش شروع کردی ہے کہ پارٹی کے ساتھ ساتھ سنگھ پر بھی قبضہ جمالیں۔ بہرحال فی الحال مودی کے لئے اچھی خبر یہ ہے کہ آر ایس ایس ان کے اب تک کے کام کاج سے مطمئن ہے

اور اسے معلوم ہے کہ جو بھی سرکار میں ہوتا ہے، اس کی کچھ مجبوریاں ہوتی ہیں۔  

اقلیتوں کے وجود سے انکار اور اقلیتی وزارت موجود
    آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے بعد اب  دتاتریہ ہسبولے نے بھی کہا ہے کہ ملک میں کوئی اقلیت نہیں ہے۔ ثقافت، قومیت اور ڈی این اے کی بنیاد پر تمام ہندوستانی شہری ہندو ہیں۔سنگھ کی کل ہند ایوان نمائندگان کے تین روزہ اجلاس کے پہلے دن صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہسبولے نے یہ بات کہی۔جمعہ کو صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ کیا سنگھ مذہبی اقلیتوں اور خواتین کے لئے اپنے دروازے کھولے گا؟ اس کے جواب میں سنگھ لیڈر نے کہا کہ اقلیت آپ کسے کہتے ہیں؟ موہن بھاگوت جی بیسیوں بار کہہ چکے ہیں کہ بھارت میں پیدا ہونے والے تمام ہندو ہیں۔ لوگ چاہے مانیں یا نہ مانیں، لیکن قومیت اور ڈی این اے سب کی ایک جیسی ہے۔ اس لئے کسی کے دل میں اقلیت کا تصور ہی نہیں ہونا چاہئے۔ حالانکہ میڈیا والوںنے محسوس کیا کہ وہ سوال کو ٹالنے کے لئے یہ بات کہہ رہے ہیں۔ ان کے اس جواب سے سنگھ کا دوہرا معیار بھی سامنے آیا کہ ایک طرف تو وہ اقلیت اور اکثریت کی اصطلاح کو ماننے کو تیار نہیں اور سب کو ہندو قرار دیتا ہے تو دوسری طرف وہ ’’گھر واپسی‘‘ کی تحریک بھی چلاتا ہے اور موہن بھاگوت خود اس کی حمایت کر چکے ہیں۔ سنگھ سب کو ہندو مانتا ہے مگر مسلمانوں اور عیسائیوں کو آرایس ایس کی ممبر شپ نہیں دی جاتی ہے، اس سوال کا آر ایس ایس کے پاس کوئی جواب نہیں ہے۔

آرایس ایس میں خواتین اور اقلیت؟

    آر ایس ایس میں مسلمان، عیسائی اور خواتین کی شمولیت نہیں ہوتی ہے اور انھیں سنگھ کا ممبر نہیں بنایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں پہلے بھی سوال اٹھتے رہے ہیں اور اس بار بھی میڈیا نے سنگھ کے ذمہ داروں سے یہ سوال پوچھا تو انھوں نے صاف طور پر جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ سنگھ کی ذیلی تنظیموں میں جسے آپ نام نہاد اقلیت کہتے ہیں، پہلے سے ہیں، وہ رضاکار ہیں۔ اس کے علاوہ قومی خدمت گزار کمیٹیوں میں خواتین ہیں اور آر ایس ایس کی سرگرمیوں میں سرگرمی سے حصہ لیتی ہیں۔ اس دوران اس بات کو بھی قبول کیاکہ سنگھ میں اقلیت اور خواتین نہیں ہیں، لیکن باقی ہر جگہ ہیں۔وہ خدمات کی سرگرمیوں میں شامل ہیں اور سرگرم ہیں، یہاں تک کہ مکمل وقت رضا کار ہیں۔ سنگھ کے جوائنٹ سکریٹری ہس بولے کے جواب سے یہ بات صاف ہوگئی کہ آر ایس ایس کا دروازہ مسلمان، عیسائی اور خواتین کے لئے بند ہی رہے گا۔

آرٹیکل -370 پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا سنگھ؟

    ہسبولے نے یہ بھی واضح کر دیا کہ سنگھ آرٹیکل 370 کو آئین سے ہٹانے کے معاملے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے پی ڈی پی کے ساتھ متحدہ حکومت بنانے کے لئے اگرچہ اس مسئلے سے کنارہ کر لیا ہو، لیکن سنگھ کے رویہ میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے، سنگھ کی طرف سے اس بیان نے واضح کردیا ہے کہ وہ دفعہ ۳۷۰ کا استعمال صرف ووٹ لینے کے لئے کرتا ہے اور اقتدار میں آنے کے لئے اس پس پشت بھی ڈال سکتا ہے۔ یہاں بھی بالکل وہی معاملہ کہ رام مندر کے سلسلے میں اس کا رویہ ہے، حالانکہ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سنگھ جموں کشمیر میں بی جے پی-پی ڈی پی مخلوط حکومت کی کامیابی چاہتا ہے۔ اسے ایک نیا تجربہ بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ

حالیہ دنوں میں سامنے آیا، سیاسی تعطل محض ابتدائی مسئلہ ہے اور آگے چل کر سب ٹھیک ہو جائے گا۔انہوں نے کہا،اگریہ اتحاد کامیاب ہوتا ہے تو اچھا ہوگا۔ اقتدار میں رہ کر جموں کشمیر جیسی ریاست میں چیزیں درست کرنے کے ایک قومی پارٹی کی کوشش کی کامیابی کے لئے یہ ضروری ہے۔ ملک اور بیرون ملک، ہمارے پڑوسیوں کو یہ پیغام جانا چاہئے کہ اس طرح کی کوشش کی جا رہی ہے۔ہسبولے نے زور دے کر کہا کہ ریاست میں اتحاد کی اتحادی جماعتوں کواتحاد کا دھرم نبھانا چاہئے اور مکمل طور باہمی تعاون سے کام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے اپنے اختلافات کو کم کیا ہے اور حکومت کے لئے ایک ایجنڈابنایا ہے جو ان کے اسی طرح کے مفادات کی عکاسی کرتا ہے۔انھوں نے کہایہ سوچنا صحیح نہیں ہے کہ صرف چند مسائل کی وجہ سے اتحاد ختم کر دیا جانا چاہئے۔ دونوں جماعتوں کو یہ فیصلہ لینا ہے کہ کیا وہ مل کر حکومت چلا سکتی ہیں۔ ہماری نیک خواہشات ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا جموں کشمیر کا مسئلہ اتحاد کی دو جماعتوں کا مسئلہ نہیں ہے، یہ قومی جذبات سے منسلک ہے۔ جموں کشمیر میں جو ہوا، اس پر بی جے پی اور وزیر اعظم دونوں نے اپنی عدم رضامندی ظاہر کی ہے۔

تحویل اراضی بل پر حکومت کی حمایت

    زمین تحویل بل پر آر ایس ایس سے وابستہ تنظیموں سے بھی تنقید جھیل چکی نریندر مودی حکومت کے لئے کچھ راحت کا وقت ہے کیونکہ اس نے کہا کہ تحویل اراضی بل برا نہیں ہے اور مشورہ دیا کہ اس کے اختلافات کو بات چیت کے ذریعہ حل کرنا چاہیے۔سنگھ نے تحویل اراضی بل پر حکومت کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کو اس معاملے پر بھارتیہ مزدور سنگھ اور بھارتیہ کسان سنگھ سے بات چیت کرنی چاہئے۔ہسبولے نے کہا کہ حکومت کی طرف سے کچھ ترمیم کئے جانے کے بعد اب یہ برا بل نہیں رہ گیا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ کسان یونین اور مزدور یونین اس بل کی زوردار مخالفت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا،اب ہمارا مقصد ڈائیلاگ بنانا ہے تاکہ کسانوں کو ان کا حق مل سکے۔دتاتریہ نے یقین جتایا کہ حکومت کسان یونین اور مزدور یونین کے مطالبات کی دیکھ ریکھ کرے گی اور اس بات کو یقینی بنائے گی کہ قانون کے مقاصد کو زمین کی سطح پر عمل میں لایا جا سکے۔

جنرل سکریٹری بنے رہیں گے جوشی

    بھیا جی جوشی ،موہن بھاگوت کے بعد یونین کے دوسرے سب سے بڑے لیڈر بنے رہیں گے۔ جوشی کی جگہ نئے جنرل سکریٹری کو لے کر گزشتہ کچھ دنوں سے جاری اٹکلوںکو لگام دیتے ہوئے ہسبولے نے کہا کہ فوج جب جیت رہی ہوتی ہے تو لڑائی کے درمیان میں جنرل کو نہیں بدلا جاتا ہے۔ میڈیا میں ہوسبولے کو اس عہدے کا مضبوط دعویدار مانا جا رہا تھا۔ہسبولے چونکہ مودی کے قریبی ہیں لہٰذا یہ امید کی جارہی تھی کہ کرناٹک کے اس پاورفل لیڈر کو آر ایس ایس مین نمبردو کی پوزیشن حاصل ہوجائے گی مگر فی الحال انھیں جوائنٹ سکریٹری ہی رکھا گیا ہے یعنی تیسرے نمبر کے لیڈر ہونگے۔ البتہ اس بات کے امکانات ہیں کہ مستقبل میں ان کا قدر بڑھے اور مودی خیمہ آر ایس ایس پر قابض ہونے کے لئے زور لگائے۔اس وقت مودی کو ایک پیغام دے دیا گیا ہے کہ سنگھ کی لگام ان کے کسی قریبی کے ہاتھ میں نہیں جارہی ہے بلکہ موہن بھاگوت اور بھیاجی جوشی کے ہاتھ میں ہی رہے گی اورسنگھ ہی نہیں بلکہ سرکار کی لگام بھی وہ اپنے پاس رکھے گا۔

     ناگپور میں آر ایس ایس کی پرتی نیدھی سبھا کی تین روزہ مٹینگ اس لحاظ سے بھی خاص رہی ہے کہ مرکزمیں بی جے پی کے اقتدار

میں آنے کے بعد پہلی بار یہ مٹینگ ہورہی تھی اور قیاس آرائیاں کی جارہی تھیں کہ سرکار کو سنگھ جھٹکا دے سکتا ہے کیونکہ میڈیا کی خبروں کے مطابق مودی سرکار اور سنگھ کے بیچ اختلافات تھے مگر اس مٹینگ نے واضح کردیا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ وزیر اعظم نریندرمودی کے لئے سنگھ کی مٹینگ اس لحاظ سے خاص رہی۔ایسا لگتا ہے کہ امت شاہ نے سنگھ کے لیڈران کو رام کرلیا ہے جنھوں نے ابھی حال ہی میں ناگپور آر ایس ایس کے صدر دفتر میں حاضری دی تھی اور سنگھ کے ذمہ داروں سے ایک طویل گفتگو کی تھی۔

(یو این این)

************************

 

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 621