donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Naqash Nayeti
Title :
   Kya Kisi Ne Musalmano Ko Media House Banane Se Roka Hai

کیا کسی نے مسلمانوں کو میڈیا ہاؤس بنانے سے روکا  ہے؟


نقاش نائطی


بچہ رو رہا  تھا ممی کھانا چاہئیے بات سمجھ میں آتی ہے.لیکن وہیں گھر کے ذمہ دار سب کام چ?وڑ چ?اڑ کر ایک جگہ بیٹ?یں اور رٹ لگاتے رہیں کہ بھوک لگی یے کھانا چاہئیے. یا گھر کے دوسرے سب کام میں ہر کوئی  مشغول ریے لیکن کھانا تیار کرنے کی فکر کسی کو نہ ہو اور گھر کے افراد یہ تصور کریں وقت پر من و سلوی کی طرح آسمان سے کیانا اترے گا تو کوئی کیا کہے گا ؟ عموما تو یہ نہیں ہوتا کہ کھانا تیار کرنے کی فکر سے آزاد بیکار بیٹھے بیٹھے کوئی کیانا انہیں لاکر کھلا بھی جائیگا.

مانا کہ فی زمانہ ہوٹل کے ک?انوں کا زمانہ یے. کھانے پکانے کی تیاری کرے نہ کرے جیب میں پیسے ہیں تو گھر میں بیٹھے بٹھائے آرڈر کرکے کھانا منگواکر کھایا جاسکتا ہے. یا باہر جاکر من پسند کھانا کھایا جاسکتا ہے. لیکن کب تک باہر کا کھانا کھایا جاسکے گا.جی متلا نہیں جائیگا.

فی زمانہ مسلم دنیا کے ساتھ یہی تو ہورہا یے.  باوجود سکت کے، مسلمان اپنا میڈیا ہاؤس بنا نہیں پارہے ہیں. دوسروں کے تیار کردہ یا پیش کردہ نیوز ہی سے جی بہلایا جارہا یے. کب تک؟ جب باہر کی نیوز سے جی متلاتا ہے تو وقتی طور پر اپنے نیوز پکوان کی بات ہوتی یے. پھر وہی غنودگی طاری رہتی  یے. ماڈرن گھرانے کی ماڈرن عورتوں کی طرح، جنک فاسٹ فوڈ ک آ کر تنگ آتی ہیں تو ایک آدھ مرتبہ چولھے کے پاس برتن ک?ٹکایا کرتی ہیں، پھر ہفتہ بھر کے لئے کچن سے چ?ٹکارہ پالیتی ہیں. ہم مسلمان بھی وقت وقت پر، ہم پر ہونے والے ظلم و انبساط سے تنگ آکر اور ہمارے خلاف کئے جانے والے میڈیا کے طور طریقے سے گھبرا کر، اپنے میڈیا ہاؤس بنانے کا واویلا ایک دو دن کرلیتے ہیں پھر وہی  غنودگی میں مگن پڑے رہتے ہیں.

ہند ہی کی سطح پر ایک میڈیا ہاؤس کے قیام کے  لئے  درکار کچھ کروڑ، کیا مسلم امہ کے پاس نہیں ہیں؟ مسلم بڑے صنعتکار گ?رانہ چاہیں تو اکیلے ہی کئی کئی میڈیا ہاوسز کے مالک بن سکتے ہیں .کالے دھن والے مسلم امرائ￿  دنیا جہاں کے کالے دھندے خود کے منافع کمانے کے لئے کرنے کی سکت خود میں پاتے ہیں لیکن قوم و ملت کے ایک میڈیا ہاوس بنانے کی بات آتی یے تو بغلیں ج?انکنے لگتے ہیں. تمل ناڈو کی دو بڑی سیاسی پارٹیاں ، دونوں الگ الگ میڈیا ہاوسز کی مالک ہیں، اسی لئے آج بیسیوں  سال سے، ایک ایک ٹرم آپس میں بانٹ کر، صوبے پر حکومت کرنے میں کامیاب ہیں. ایسل ورلڈ ایمیوزمنٹ پارک کا مالک ذی ٹی کے ذریعے میڈیا کی دنیا میں قدم رکھتاہے   اور دیکھتے ہی دیکھتے بیس پچیس سالوں میں ہندستاں کا طاقتور ترین میڈیا ہاوس بنا اپنے آگے پیچھے اچھے اچھے سیاست دانوں کو تگڑی کا ناچ ناچنے پر مجبور کردیتا یے.آرایس ایس والوں نے ابتدائ￿  کے تیس چالیس سال اسکولی بچوں پر محنت کر اتنی شہرت حاصل نہ کی، حال کے دس بیس سال میں میڈیا کا دست کرم حاصل کر، دہلی کی گدی پر مکمل اکٹرئیت سے بیٹھنے میں کامیابی حاصل کر لی یے.آج چونکہ انہوں نے میڈیا کو اپنے افکار میں مکمل ڈھالیا ہے. اس لئے چت بھی ان کی، پٹ بھی انکا، مقولہ کے مصداق وہ جو چاہتے ہیں سواسو کروڑ ہندستانی دیکھنے پر مجبور یے. مسلمانوں کا احتجاج ہو یا ان کی خفگی جس کے بتانے سے ان کو فائیدہ ہوتا نظر آتا یے وہی میڈیا پر دکھایا جاتا ہے.

کسی مسلمان کے یہاں پٹاخہ بھی ذرا اونچی آواز میں پ?ٹتا یے تو این آئی اے اور انٹیلیجنس کی پوری پوری ٹیمیں اپنے کتا برگیڈ کے ساتھ تمام لاولشکر  سے پہنچ جاتے ہیں اور مرچ مسالحہ لگاکر، نت نئی کہانیاں گڑھ گڑھ کر، کئی کئی دن الکٹرانک میڈیا پر ڈھول بجا اس بیچارے، ان پڑھ، جاہل مسلمان کے القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس سے تعلقات جوڑ کر، رائی کا پہاڑ بنا، سواسو کروڑ ہند واسیوں کے دل دماغ میں مسلمانوں کے خلاف زہر بھرنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں. اور کسی مسلم این جی او کی طرف سے اس مسلمان کی پیروی کر، اسے بے قصور ثابت بھی کیا جائیے، تو بیقصور ثابت ہونے والی خبر، مسلم اردو اخبارات ہی کی زینت بن پاتی ہیں.

نانڈیز میں پکڑے جانے والی بم بنانے کی فیکٹری کا تعلق چونکہ ہندو شدت پسند طبقہ سے ہوتا یے. اس لئے لیپا پوتی والی جانچ کے بعد فائل بند کی جاتی یے.  ہند کی تاریخ کے بدنما داغ کہلانے والے کالے قانون، ٹاڈا اور پوٹا کب کے ختم ہوچکے ہیں. لیکن ان کالے قانون کے تحت بیقصور پکڑے گئیے مسلم بچوں کو اسی اندھے قانون ہی  کے تحت ابھی تک جیلوں میں بند رکھا گیا یے اور ان کو سزائیں بھی اسی قانون کے تحت دی جارہی  ہیں. لیکن سمجھوتہ ایکسپریس مالیگاوں اور مکہ مسجد بم د?ماکوں میں پکڑے گئے اقبالی قصور وار مجرم ، سادھوی پرتگیہ سنگھ اور کرنل پروہت کو ان کی دہشت  گردانہ اور دیش دروہیانہ کاروائیوں کے ثابت ہونے  کے باوجود انہیں سزاؤں سے بچانے کے لئے فلفور موجود قانون، مکوکا کو بدلنے کی تیاریاں ہورہی ہیں. گجرات کے قاتل سیاسی گلیاروں کے مزے لوٹنے میں مگن ہیں.

9/11 ممبئی دہشت گردانہ کاروائیوں کو مسلمانوں کے خلاف ایک ہت?یار کے طور استعمال کر، اس کیسز میں پکڑے گئیے بے قصور مسلم نوجوانوں کو قانونی امداد تک سے روکنے کی دیش بھگتی کے نام سعی  کی گئی. لیکن اب  جب یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے 9/11 ممبئی حملے میں آرایس ایس والوں کا ہی ہاتھ تھا جوانہوں نے ہندو دہشت گردی کے چہرے سے نقاب الٹ سادھوی پرتگیہ اور کرنل پروہت کو زیر حراست لینے والے ہیمنت کرکرے کو ختم کرنے کے لئے رچا ت?ا تو اب 9/12 ممبئی حملے کا تذکرہ کرنا ہی میڈیا بھول گیا یے.

پٹھان کوٹ دہشت گردانہ کاروائی کا ک?یکڑہ جو پاکستان کے سر پ?وڑا جارہا تھا اس کی تحقیق کرنے والے این آئی آئے آفیسر تنزیل احمد کی  سر راہ گولیوں سے ماریے جانے کے پیچھے کیا آرایس ایس یا ان سے منسلک کسی شدت پسند ہندو  تنظیم سے یے؟ اس پر سے پردہ اٹھنا اب باقی یے.  

کانگریس کی سابقہ حکومت کے خلاف مورچہ کھول، انہیں بدنام کر، مودی جی کی بی جے پی سرکار بنانے کے لئے حکومت کی راہ ہموار  کرنے میں بابا رام دیو کا بڑا رول رہا ہے. مختلف بے نامی  ہندو شدت پسند لیڈران مسلمانوں کے خلاف اوٹ پٹانگ بولا کرتے تھے لیکن مہاراشٹرا کے چیف منسٹر اور بابا رام دیو  کے بیانات بیس بائیس کروڑ ہندی مسلمانوں کے لئے ایک کھلا چیلنج ہیں. کچھ اسی قسم کا بیان کچھ وقت کے لئے پولیس کو ہٹادو ہم انہیں سبق سکھائیں گے جیسے بیان کو ب?ڑکاو ب?اشن  اور امن عامہ کے لئے خطرناک ب?اشن قرار دے کر اکبر الدین اویسی کو تقریبا دو ماہ قید و بند میں رکھا گیا تھا.  آج کئی   سالوں سے ان پر مقدمہ بھی چل رہا              ہے اور وقتا فوقتا الکٹرونک میڈیا ان کا ٹرائل کر انہیں بدنام  کرتی آرہی یے. اب اکبر والے بیان سے بھی زیادہ  خطرناک، بابا رام دیو  کے بیان پر اس ملک کی آزاد پولیس اور قانون کیا قدم اٹھاتے ہیں یہ دیکھنا اب باقی یے. اس دیش کی اپنے آپ کو آزاد کہنے والی میڈیا کیا اکبر کے بیان پر واویلا اٹھائے جیسا بابا رام دیو کا واقعتا ٹرائل کریگی یا ایک آدھ مرتبہ خبر کے طور بتاکر اس موضوع ہی کو سرد خانے میں ڈال دیگی.

کیا ایسی صورت حال کے رہتے  ابھی بھی ہند کے مسلمان اپنی ایک آزاد میڈیا کے قیام کے لئے آگے نہیں آئیں گے؟ کیا اب بھی ہم مسلمان اغیار کے میڈیا ٹرائل کے شکار ہوتے رہینگے؟
کیا پاکستان جیسا ملک جو ہند کے اندرونی معاملات میں رخنہ ڈالتے رہنے کے لئے کئی سو کروڑ سالانہ خرچ کیا کرتا یے. عالمی مسلم میڈیا کے لئے کچھ سو کروڑ خرچ نہیں کرسکتا  مسلم میڈیا یعنے مسلمانوں کی عالمی سطح پر ترجمانی کرنے والا میڈیا نہ کے شرک و بدعات کو فروغ دینے اور دین اسلام کو بدنام و رسوائ￿  کرنے والا بریلوی یا احمدی میڈیا نہیں. اگر پاکستان اس سمت توجہہ مبذول کرے تو سعودی عربیہ یا کویت سے مل کر ایک مسلم میڈیا ?اوس قائم کرسکتا ہے

(یو این این)

**********************************

Comments


Login

You are Visitor Number : 539