donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> World
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Arif Aziz
Title :
   Afghanistan Ki 13 Sal ki Jung Me 120000 Ifrad Helak


افغانستان کی تیرہ سال کی جنگ میں ایک لاکھ۲۰ہزار افراد ہلاک


عارف عزیز

(بھوپال)


افغانستان میں ۲۰۰۱ء سے طالبان انتظامیہ کے خلاف امریکی قیادت میں اتحادی فوجی مداخلت کے نتیجہ میں اب تک قریب ایک لاکھ۲۰ہزار انسان مارے جاچکے ہیں اور اِتنے ہی زخمی بھی ہوئے ہیں۔ یہ بات جنگ سے متعلق ایک مطالعے سے سامنے آئی ہے۔

    کابل سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ تحقیقی مطالعہ امریکہ کی براؤن یونیورسٹی کے بین الاقوامی امور کے واٹسن انسٹی ٹیوٹ کی طرف سے مکمل کیا گیا ہے اور اسے ’کاسٹ آف واریا، جنگ کی قیمتیں‘ کا عنوان دیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق اس مطالعے میں یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ ۲۰۰۱ء میں افغانستان میں اتحادی فوجی مداخلت سے لے کر ۲۰۱۴ء کے آخر میں ہندو کش کی اس ریاست سے اتحادی جنگی دستوں کے انخلاء تک کے عرصے میں افغانستان اور اس کے ہمسایہ ملک پاکستان میں جنگی حالات کے دوران کتنے انسان ہلاک، زخمی یا بے گھر ہوئے۔

    واٹسن انسٹی ٹیوٹ کے اس مطالعے کے نتائج کے مطابق اس عرصے کے دوران پاکستان اور افغانستان میں شہری اور فوجی ہلاکتوں کی مجموعی تعداد قریب ایک لاکھ ۴۹ ہزار رہی جبکہ ایک لاکھ ۶۲ ہزار انسان شدید زخمی ہوئے۔ اس دوران صرف افغانستان میں انسانی ہلاکتوں کی تعداد قریب ایک لاکھ رہی اور اتنے ہی لوگ زخمی بھی ہوئے۔

    اس ریسرچ رپورٹ کی مصنفہ اور امریکہ کی بوسٹن یونیورسٹی کی سیاسیات کی پروفیسر نیٹاکرافورڈ کے مطابق اس مطالعے کے دوران یہ بھی دیکھا گیا کہ جنگ کے دوران خاص طور پر افغانستان میں ہر سال ہونے والی انسانی ہلاکتوں میں حالیہ برسوں کے دوران اضافہ ہی ہوا ہے۔

    اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق افغانستان میں سال رواں کے پہلے چار ماہ کے دوران ۲۰۱۴ء کے پہلے چار ماہ کے مقابلے میں عام شہریوں کی ہلاکتوں میں ۱۶ فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا اور اس عرصے میں افغانستان میں ۹۷۴ شہری مارے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق اس تحقیقی مطالعے کے لئے افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن یو این اے ایم اے اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کو بنیاد بنایا گیا لیکن اس حوالے سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ افغانستان میں ایک طرف اگر فوجی ہلاکتوں کی تصدیق مقابلتاً آسان ہے تو دوسری طرف شہری ہلاکتوں کی تصدیق اور ان معلومات کے ذرائع کی جانچ پڑتال کافی مشکل کام ہے۔

    نیٹاکرافورڈ کے بقول ’’افغانستان میں شہری ہلاکتوں کی تعداد کے حوالے سے ۲۰۰۷ء کے بعد کا عرصہ خاص طور پر ہلاکت خیز رہا۔ اس دوان وہاں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے ۲۰۰۹ء اور ۲۰۱۴ء کے درمیانی عرصے میں سترہ ہزار سات سو سے زائد شہری ہلاکتیں ریکارڈ کیں، جن میں سے اکثریت طالبان کے حملوں کا نشانہ بنی۔

    اس ریسرچ اسٹڈی کے نتائج کے مطابق افغانستان میں تیرہ سالہ جنگ کے براہ راست نتیجے کے طور پر کم از کم چھبیس ہزار دو سو ستر افغان شہری ہلاک ہوئے جبکہ زخمیوں کی تعداد تیس ہزار کے قریب رہی۔ پروفیسر نیٹا کرافورڈ کے مطابق آج افغانستان میں طالبان عسکریت پسند اپنے حملوں کے وقت اس بات میں کوئی تفریق نہیں کرتے کہ وہ افغان سیکورٹی فورسز کو نشانہ بنا رہے ہیں یا عام شہریوں کو۔ اِسی دوران وہاں شہری ہلاکتوں میں کمی کا ۲۰۰۸ء میں شروع ہونے والا رجحان اب دوبارہ کافی زیادہ ہوچکا ہے۔

(یو این این)

************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 460