donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Ghaus Siwani
Title :
   Tabahi Par Seyasat : Aakhir Kahan Mar Gayi Insaniyat


 تباہی پر سیاست:آخر کہاں مرگئی انسانیت


تحریر: غوث سیوانی،نئی دہلی

 

    بھارت نیپال کی مدد میں آگے آیا ہے۔ہماری سرکار آڑے وقت میں نیپال کی مدد کر رہی ہے۔ یہاں کے سماجی ،فلاحی اور مذہبی ادارے بھی نیپال کے زلزلہ زدگان کی مدد میں پیش پیش ہیں۔ فلمی دنیا جو ایسے نازک وقت پر اپنی ذمہ داریاں ادا کرنے کے لئے مشہور ہے وہ بھی چندے جمع کر رہی ہے تاکہ زلزلہ متاثرین کی مدد کی جائے ۔ ہمارے پڑوسی ممالک چین اور پاکستان بھی مصیبت کی اس گھڑی میں نیپالی قوم کے ساتھ ہیں اور طاقت بھر مدد کر رہے ہیں۔ یوروپی ممالک اور امریکہ بھی نیپال کی امداد کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ افریقہ کے وہ غریب ممالک جن کی معیشت انتہائی بری طرح برباد ہوچکی ہے، وہ بھی نیپال کی مدد کے لئے آگے آچکے ہیں مگر یہ عجیب بات ہے کہ بھارت اس انسانی المیہ کے وقت بھی پرچار سے باز نہیں آرہا ہے اور وزیر اعظم نیزان کے منتری اپنی مارکٹینگ میں لگے ہوئے ہیں۔ امداد کی پوری کمان آرایس ایس کے لوگوں کے ہاتھ میں دے دی گئی ہے۔ حالانکہ امداد تو بہار، اترپردیش اور یہاں کی ریاستی سرکاریں بھی اپنے اپنے طور پر کر رہی ہیں مگر جس طرح پروپیگنڈا مودی سرکار کر رہی ہے اور میڈیا کوریج کی کوشش میں لگی ہوئی ہے،ایسا کہیں نہیں دیکھا جارہا ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی نے زلزلہ کے فوراً بعد ٹویٹ کرکے نیپال کے زلزلے پر افسوس جتایا اور امداد کی یقین دہانی کرائی اور اس کے بعد ہی امدادی کارکن، فوج، ہیلی کاپٹر، ہوائی جہاز وغیرہ نیپال پہنچنے لگے۔ اسی کے ساتھ پروپیگنڈہ مشینری بھی اپنے کام پر لگ گئی۔ حالانکہ اخلاقیات کا تقاضہ تھا کہ ایسے وقت میں سیاست نہ کی جاتی اور اس طرح سے امداد کی جاتی کہ ایک ہاتھ سے دیں تو دوسرے ہاتھ کو خبر نہ ہو مگر ایسا نہیں ہوا۔ ہم نے چین سے مقابلہ آرائی بھی شروع کردی اور ایسا محسوس ہونے لگا کہ امداد کے بہانے یہاں ایک الگ طرح کی سیاست شروع ہوچکی ہے۔      

وزیر داخلہ کا بیان

     مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ بھارت ایک بڑے زلزلے سے تباہ ہوئے نیپال کی مدد کرنے کے لئے ہر ممکن کوشش کرے گا۔ انھوں نے کہا، نیپال ہمارا پڑوسی ہے اور اس کے ساتھ ہمارے قریبی رشتے بھی ہیں۔ ہم اپنی طرف سے ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔ہم نے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ایک میٹنگ کی اور بہت سے فیصلے کئے تاکہ ہم نیپال کو زیادہ سے زیادہ مدد فراہم کرا سکیں۔وزیر داخلہ نے کہا کہ بھارت نے نیپال کی مدد کرنے کے لئے کئی اقدامات کئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مدد کا یہ سلسلہ پہلے دن سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ تمام مدد اور سہولیات مہیا کرانے کے لئے اور تال میل قائم کرنے کے لئے ایک ٹیم پہلے ہی وہاں پہنچ چکی ہے۔

بھارت کی مدد

    بھارت زلزلے سے متاثر نیپال میں راحت اور بچاؤ مہم میں مصروف ہے۔ اس نے وہاں دو درجن سے زیادہ طیارے اور ہیلی کاپٹر کے ساتھ تقریبا 1000 تربیت یافتہ لوگوں کو تعینات کیا ہے۔ بھارت کا کہنا ہے کہ نیپال کی حالت انتہائی سنگین ہے۔ وہاں پھنسے ہوئے مسافروں کو جلد نکالنے کے لئے بھی اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ ان کے تحت غیر ملکیوں کو سدبھائونا آپریشن ویزا دیا جانا اور انہیں سڑک کے راستے لانے کے لئے بسیں اور ایمبولنس بھیجنا شامل ہے۔بھارت نے اب تک 13 فوجی طیارے، ایئر انڈیا اور جیٹ ایئر ویز کے تین شہری طیارے، چھ ایم آئی -17 ہیلی کاپٹر، دو ایڈوانس لائٹ ہیلی کاپٹر تعینات کیے ہیں جبکہ دو دیگر ایم آئی -17 ہیلی کو تیار رکھا گیا ہے۔
سماجی اور فلاحی تنظیموں کی طرف سے مدد

    جہاں ایک طرف حکومت ہند کی طرف سے زلزلے سے متاثر نیپال میں بڑے پیمانے پر امداد کی کوششیں جاری ہیں وہیں ملک کی مختلف مذہبی اور روحانی تنظیمیں بھی متاثرین کی طرف مدد کا ہاتھ بڑھا رہی ہیں۔آریہ سماج، آرٹ آف لیونگ اور ہریدوار میں واقع گایتری پریوار جیسی تنظیمیں ہمالیہ کی گود میں آباد اس ملک میں ڈاکٹر، دوائیں اور رضاکاروں کو بھیج رہی ہیں۔وسط دہلی میں واقع آریہ سماج مندر کے سینئر رکن سشیل ترپاٹھی نے کہا،ہم نے نیپال میں تقریبا پانچ گاؤں گود لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ہماری ایک ٹیم شمسی کوکر، لائیٹیں اور پیکٹ بند کھانا بانٹنے کے لئے کھٹمنڈو پہنچ چکی ہے۔نیپال کے لوگوں کو ہر ممکن مدد یقینی بنانے کے لئے بابا رام دیو نے نیپال کے مختلف حصوں میں خون عطیہ کیمپ لگانے کا اعلان کیا ہے۔نیپال میں آئی اس تباہی میں رام دیو نے یتیم ہوئے 500 بچوں کو گود لینے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔یوگا گرو نے نیپال میں بنیادی دوائیں، کھانا، پانی اور دیگر ضروری اشیاء بھیجنے کی کوشش بھی شروع کردی ہے۔نیپال میں جس دوران یہ قدرتی آفت آئی اس وقت اتفاق سے بابا رام دیو وہیں پر تھے۔

    بدھسٹ سوسائٹی آف انڈیا کے صدر سکیم پپل نے کہا ہے کہ،یہ میری زندگی کی سب سے شدید تباہی ہے۔انہوں نے کہا کہ،اگرچہ پوری دنیا سے بہت سے لوگ نیپال کی مدد کر رہے ہیں لیکن انہیں اس سانحہ پر قابو پانے کے لئے ہم سب کی ضرورت ہے۔پپل کا کہنا تھا کہ،ایک بات تو صاف ہے کہ متاثرین کو اس تباہی سے نکال کر عام زندگی میں واپس لانے میں برسوں کا وقت لگے گا، لیکن اگر انہیں اپنے پڑوسی ملک سے مدد ملنا جاری رہے تو وہ جلد ہی اس مسئلے سے نکل سکیں گے۔قدرتی آفات کے وقت مدد میں سب سے آگے رہنے والی سماجی تنظیم راماکرشنا مشن نے پورے نیپال میں کمیونٹی باورچی خانے اور رات کو ٹھہرنے کے لئے پناہ گاہ بنائے ہوئے ہیں۔ایک سینئر رکن نے کہاکہ کھانے کی اشیاء جیسے کہ پوہا ،  بسکٹ، چاکلیٹ اور پانی کی بوتلیں تقسیم کی جا رہی ہیں۔دوسری طرف آرٹ آف لیونگ کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کھٹمنڈو میں ادارے کے مرکز کو پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گروپ متاثرین کو امدادی سامان اور کھانا بھی دستیاب کرا رہا ہے۔

فلمی دنیا کی طرف سے امداد

    بالی ووڈ اداکار انیل کپور،انوپم کھیرابھیشیک بچن،کنال کپور، اداکارہ دیا مرزالیزارے، نرگس فاخری وغیرہ نے زلزلے سے متاثر نیپال کی مدد کے لئے اپنے مداحوں سے متحد ہوکر عطیہ دینے کی اپیل کی ہے۔ زیادہ تر بالی وڈ شخصیات نے مددکی رقم جمع کرنے والے آن لائن پلیٹ فارم کی مدد لی ہیں۔ فلم اداکار کنال کپور اس آن لائن پلیٹ فارم کے شریک بانی ہیں۔فلمی دنیا میں دیا مرزا، انوپم کھیر، ادیتی راؤ حیدری، نرگس فاخری، ابھیشیک بچن، گورو کپور، لیزا رے جیسی شخصیات نے اس مہم کو آگے بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔ مہم کا مقصد نیپال زلزلے کے متاثرین کے لئے امدادی رقم جمع کرنا ہے۔دیا مرزا نے ٹوئٹر پر ٹویٹ کیا ہے کہ آپ نیپال زلزلے کے متاثرین کے لئے امدادی سامان خریدنے کے لئے رقم حاصل کرنے میں میری مدد کر سکتے ہیں ۔ایک محافظ زندگی کٹ کی قیمت 5 ہزار روپے ہے۔ورون دھون،  راہل بھٹ جیسی نئی نسل کی سنے شخصیات نے بھی آگے بڑھ کر امدادی مہم کا ساتھ دیاہے۔فلم ساز کرن جوہر نے اپنے مداحوں سے اپیل کیا کہ عطیہ کی رقم روہن کو بھیجیں جو نیپال کے رہنے والے ہیں۔ انہوں نے نیپالی ریلیف نام سے امدادی فورم بنایا ہے۔ یہ فورم کھٹمنڈو میں متاثرین کی مدد کے لئے کوشش کر رہا ہے۔کرن نے ٹوئٹر پر لکھا کہ براہ مہربانی نیپال متاثرین کی مدد کے لئے آگے آئیں۔ اداکار انیل کپور نے بھی اپنے مداحوں سے اپیل کی ہے کہ برطانیہ کی محفوظ دی چلڈرن تنظیم کو عطیہ دیں۔ جو نیپال میں زلزلے کا شکار بچوں کی مدد کے لئے کوشاں ہے۔

یوروپی یونین کی طرف سے مدد

    یورپی یونین نے نیپال کے لیے 32.5 ملین ڈالر کی ہنگامی امداد جاری کی ہے جہاں خوفناک زلزلے سے 2،500 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔یہ مدد یورپی یونین کے ممالک کی طرف سے دی جانے والی رقم سے مختلف ہے۔یورپی یونین کی ایگزیکٹو برانچ نے ایک بیان میں کہا کہ کمیشن کی ہنگامی امداد، بری طرح متاثر علاقوں میں ضرورتمندوں کے لئے ہے۔

مسلم تنظیموں کی طرف سے مدد

    جہاں ملک کی دیگر فلاحی جماعتیں نیپال کی مدد کے لئے آگے آرہی ہیں وہیں مسلم تنظیمیں بھی اس سلسلے میں کام کر رہی ہیں۔ جماعت اسلامی ہند، جمعیت علماء ہند،جمعیت اہل حدیث اور دوسری ملی تنظیموں کی طرف سے امداد بھیجی جارہی ہے اور کچھ تنظمیوں کے اخبارات میں چندے کے لئے اشتہارات بھی آرہے ہیں۔ یہ اچھی بات ہے کہ مسلمان بھی خود کو دوسروں سے الگ نہیں سمجھتے اور جس طرح سے انھوں نے اتراکھنڈ میں تباہی کے بعد مدد کی کوشش کی تھی اسی طرح اب بھی کر رہے ہیں۔ اسلام ہمیں انسانیت کی فلاح کا کام کرنے کا سبق دیتا ہے اور یہ امداد بھی ہمیں انسانیت کی بنیاد پر کرنا چاہئے۔ امداد کے وقت ہمیں کسی کا مذہب نہیں دیکھنا چاہئے اور نہ ہی صرف مسلمان متاثرین کی امداد تک خود کو محدود رکھنا چاہئے۔  

نیپال کی تعمیر نو کے لئے یہ امداد کم ہے

    نیپال میں تعمیر نو کے لئے کتنی رقم چاہیے؟ ایک امریکی ادارے آئی ایچ ایس کے ایشیاپیسفک کے معاملات کے اہم اقتصادی مشیر راجیو وشواس کا اندازہ ہے کہ اس کے لئے کم سے کم پانچ ارب ڈالر کی ضرورت ہوگی،لیکن نیپال کے دور افتادہ گاؤں سے لے کر راجدھانی کاٹھمنڈو تک تباہی کی صحیح تصویر جیسے جیسے سامنے آئے گی، پانچ ارب کی رقم بھی کم پڑنے لگے گی۔ 1832 میں بنے دھرہرا ٹاور کے بس نشان باقی ہیں۔کسی نے سوچا نہ تھا کہ 1934 کے بعد ایک بار پھر اس نوعیت کا قہر اس پر ٹوٹے گا، اور اس نو منزلہ مینارکے ملبے کے نیچے ایک سو اسی لاشیں ملیں گی۔کاٹھمنڈو میں زیادہ تر نو منزلہ عمارتیں زمیں بوس ہوچکی ہیں اور مکان،ہوٹل، گیسٹ ہاوئس سب تباہ ہوچکے ہیں۔

یونیسکو کی طرف سے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دی گئی صدیوں پرانی دوسری عمارتوں کو دوبارہ ان کی پرانی حالت میں لانا، دنیا بھر کے ماہرین آثارقدیمہ کے لئے چیلنج ہوگا۔ ان میں سولہویں صدی کا استھوپ جس کی وجہ سے کاٹھمانڈو نام پڑا، پچتالے مندر، کماری مندر، تیلجو بھوانی، رتنا مندر، بودھناتھ ستوپ، دشاوتار مندر ، کرشنا مندر، گوشالا واقع پاک باگیشور مندر، گورکھا دربار ایسے مقام ہیں جنہیں دیکھنے کے واسطے دنیا بھر کے سیاح نیپال آتے تھے۔ اس وقت نیپال کی سیاحتی صنعت تقریبا پوری طرح نیست وبنابود ہوچکی ہے۔ظاہر ہے کہ اس ملک کی تعمیر نو کے لئے ایک خطیر رقم کی ضرورت ہے اور ساری دنیا کی مدد درکار ہے۔ادھر یہ بھی خبر آئی ہے کہ نیپال نے نیوزی لینڈ اور تائیوان کی مدد قبول کرنے سے انکار کردیا ہے۔


۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 420