donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Literary Articles -->> Teeshae Fikr
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Reyaz Azimabadi
Title :
   Ehtejaj Ka Aap Bhi Hissa Bane


 
احتجاج کا آپ بھی حصہ بنیں
 
ریاض عظیم آبادی
 
ملک کے عوام  کا ضمیر زندہ ہے۔وہ رواداری اور محبت کی رسموں کو نبھانا جانتے ہیں۔پٹنہ کے صرف ایک  ایک اردوروزنامہ نے اس احتجاج کا خیر مقدم کیا ہے ۔پہلے ریٹائر افسران نے ملک کے ضمیر کو جگانے کی کوشش کی  اب سکبدوش مسلح فوجیوں کے افسران نے دلتوں اور مسلمانو پرکیے جا رہے منصوٓبہ بند حملوں کی  مذمت کی ہے  اور  وزیر عظم کو ایک اوپن خط لکھ کرہندوتو کی رکشہ اور اسکی حفاظت کے نام پر تشکیل دی جارہی تنظیموںکو دلتو ںاور مسلمانوں کے خلاف خطرناک ہتھیار بنا لیا ہے۔ ان خود سر تنظیموں کے منصوبہ بند اور وحشیانہ حملون کو انسانیت سوز قرار دیتے ہوئے اسے بند کرانے کی اپیل کی ہے۔ اپنے open letter میں وزیر عظم کو  بیدار کرنے کی سعی کی ہے  اپنے خط میں سکبدوش  فوجیوں نے ملک میں ہوئے حالیہٓ دلتوں اورمسلمانوں پر کیے گیے  بزدلانہ حملوں کو  باور کراتے  ہوئے کہا ہے کہ ملک کے عوام کا ابھی بھی   بھروسہ و اعتماد اپنے مسلح فوجیوں پر قائم ہے اور آجٓ بھی وہ ’ کثرت میں وحدت‘ پر یقین  رکھتے ہیں۔اس خط پر ملک کے تینوں ملٹری،نیول اور فضائی فوج کے ۱۱۴ سکبدوش افسران نے دستخط کیے ہیں۔ ہم اس حقیقت پر مبنی  خط کے ساتھ اپنی آواز ملاتے ہوئے فوجی بھائیوں کو سلام کرتے ہیں اور کھلے خط میں اٹھائے گئے سوالوں کی حمایت کرتے ہوئے  پر جوش خیر مقدم کرتے ہیں۔اس سے قبل سکبدوش سول سروسز کے افسران نے بھی وزیر عظم کو خط لکھ کر ہندتو وادیوں کے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے روکنے کی اپیل کی تھی۔اسکے علاوہ ملک  کے تمام اہم شہروں میں سماجی کارکنان ادیبوں اور دانشوروں نے بھی احتجاج میں حصہ لیا۔ ہمیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ مودی امت شاہ کی جوڑی  نام نہاد گئو رکشکوں اور بجرنگ دلوں غنڈوں کے حملوں کوروکنے میں ناکام رہ رہی ہے۔ حد تو یہ ہے کہ وزیر عظم کی سخت ہدایت اور قانون کو اپنے ہاتھ میں نہ لینے کی تلقین کرنے کے باوجود ایسے واقعات رو نما ہوتے جا رہے ہیں۔سول سرویسز کے افسران کے بعد فوجیوں نے بھی اپنی فکر کا کھل کر اظہار کیا ہے جسے د یکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ملک کے عوام کو آئین کی بالا دستی کو بنائے رکھنے کی فکر ہے اور ملک کے موجودہ حالات کو پریشان کن نگاہوں  سے دیکھ رہے ہیں۔
 
بنیادی سوا ل یہ ہے کہ ماحول کو بگاڑنے کا کام کرنے والے کون ہیں؟  مسلمانوں اوردلتوں اور پرکیے جا رہے حملے کے پس پشت کون سی طاقت کار فرما ہے؟نام نہاد گئو رکشکوں کو تحفظ کون دے رہاہے؟ مختلف ریاستوں میں ایسے عناصر کے خلاف سستی برتنے کے لیے پولس اور حفاظتی دستوں کو کون  بھڑکا رہا ہے؟کیا ملک پر فاشزم مسلط کرنے کی دانستہ کوشش  شروع کر دی گئی ہے؟ عوامی تحریک اب کم ہی دکھائی دے رہی ہے ۔ کامریڈوں نے عوام سے رشتہ ختم کر لیا ہے۔ مسلم نوجوانوںنے خود کو مردہ بنا لیا ہے۔ ادیب ہوں یا  شاعر،صحافی  ہوں یا دانشورآخر کس گھڑی کے انتظار میں ہیں؟ انکی زبان اور قلم خاموش ہے؟صرف لنگی لکھ دینے سے انقلاب نہیں آ جائے گا!ہم اپنے آپ کو کم از کم احتجاج کا حصہ تو بنا ہی سکتے ہیں!
 
ایک طرف سازشوں کا سلسلہ جاری ہے۔لالچ اور سبز باغ دکھاکر پورے ملک پر ْقبضہ جمانے کی کوشش کون کر رہا ہے؟مودی حکومت کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو کون خاموش کر رہا ہے ؟ ہم نے پہلے بھی خبر دار کیا ہے کہ ہندستان میں فاشزم جرمنی کی طرح جمہوریت پر سوار ہوکر نہیں آئیگی بلکہ فرقہ پرستی کے کاندھوں کا استعمال کرے گی! یہ ایک حقیقت ہے کہ ملک میں فرقہ وارانہ ماحول کو بگاڑنے کی کوشش تیز کر دی گئی ہے۔جو لیڈران فرقہ وارانہ طرز عمل کو روک سکتے تھے ان کو فرقہ پرست اپنا اسیر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں ۔مشن ۲۰۱۹ کو کامیاب بنانے کے لیے پہلے ان لیڈروں کے خلاف مرکزی ایجنسیوں کا استعمال کر تنگ کرنے اور خاموش کر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔جو کل تک وزیر عظم کو چیلنج کر رہے تھے انہیں مودی جی ہی کی گود کی ذینت بنا دیا گیا۔ہم یہ بھی دیکھ رہے ہیں کل تک جو مسلمانوں کو اپنی ریشہ دوانیوں کا شکار بنا رہا تھا،اسے اعلیٰ عہدوں سے نوازہ جا رہا ہے۔سبرامینیم سوامی اور یوگی آدتیہ ناتھ کی مثال   سامنے ہے ۔ایک ناعاقبت مسلم  ممبر اسمبلی نے ’جئے  شری رام کا نعرہ لگا یا تو اسے کابینہ کا وزیر بنا دیا گیا۔جب اسے اسلام سے خارج کر دینے کا فتویٰ دے دیا تو معافی نامہ لیکرامارت شریعہ پہنچ گیا۔توبہ کی اور تجدید ایمان کرلی تو فتویٰ دینے والے مفتی  نے انکے مسلمان بنے رہنے کا سرٹیفیکیٹ جاری کر دیا۔وزیر موصوف نے معافی وزیر اعلیٰ کی پھٹکار کے بعد مانگی اور انکی وزارت کا منصب قائم ہے۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ انہیں وزارت سے استعفیٰ دینے کا حکم دیا جاتا اور چند ماہ وزارت کی کرسی سے دور رہنے کی سزا دی جاتی۔یہ بات ہضم نہیں ہو رہی ہے کہ کافرانہ نعرہ لگاکر کرسی حاصل کی اور معافی نامہ کی نوٹنکی کر معافی بھی لے لی اور وزارت کی کرسی بھی برقرار رہ گئی۔ان معاملے میں نقصان تو صرف اسلام کا ہوا،انہیں انکے کافرانہ خیال کے لیے سزا کیا ملی؟
 
اب ہمارا سوال اپنے معزز قاریوں سے ہے۔سابق سول سروسز کے افسران جاگ گئے،سابق فوجی بھی بیدار ہو گئے۔انہوں نے ایک کھلا خط لکھ کر ظلم و ستم اور مبینہ غنڈہ گردی کی مذمت کرتے ہوئے انصاف کرنے کا مطالبہ کیا مگر ہم نے بھی خواب غفلت سے خود کو بیدار کیا؟کیاہم نفرت کرنے اور نفرت پھیلانے میں یقئن رکھتے لگے ہیں؟ اسلام نے نفرت کرنے کی تعلیم کبھی نہیں دی۔ اسلام تو انسانیت اور امن و آتشی کا گہوارہ ہے۔اسلام صرف ایک اللہ کی عبادت کا حکم دیتا ہے کو شرک کو ناقابل معافی جرم قرار دیتا ہے۔اگر ہم اللہ اور اسکی رسی کو پکڑ کر کام کریں تو ملک میں فسطائی عناصر پر حتمی فتح حاصل کر سکتے ہیں۔
 
بہار میں موجودہ حکومت  پر نرندر مودی کا قبضہ  ہو چکا ہے  اور حکومت میں بھاجپا شامل ہو چکی  ہے۔ہم نے جس شخص کو مودی سے لڑنے کے لیے تیار کیا تھا اور جسے مودی نے ڈی این اے خراب ہونے کی گالی دی تھی اچانک اسکا ہردیہ پریورتن کرا دیا گیا اور رنگ چھوڑ کر مودی ہی کی گود میں جا بیٹھا۔ کیا نتیش کمار بھروسہ کے قابل رہ گئے ہیں؟ انہوں نے  کہا ہے کہ انہیں کو بھی سیکولرزم کا سبق نہیں سکھا سکتا ہے۔  بہار کے بھوجپور کے گائوں میں ہجوم کے زریعہ مر پیٹ کی جا چکی ہے۔ ابھی تک کسی کی گرفتاری کی خبر نہیں ہے۔ نتیش کمار بھاجپا کے دبائو میں آچکے ہیں کیونکہ انکو معلوم ہے  بھاجپا نے ساتھ چھوڑا تو  وہ کہیں کے نہیں رہ جائیں گے۔جھارکھنڈ کو گئو رکشکوں نے نیا سنٹر بنا لیا ہے بہار میں کاروائی شروع کر دی گئی ہے۔فستائی طاقتوں کے اثرات سے بہار کو اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے  اقلیتوں اور دلتوں کو ملکر گائوں  اور شہروں میں منظم ہوکر فسطائی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے حکمت عملی تیار کرنی چاہیے۔ حکومت بھاجپا کے دباؤ میں رہتے کوئی کاروائی کریگی ایسی امید کرنے کا کوئی جواز نظر نہیں آتا۔ہم یہ امید تو کر ہی سکتے ہیں کہ کم از کم بہار اور جھارکھنڈ کے مسلمان اپنے تحفظ کے لیے منظم طریقہ تلاش کریں۔
 رابطہ
( 9431421821)
 

*********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 836