donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Mozaffar Ejaz
Title :
   Sabka Hadaf Wazah Hai - Musalmano Ka Kya Hadaf Hai

سب کا ہدف واضح ہے… مسلمان کا کیا ہدف ہے
 
 
…مظفر اعجاز…
 
عالم کفر کو مسلمانوں سے تکلیف کیا ہے۔ وہ جدید بن جائیں تو انہیں یورپ میں شامل نہیں کرتے وہ جمہوری بن جائیں تو انہیں ان کو بھی فوج کے ذریعہ معزول کردیا جاتا ہے۔ الجزائر کے بعد مصر میں بھی جمہوری حکومت کو تسلیم نہیں کیا گیا۔ عرب دنیا کی بادشاہت بھی قبول نہیں اور جمہوریت کے راستے اسلام آنے لگے تو وہ بھی قبول نہیں۔ ہندو کو مسلمانوں سے 1000 سال کا بیر ہے۔ عیسائیوں کو مسلمانوں سے 8 سو سال حکمرانی کا بدلہ لینا ہے۔ یہودی ڈھائی ہزار سال کی رسوائی کا بدلہ مسلمانوں سے لینا چاہتے ہیں۔ اب شکل یہ ہے کہ ترکی سے
 
 بلقان تک اور روس اور وسط ایشیا کی تمام مسلم وغیر مسلم ریاستوں پر قابض استعماری ایجنٹ ترکی سے سلطنت عثمانیہ کا بدلہ لینا چاہتے ہیں جتنا وہ سلطنت عثمانیہ اور اس کی باقیات سے یا  اس کے احیاء کی کوششوں سے نفرت کرتے ہیں اس سے کہیں زیادہ قریب کی عرب ریاستیں خلافت عثمانیہ کی بیداری کے خوف سے لرزہ براندام ہیں۔ انہیں خوامخواہ کا خوف غلط اقدامات پر مجبور کررہا ہے… برصغیر اور افغانستان میں اسلام کے احیا سے ہندو سب سے زیادہ خوفزدہ ہے۔ وہ پاکستان سے دشمنی پاکستان کی وجہ سے نہیں اسلام کی وجہ سے کررہا ہے۔
 
 اسے خوف ہے کہ اگر پاکستان یا افغانستان میں کوئی امارت اسلامی تشکیل پا گئی تو پھر ہند کی تباہی وبربادی دنوں کی بات ہوگی۔ ہندو کو تو یہ پتا ہے کہ اورنگزیب اور محمود غزنوی نے ان  کے ساتھ کیا کیا تھا ان کی چودھراہٹ ختم کی تھی اور دھرم کے نام پر کاروبار کو لپیٹ دیا تھا…
 
دنیا میں جس طرف نکل جائیں کفر کو مسلم سے پرخاش ہے۔ مغرب نے جس جمہوریت کا ڈراما رچایا ہے اور اسے مسلم ممالک پر تھوپنے کی کوشش میں مصروف ہے۔ جب بھی اس  جمہوری راستے سے اسلام ابھرنے لگتا ہے تو ان کی تنخواہ دار اور تربیت یافتہ فوج تختہ الٹ دیتی ہے یا مزاحم ہوجاتی ہے۔ ترکی میں اربکان کی حکومت ختم کی گئی۔ الجزائر میں اسلامک  فرنٹ کی 77 فیصد ووٹ حاصل کرنے والی حکومت ختم کی گئی مصر میں مرسی کی جمہوری اکثریت والی حکومت ختم کی گئی اور پاکستان میں 1977ء میں اسلامی نظام کے نفاذ کی جدوجہد کو
 اغوا کر کے فوج کے ذریعہ 11 سال تک حکمران کی گئی۔
 
اب مصر میں جو کچھ ہورہا ہے اس کی حمایت یعنی فوجی ایکشن کی حمایت یا تو اسلام دشمن کرر ہے ہیں یا حکومت الہٰیہ کے قیام سے خوفزدہ ممالک اور قیادت مصر میں حزب اختلاف کو  فنڈز فراہم کررہے ہیں محض اس خوف سے کہ کہیں یہ بیداری اپنے ملک میں بھی شروع نہ ہوجائے… لیکن حماقت مزید حماقت پر مجبور کرتی ہے۔ جو لوگ مرسی کی معزولی پر جنرل  سیسی کا ساتھ دے رہے ہیں انہوں نے خوامخواہ اپنے ملک میں انتشار کو دعوت دے دی ہے۔ حالانکہ وہاں اس کے امکانات بہت کم تھے۔ لیکن اسرائیل کو بھی تو انتشار سے فائدہ ہوگا
 
 چنانچہ مرسی کی حکومت جانے سے سب سے زیادہ خوشی اسرائیل کو ہوئی ہے اور سب سے زیادہ تکلیف بھی اسے ہی مرسی حکومت سے تھی۔ اس لیے اسرائیل یہ چاہے گا کہ مصر کی  آگ اور شام کا انتشار دوسرے عرب ممالک تک بھی پہنچے… اس لیے وہ اس کام کو بڑی مہارت سے کررہا ہے۔
بات تو یہ ہے کہ ہم اسلام کی نشاۃ الثانیہ کے لیے کیا سوچ رہے ہیں؟۔ ہم کیا تھے اور کیا بن گئے ہیں؟ جمہوریت کی دوڑ میں شامل ہوتے ہیں تو جیتنے نہیں دیتے، جیت جائیں تو ریفری ہی  فریق بن جاتا ہے۔ اگر مسلمان کے خلاف کفر ملت واحدہ ہے، یہودی ڈھائی ہزار سال سے اپنے ہدف کی تلاش میں ہیں اور گریٹر اسرائیل بنانے کی سوچ رہے ہیں۔ ہندو مسلمانوں کو  صفحہ ہستی سے مٹانے کے درپے ہیں۔ عیسائی ہزار سال کی حکمرانی کا بدلہ لینا چاہتے ہیں لیکن مسلمان…! کیا چاہتے ہیں انہیں نہیں معلوم… اس لیے کہ جب تک ہم تاریخ سے اپنا رشتہ  نہیں جوڑیں گے، اسلام کا صحیح تصور اجاگر نہیں کریں گے، اس وقت تک ہمیں اپنا ہدف اپنی منزل متعین کرنے میں مشکل ہوگی۔ پاکستان میں تو نظریہ پاکستان سے رشتہ کاٹا جارہا ہے۔
 
 مشرقی پاکستان کو بھلا دیا گیا ہے۔ تو پھر اسلام اور اسلام کی تاریخ سے کون رشتہ جوڑے گا… یہ کام تو ہمیں ہی کرنا ہے، ان کو کرنا ہے جو کسی نہ کسی طور اسلامی تحریکوں سے جڑے  ہوئے ہیں۔ آج ہمارے سامنے بہت بڑا چیلنج اسلام کی صحیح اور روشن تاریخ سامنے لانے کا ہے۔
 
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 586