donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> World
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Abdul Aziz
Title :
   Ghair Muslim Mumalik Muslim Mumalik Se Bahut Aage


اسلام کے اقتصادی اصولِ عمل اپنانے میں 


غیر مسلم ممالک مسلم ممالک سے بہت آگے 


عبدالعزیز


    ایک حالیہ تحقیقی مطالعہ (Research Study) کے مطابق مسلم ممالک اقتصادی معاملات میں قرآنی تعلیمات یعنی صاف ستھرا طریقہ، انصاف، کفایت شعاری وغیرہ کو اختیار کرنے میں کمتر ثابت ہورہے ہیں۔ ان کے مقابلے میں مغربی ممالک تجارت و اقتصادیات کے اسلامی اصولوں (Economic Islamicity Index) جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ایک ریسرچ اسٹڈی (تحقیقی مطالعہ) کا کہنا ہے کہ مغربی ممالک تجارت اور اقتصادیات کے جو اسلامی اصول اور ضابطے ہیں وہ مسلم ممالک سے زیادہ اختیار کئے ہوئے ہیں۔ یونیورسٹی کے دو محققین An Economic Islamiccity Index  (اسلامی اقتصادیات کے اصولِ عمل) کے عنوان سے 208 ممالک کا مطالعہ کیا ہے اور ان کی صف بندی یا درجہ بندی (Ranking) کی ہے اس میں آئر لینڈ سب سے آگے ہے۔ اس کے بعد ڈنمارک، لکسمبرگ، سوئیڈن، برطانیہ، نیوزی لینڈ، سنگا پور، فِن لینڈ، ناروے اور بلجیم تقریباً تمام یورپی ممالک۔ جاپان، کوریا، یہاں تک کہ اسرائیل آگے ہے۔ ملائشیا پہلا مسلم ملک ہے جو 208 ملکوں میں 33ویںنمبر پر ہے۔ شہزادہ ایس رحمان اور حسین اصغری نے واشنگٹن ڈی سی کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے توسط سے یہ ریسرچ کیا ہے۔ گلوبل اکنامک جنرل (جلد 10، شمارہ 3) (Economic Journal. Vol-10, Issue-3) میں یہ شائع ہوا ہے۔ 

    شہزادہ انٹرنیشنل فینانس اور انٹڑنیشنل افیرس کے پروفیسر ہیں جبکہ اصغری انٹرنیشنل بزنس اور انٹرنیشنل افیرس کے پروفیسر ہیں۔ دونوں نے مل کر ایک بڑے پروجیکٹ کو اسلامی معیار یا کسوٹی کو پیش نظر رکھ کر ریسرچ کیا ہے۔ دلچسپ بات ہے کہ ہندستان کا درجہ 94ہے جبکہ پاکستان اور بنگلہ دیش 141 اور 145 درجے پر آتے ہیں۔ امریکہ 15ویں نمبر پر ہے جبکہ روس اور چین 45 اور 62 کے درجے میں شمار کئے گئے ہیں۔ چند مسلم ممالک کچھ بہتر پوزیشن میں ہیں۔ 

    مثلاً کویت (42)، قزاخستان (54)، برونائی (55)، بحرین (61)، عرب امارات (64) ، ترکی (71) ، تیونیشیا (72)، جارڈن (74)، آذربائیجان (80)، اومان (82)، لبنان (87)، سعودی کا نمبر 91ویں ہے۔ انڈونیشیا جو آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا مسلم ملک ہے اس کا نمبر 104 پر آتا ہے۔ یہ غلط فہمی نہیں ہونا چاہئے کہ سود سے پاک معیشت ہی اسلامی تجارت اور اقتصادیات میں سب کچھ ہے بلکہ انسان کے انفرادی سلوک، اخلاق، بھروسہ، قول و قرار، معاہدہ یہ سب بھی بہت معنی رکھتا ہے۔ قرآن یا اسلام تجارت اور معیشت میں اس پر بھی زور دیتا ہے اور سختی کے ساتھ اس کا پابند بناتا ہے۔ 

    اسلامی تجارت کے تین بڑے اصول: (1 معیشت کے معاملے میں عدل و انصاف اور ترقی میں تسلسل ۔(2 بڑے پیمانے پر فلاح عام اور روزگار کے مواقع۔ (3 اسلام ہی معیشت کے اصول اور اختیار کرنا اور مالیات کے معاملے میں اسلامی اصول کو برتنا۔ یہ تعلیمات ہیں اسلامی معیشت کے جو اقتصادیات کے بارہ بنیادی اصولوں پر مشتمل ہیں۔ 

    (1 معاشی مواقع اور کمانے کی آزادی (economic freedom)۔ (2 معاشی انتظام و انصرام کے ہر معاملے میں عدل و انصاف یعنی حقوق ملکیت اور معاہدہ کا تقدس (قرآن 2:188 و 4:29)۔  (3 ملازمین کے ساتھ اچھا سلوک بشمول کام کے مواقع اور ملازمت میں برابری۔ (4  GDP کے تعلق سے اعلیٰ تعلیم کے اخراجات بشمول تعلیمی میدان میں پیش قدمی وغیرہ۔  (5 غربت و افلاس کا خاتمہ، انسان کی بنیادی ضروریات کو پورا کرنا، ذخیرہ اندوزی کا خاتمہ، خرچ کے معاملے میں احتیاط و اعتدال۔ (6 تقسیم دولت اور آمدنی کی گردش۔ (7 بہتر سماجی انتظام فلاح اور ٹیکس کے ذریعہ سماجی خدمات۔ (8 بچت اور خرچ کی زیادہ سے زیادہ شرح۔ (9 مارکیٹ اور مالیات کے معاملے میں اعلیٰ قسم کے معیار اور کردار کا مظاہرہ اور بدعنوانی سے پاک(قرآن 13:11 و 17:16)۔ (10 اسلام کا نظام معیشت جس میں نفع و نقصان دونوں میں قرض سے پرہیز، قیاس و گمان کی نفی (قرآن2:275.276)۔ (11 تجارت اور GDP پر زور، ماحولیات کا تحفظ اور مارکیٹ اور تجارت پر کڑی نظر رکھنا۔ 

    دونوں محققین نے کہا ہے کہ ان کے ریسرچ سے جو حقیقت اخذ کی جاسکتی ہے وہ یہ ہے کہ نام نہاد مسلم ممالک اسلامی اصولوں اور نظریات کی پابندی نہیں کرتے۔ مسلم ملکوں کا اگر اوسط نکالا جائے تو ان کا درجہ (Rank) 133 آتا ہے۔ مسلم ممالک کی تعداد 56ہے۔ 

    ریسرچ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ مسلم ملکوں کی ترقی کی رفتار بہت سست ہے۔ ان ملکوں میں حکمرانی کی ناکامی غیر معیاری ادارہ، بہت زیادہ بدعنوانی، جس کا اسلام سے دور دور کا تعلق نہیں ہے۔ ریسرچ کرنے والوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن ملکوں نے اعلان و اظہار کیا ہے کہ وہ مسلم ملک یا اسلامی ملک ہیں وہ اسلامی تعلیمات یا قرآنی تعلیمات کو اپنانے یا اختیار کرنے سے قاصر ہیں۔ 

    تبصرہ: اسلام ایمانداری، ہر ایک کی فلاح وبہبود، ہر ایک کیلئے عدل و انصاف سکھاتا ہے۔ اگر اس کے پیروکار ان چیزوں میں کمتر نظر آتے ہوں تو ان کا ان لوگوں کے مقابلے میں پیچھے ہوجانا فطری چیز ہے جو مذکورہ صفات میں آگے ہوں۔ ریسرچ یا سروے کو پڑھ کر ایک سچا مسلمان کانپ جائے گا کہ اسلام کے ماننے والے اپنے دعویٰ میں کس قدر منافقت برت رہے ہیں۔ اگر ان مسلم ممالک کو منافق ممالک کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ دعویٰ ایمانداری کا ہے مگر بے ایمانی، بدعنوانی پر یہ ممالک اتارو ہیں۔ ہمارے شاعر و ادیب، مبلغ مغربی ممالک کی عیش پرستی پر انھیں کوستے ہیں مگر نام نہاد مسلمانوں اور مسلم ملکوں پر جس قدر بے باکی اور حق گوئی سے تنقید کرنا چاہئے نہیں کرتے۔ مسلمان اور مسلم ممالک اپنا احتساب اور جائزہ لینے سے بھی قاصر ہیں۔ ایک کافر ملک جسے امریکہ کہتے ہیں جو یقینا مسلمانوں اور مسلم ملکوں کا سب سے بڑا دشمن ہے وہ آج ریسرچ یا تحقیق کے ذریعہ مسلم ملکوں کو آئینہ دکھا رہا ہے اور بتا رہا ہے کہ وہ کتنے پانی میں ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کو آگے بڑھاتا ہے انھیں ترقی کی اونچائیوں تک پہنچاتا ہے جو اس کے طور طریقہ کو اپناتے ہیں جو محض دعویٰ کرتے ہیں اور قول و فعل میں ناکارے ہوتے ہیں۔ اللہ ایسے لوگوں کے پیچھے طرف دھکیل دیتا ہے۔ ریسرچ ثابت کر رہا ہے کہ مسلمان سچائی، ایمانداری، لین دین کی ستھرائی کے معاملے میں کورے ہوتے جارہے ہیں۔ محنت و مشقت کے معاملے میں دوسروں کے مقابلے میں پیچھے ہیں۔ علامہ اقبالؒ نے مسلمانوں کو یاد دلایا تھا  ؎

سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا … لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا 
    مسلمان علامہ اقبال کے بتائے ہوئے سبق پڑھنے سے گریز کر رہے ہیں اور اپنے نفس کے بتائے ہوئے راستہ پر رواں دواں ہیں جو راستہ ایک گہرے گڈھے کی طرف لے جاتا ہے۔ آج اس سے بچنے کا واحد ذریعہ یا طریقہ ہے کہ مسلمان رجوع الی اللہ یا رجوع الی القرآن کریں۔ اللہ سے رجوع کئے بغیر امت مسلمہ آگے نہیں بڑھ سکتی۔ 

    جارج واشنگٹن یونیورسٹی کے ریسرچرس (محققین) کا بھی یہی کہنا ہے کہ مسلمان اپنے معاملات اور طور طریقہ کو درست کئے بغیر اقوام عالم کی دوسری قوموں سے مقابلہ نہیں کرسکتے۔ ان کو ترقی یافتہ قوموں کی رہبری اور رہنمائی میں چلنا پڑے گا۔ ان کو محض کوسنے یا تنقید کرنے سے نہ مسلمان آگے بڑھ سکتے ہیں اور نہ مسلم ممالک۔ خدا کرے یہ ریسرچ مسلمانوں کی آنکھیں کھول دے۔ 

    لَعِبْرَۃً لّاِ ُوْلِی الْاَبْصَار (3:31)۔

(دیدۂ و بینا رکھنے والوں کیلئے اس میں بڑا سبق پوشیدہ ہے )۔ 


موبائل: 9831439068  

 azizabdul03@gmail.com      

***********************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 742