donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> World
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Abida Rahmani
Title :
   Chullu Bhar Pani


چلو بھر پانی

 

----- عابدہ رحمانی

 

امریکی ریاست مشی گن کے قصبے فلنٹ ' میں پانی کی آلودگی نے پورے امریکہ میں ایک ہلچل اور تشویش پھیلادی۔۔پانی اس حد تک آلودہ تھا کہ اسکا رنگ بھورا تھا اور اسمیں سیسے کی آمیزش خطرناک حد تک ہے۔۔اس سے کئی لوگ بیمار اور متاثر ہوئے۔۔اسطرح کا ألودہ پانی اور وہ بھی امریکہ میں پورے ملک میں ایک ہنگامہ مچ گیا ۔۔ اسکو نسلی ، طبقاتی رنگ بھی دیا گیا کیونکہ اس علاقے میں بیشتر أبادی سیاہ فام لوگوں کی ہے ۔۔ مشہور و معروف حق کی أواز بلند کرنیوالے ہالی ووڈ کے متنازغہ فلمسازاور ہدایت کار مائیکل مور کا تعلق بھی اسی قصبے سے ہے ۔۔ ڈیمو کریٹک پارٹی نے یہاں کے باشندوں کو سہارا دینے کیلئے یہاں ایک صدارتی امیدواروں کا مبا حثہ رکھا۔۔ابھی حال ہی میں ان افسران کا کڑا احتساب کیا گیا ،انکو معطل کیا گیا اور انکو سزائیں تجویز ہوئیں جو فلنٹ میں پانی کی رسد اور ترسیل کے ذمہ دار تھے اور جنکی مجرمانہ غفلت کے باعث یہ افسوسناک واقع ظہور پذیر ہوا۔۔

 اس واقعے سے مجھے اپنے کراچی میں رہائش کے وہ تکلیف دن یادآگئے جب پانی کی حصول کی کوششیں زندگی   کا ایک اہم اور انتہائی تکلیف دہ حصہ تھا اسپر تو ایک کتاب لکھی جاسکتی ہے
 اب بھی اکثر راتوں کو میں گھبرا کر اٹھ جاتی ہوں کہ میری ٹنکی میں پانی نہیں آیا، یا میں پمپ چلانا بھول گئی ہوں ۔۔یہ بھیانک خواب مجھے جو آتا ہے اسکی کئی وجوہات ہیں-

 میری زندگی کا آدھا وقت پانی والوں، واٹر بورڈ کے انجینئروں کو فون کرنے اور ان سے ملاقاتیں کرنے میں گزرتا،میری فون بک میں آدھے نمبر پانی والوں کے ہوتے تھے، والو مین valve manتو جیسےہمارا خاص الخاص شخص  تھا جسے خوش رکھنےکی ہر ممکن کوشش ہوتی اور یہ سو فیصد حقیقت ہے،ہرگز ہرگز مبالغہ آرایئ نہیں ہے اور پھر منہ مانگے ٹینکروں کا حصول اللہ کی پناہ اور اس مشقت میں کتنی تکالیف اٹھایئ ہیں وہ میں اور میرا رب یا میرے گھر والے جانتے ہیں ۔ جب میرے ہاں رہائشی مہمان أتے تھے تو سب سے زیادہ پریشانی یہ ہوتی تھی کہ پانی کی فراوانی کیسے کی جائے ۔۔؟ ایسی صورتحال اکثر پیش أئی کہ اوپر نیچے کی دونوں ٹنکیاں پونچھ پانچھ کے رکھ دیں اور پھر مہنگے داموں پانی کے حصول کے لئے دوڑتے رہے۔ افسوس کی اسوقت پانی کے ڈسپنسر اور نیسلے کی بوتلیں میسر نہیں تھیں۔۔

ٹنکی میں گرتےہوئے پانی کی آواز سے مدھر آواز میری زندگی میں کوئی نہیں تھی اور اس روز کی خوشی کا کیا عالم ،جب اوپر نیچے کی دونوں ٹنکیاں بھر جاتیں اور میرے پیڑ پودے بخوبی سیراب ہو جاتے، پاکستان کی زندگی بھی کیا خوشیوں سے بھر پور ہوتی ہے- پانی آنے کی خوشی ان میں سے ایک تھی- اور اسکو حاصل کرنے کے لیےکئ فون کال 'واٹر بورڈ کےکئ چکر اور والو مین کے مختلف مشورے شامل ہوتے- قسم قسم کے suction pump ،جا بجا کھدائیاں لمبے لمبے پائپ اور اگر پانی آجائے تو کیا کہنے!! جو ہالیجی کا گدلہ پانی آتا تھا اسکو پینے کے قابل بنانا بھی ایک کار دارد--ابال کر اس میں پھٹکڑ ی پھیری جاتی ، جب گدلہ نیچے بیٹھ جاتا تو صاف اوپر سے نتھار لیا جاتا- یہ تمام تگ و دو میری زندگی کا ایک لازم حصہ تھا -- اسکے باوجود واٹر بورڈ کے پانی کے ایک بھاری بل کی ادائیگی بھی لازم تھی  یہ سوچے بغیر کہ سال میں کتنی مرتبہ واقعی ہمیں انکی جانب سے پانی میسر تھا ،کیونکہ ہم ایک قانون پسند شہری ہیں -  پھر بھی ہم خوش تھے کہ زندہ تو ہیں-

پچھلے سال یہاں امریکہ میں گھر میں گرم پانی کی لائن میں مسئلہ ہوا ایک عجیب پریشانی، گرم پانی کے بغیر کیسے گزارہ ہوگا؟ انشورنس کمپنی نے ہوٹل لے جانے کی پیشکش کی تاکہ مسئلے کے حل تک وہیں رہا جائے، اسے کیا معلوم کہ ہم پاکستانی ہیں اور کھال موٹی ہے بلکہ ایسے بحرانوں کو معمولی جانتے ہیں - لیکن جو بچے یہاں کے پیدا شدہ ہیں اور بقول کسےABCD ہیں یہ تو آپ سب جانتے ہی ہونگے( born confused desis American) -وہ حیران پریشان کہ اس آفت کا مقابلہ کیونکر ہوگا- وال مارٹ سے ایک پوچے کی بڑی با لٹی ڈھونڈھ کر خریدی گئی پتیلی میں پانی گرم کیا جاتا اور یوں گزارہ ہوا -What a hassle?

24 گھنٹے، نہ رکنے  والا پانی کہاں سےآتاہے اور کیسے آتا ہے ہمیں فکر اور ترددکرنے کی کوئی ضرورت نہیں،ہمیں مطلب ہے تو اس سے کہ اس میں ہرگز کوئی رکاؤٹ نہیں ہوگی اور یہ صاف پانی ہوگا- ہاں لیکن یہاں پر پانی بھاری اور سخت ہے جسکے لئے ایک مشین لگی ہوئی ہے ، ساتھ میں ایک جدید فلٹر لگا ہوا ہے ۔اور یہی وجوہات ہیں کہ زندگی کی انہی آسائشوں اور سہولتوں کے حصول کے لئے سات سمندر پار ہم لوگ اپنا وطن ، اپنی تہذیب و ثقافت کو پیچھے چھوڑ آئے اور یہاں ،جہاں دین بھی داؤ پر لگا ہوا ہے- مختلف ذرائع سے ہمیں ان ممالک سے روکنے کی کوشش ہو رہی ہے لیکن بھلا ہم کہاں باز آنے والے ہیں- اب جب اپنے مادر وطن جانا ہوتا ہے تو سب سے زیادہ احتیاط پانی کی جاتی ہے ورنہ بد ہضمی لازم ہے-

پانی انسان کی ایک بنیاد ی ضرورت ہے اس پانی کی تلاش میں قافلے سرگرداں رہتے تھے اورجہاں پانی مل جاتا وہیں بود و باش اختیار کرتے اسی طرح شہر اور بستیاں آباد ہوئیں پانی واقعی زندگی ہے- انسانی جسم کی ساخت میں 80 فیصد پانی ہے اور اس جسم کی بقاء کا انحصار بھی ہوا،پانی اور غذا پر ہے-  

ابراہیم علیہ السلام جب بی بی حاجرہ اور اسماعیل علیہ السلام کو بے آب و گیاہ سرزمین پر چھوڑ آۓ توبی بی حاجرہ پانی کی تلاش میں صفا ومروہ کے درمیان سرگرداں تھیں، دیکھا کہ ننھے اسماعیل کی ایڑیوں تلے اللہ کی قدرت سے  پانی کا چشمہ  پھوٹ پڑا ہے- انھوں نےکہا' زم زم" رک جا اے پانی یہیں رک جا اور اپنے ہاتھوں سے اس کے گرد بند باندھا -آیک قافلہ بھی یہیں آکر رک گیا اور یوں یہ بستی بسی اور ایسے بسی کہ مرجع خلائق ہوگئی- اللہ تبارک و تعالیٰ کو بھی یہ بستی اتنی بھائی کہ اسکو اپنے محترم گھر کے لیے چن لیا اس پانی میں اسقدر خیر و برکت ڈال دی کہ ہزاروں سال گزرنے کے بعد بھی اسکی سیرابی میں فرق نہیں آیا— اس پانی میں معدنیاتی تاثیر انتہائی مشفی ہے موجودہ سعودی حکومت نے اس پانی کی ترسیل کا بہترین انتظام حرمین شریفین میں کیا ہے ۔ حرم شریف میں تو یہ کنوواں موجود ہے اور زم زم کے پانی کی جانچ پڑتال کی لیبارٹری ہے تاکہ پانی میں کسی قسم کی ألودگی نہ ہونے پائے لاکھوں کے حساب سے صاف ستھرے کولر حرمین میں موجود رہتے ہیں ۔۔جس سے لاکھوں زائرین روزانہ فیض یاب ہوتے ہیں

**********************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 512