donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Hafeez Nomani
Title :
   Chori Ya Jasoosi Nahi Mulk Se Ghaddari

چوری یا جاسوسی نہیں ملک سے غداری


حفیظ نعمانی

 

میڈیا کے ہر شعبہ میں کارپوریٹ جاسوسی معاملہ یا مرکزی وزیروں کے دفتر سے فائلوں کی چوری اہم موضوع بنی ہوئی ہے۔ کیا جو کچھ ہوا ہے اسے جاسوسی یا چوری کہہ کر جرم کو ہلکا نہیں کیا جارہا ہے؟ یہ نہ جاسوسی ہے نہ چوری بلکہ یہ صرف ملک سے غداری ہے ایسی غداری جس کی سزا صرف موت ہے لیکن حکومت اسے غداری اس لئے نہیں کہے گی کہ اس معاملہ میں گرفتار ہونے والے اتفاق سے سب کے سب ہندو ہیں اور اس حکومت میں ہندو کو موت کی سزا اس لئے نہیں دی جاسکتی کہ سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت صاحب نے اسے ہندو حکومت کا خطاب دیا ہے جو آٹھ سو برس کی غلامی کے بعد 26  مئی 2014 ء کو وجود میں آئی ہے۔

خبروں کی حد تک اب تک 12  چھوٹے بڑے سرکاری اور بڑوں کی کمپنیوں کے ملازم گرفتار ہوچکے ہیں اور کہا جارہا ہے کہ ابھی اور گرفتاریاں ہوں گی۔ جن لوگوں کو جاسوسی اور چوری کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے انہیں پولیس نے بہ مشکل ڈیمانڈ پر صرف تین دن کے لئے لیا ہے یا یوں کہئے کہ عدالت نے صرف تین دن کے لئے دیا ہے۔ پولیس کے ذریعہ راز اُگلوانے کے لئے تین دن کم نہیں ہیں لیکن معاملہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے اس لئے کم ہیں کہ جو دنیا کے چوٹی کے دولتمندوں کے درمیان مقابلہ میں شریک رہتے ہیں ان کے آدمی ایسے ہوتے ہیں جیسے نوئیڈا میں بچوں اور جوان لڑکیوں سے اپنی ہوس پوری کرنے کے بعد انہیں مارکر اور ان کے ٹکڑے کرکے پکاکر کھا جانے والے کے اس آدم خور کا وہ ملازم ہے جسے پھانسی کی کوٹھری کے اندر پہونچانے کے بعد بھی اس سے یہ قبول نہ کرایا جاسکا کہ اصل مجرم وہ نہیں اس کا مالک ہے۔

اہم ترین مسئلہ یہ ہے کہ سابق وزیر اعظم سردار منموہن سنگھ کے دفتر سے نہ جانے کتنی فائلوں کی چوری کے بعد یہ دوسرا معاملہ ہے اور اس سے بڑا اس لئے ہے کہ پولیس نے جو کاغذات برآمد کئے ہیں ان میں اس بجٹ تقریر کے بھی کچھ اقتباسات ہیں جو وزیر مالیات مودی حکومت کے پہلے بجٹ میں پیش کریں گے ان میں سب سے زیادہ پٹرولیم کے راز ہیں جن کا تعلق امبانی برادران سے ہے ہرچند کہ وزیر پٹرولیم دھرمیندر پردھان نے کہا ہے کہ سرکاری کام میں مداخلت برداشت نہیں کی جائے گی اور وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ کسی کو بخشا نہیں جائے گا چاہے وہ کتنا ہی بڑا ہو لیکن ہوگا وہ جو سرمایہ داروں کے ساتھ 68  سال سے ہورہا ہے کہ ان کے ہی پیسوں سے حکومت بنتی ہے اور ان ہی کی مٹھی بند کرنے کی وجہ سے حکومت بگڑتی ہے۔

رہی یہ بات کہ ملک کو ہلا دینے والی ایسی حرکتیں کرنے کی کسی کی ہمت کیسے ہوتی ہے؟ تو ہمارا خیال یہ ہے اس کی ذمہ دار پہلے حکومت ہے اس کے بعد عدالت۔ یاد کیجئے کہ دہلی میں کامن ویلتھ کی تیاری کے ہیرو سریش کلماڈی اور ان کے چیلے چپاٹوں نے جو کیا اسے قوم بھولی نہیں ہے انہیں ہر طرف سے ہزاروں لعنت ملامت کے بعد کانگریس سے نکالا گیا اور جیل بھیجا گیا۔ یاد آتا ہے کہ 6  مہینے کے بعد ان کی ضمانت ہوگئی اور جب وہ جیل سے آئے ہیں تو ہزاروں آدمی زندہ باد کے نعرے لگا رہے تھے اور ان کی پوری گردن ہار پھول سے بھری ہوئی تھی۔ پھر سب نے دیکھا کہ سونیا حکومت میں کروناندھی کی پارٹی کے دو وزیروں اور ان کی بیٹی کے خلاف لاکھوں اور کروڑ کے گھوٹالہ سے ملک گونج اُٹھا اس معاملہ پر ملک میں اتنا شور تھا کہ کہیں سے اس کے علاوہ کوئی آواز نہیں آرہی تھی کہ پھانسی دو پھانسی دو وزیر اعظم نے ان بے ایمانوں سے نہیں کروناندھی سے کہا کہ ان سے استعفیٰ دلادیں ہفتوں تو انہوں نے یہی معلوم کیا کہ کیوں؟ جب شور سے ان کے کان بھی پھٹنے لگے تو انہوں نے فرمایا کہ میرے پوتے کی شادی ہوجائے اس کے بعد کچھ کیا جائے گا۔

خدا خدا کرکے وہ دن بھی آیا کہ دونوں وزیر اور کروناندھی کی بیٹی بھی اسی معاملہ میںجیل گئیں وہ شاید ہماری برابر 9  مہینے بھی جیل میں نہیں رہیں کہ کانگریس کے ہی لیڈر دگ وجے سنگھ نے ٹیڑھا منھ کرکے کہا کہ جب چارج شیٹ دے دی گئی تو ضمانت کیوں نہیں دی جاتی؟ دوسروں کا حال ہمیںنہیں معلوم لیکن ہم حیران تھے کہ جن کی وجہ سے ملک کا لاکھوں کروڑ کا نقصان ہوا ہے ان کے ساتھ کانگریس کے ہی لیڈر کی یہ محبت؟ کہ ان کا جیل میں انتہائی عیش و آرام سے رہنا بھی انہیں برداشت نہیں؟ وہ بھی جب جیل سے ضمانت پر آئے تو ان کے وزن سے زیادہ ان کے اوپر پھول برسائے گئے ان لوگوں نے تمل ناڈو کی وزیر اعلیٰ جے للتا کو بھی دیکھا ہے کہ پورے صوبہ کو وہ بے رحمی سے لوٹ کر کھاگئیں جن کے پاس دس ہزار ساڑیاں اور آٹھ ہزار جوتے چپل تھے ان کی 15  برس تک چھان بین کی تو ان کی ساری بے ایمانیاں ثابت ہوگئیں اس الزام میں وہ جیل گئیں تو نہ جانے کتنے لوگوں نے احتجاج میں خودکشی کرلی انگلی کاٹ دی اور ہزاروں نے سر منڈوا دیئے۔

ہمارے نزدیک یہ عزت اور یہ شہرت اور وہ بھی اس طرح کہ جو جتنا بڑا گھپلا کرے اتنا ہی قابل عزت ہے تو پھر کسی کو کیا ڈر ہے کہ حکومت کی فائلوں سے چند ورق کسی کو دے کر چند لاکھ یا کروڑ روپئے نہ لے لے اس لئے کہ اگر وہ دس بیس کروڑ یا اس سے بھی زیادہ کمالے گا تو سال دو سال جیل میں بھی ضمانت اور پھر عیش ہی عیش اس لئے کہ ہم نے آج نہیں پچاس سال پہلے اپنی آنکھوں سے ججوں کو بکتے ہوئے اور سرکاری وکیلوں کو دلالی کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ یہ سب کسی تہہ خانہ میں نہیں ایک میجر کے گھر پر ہوا پھر ہم سب نے ساتھ ہی کھانا کھایا۔ اور یہ تو روز دیکھنے میں آتا ہے کہ اگر دولتمند کا لڑکا ہے تو ماتحت عدالت سے باعزت بری ہونے پر نہیں نہ ہونے پر حیرت ہوتی ہے اب اگر فریادی کے پاس پیسے ہیں اور وہ سپریم کورٹ تک جاسکتا ہے تب اسے انصاف مل پاتا ہے۔ لیکن اگر ہندو ہے تو پھانسی پھر بھی نہیں ہوگی چاہے وہ ہر فائل سے دو دو ورق نکال کر فروخت کردے۔

ہر عدالت ہمیں معاف کرے ہم تو یہ دیکھ رہے ہیں کہ ہندو نے چاہے کچھ بھی کیا ہو اسے جیل زیادہ دن نہیں رکھ پاتی کسی نہ کسی بہانے اسے اُگل دیتی ہے سیکڑوں ناموں سے کیا فائدہ ایک امت شاہ ہیں جو قتل کی سازش کے الزام میں کئی مہینے جیل میں رہے اب ضمانت پر ہیں عدالت نے حاضری معاف کردی ہے اور 25  کمانڈو اُن کی حفاظت پر لگے ہیں دوسرا ڈی جی ونجارہ ہے اس نے نہ جانے کتنے مسلمان نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو خود گولیاں ماری ہیں اسے بھی آٹھ سال کے بعد جیل نے اُگل دیا اسے بھی پھولوں سے لاد دیا گیا اور آتے ہی اس نے پریس کانفرنس کی اور کہا کہ اگر میں… نہ کرتا تو گجرات دوسرا کشمیر بن جاتا۔ گویا وہ مودی سے زیادہ گجرات پریمی ہے۔ پوری بکواس کا حاصل یہ ہے کہ حکومت کے زنخے قانون اور عدالت کی خرید فروخت کا اگر یہی حال رہے گا اور وزیر اعظم اسی طرح دنیا کی سیر کرتے رہیں گے یا صوبوں کے الیکشن لڑاتے رہیں گے تو پارلیمنٹ سے پہلے ہر سرمایہ دار کو معلوم ہوجائے گا کہ حکومت کیا کرنے جارہی ہے؟ اور یہ اس لئے ہوگا کہ مسلمان اگر 15-18  اور 100  برس بھی جیل میں پڑا رہے گا تو ضمانت نہیں ہوگی اور ہندو آدھا ملک بھی ہضم کرجائے گا تو 6  مہینے کے بعد ہار پھول پہن کر باہر آجائے گا۔

(یو این این)

************************

 

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 588