donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> World
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Arif Aziz
Title :
   Yahudi Israyeel Se Kiyon Bhaag Rahe Hain


یہودی اسرائیل سے کیوں بھاگ رہے ہیں؟


عارف عزیز

(بھوپال)


٭    یہودیوں کے ترک وطن کے سبب اسرائیل کی آبادی تیزی سے گھٹ رہی ہے۔ ہر سال تقریباً ایک لاکھ یہودی نوجوان عدم تحفظ کے سبب اسرائیل سے یورپی ممالک شفٹ ہوجاتے ہیں۔ افرادی قوت کی کمی سے پریشان اسرائیلی حکومت نے دنیا بھر کے یہودیوں کو اسرائیل میں بسنے کی اپیل کی ہے، جہاں انہیں اسرائیل کی شہریت دی جائے گی اور کاروبار و رہائش کے مواقع بھی فراہم کئے جائیں گے۔ تاہم ڈنمارک، جرمنی اور ہالینڈ کی یہودی تنظیموں اور رہنماؤں نے اسرائیل کی پیشکش مسترد کر دی ہے اور یورپی یہودیوں کو اسرائیل نہ جانے کا مشورہ دیا ہے۔ اسرائیلی اخبار ’’ٹائمز آف اسرائیل‘‘ نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی حکومت ہر سال کم و بیش ایک لاکھ اسرائیلی باشندوں کی جانب سے ترک وطن پر پریشانی کا شکار ہے۔ حکام کو خدشہ ہے کہ اگر اسی تعداد میں اسرائیلیوں کی نقل مکانی کا سلسلہ جاری رہا۔ تو ایک دن اسرائیل کی آبادی فلسطینیوں کے مقابلے میں کم رہ جائے گی اور یہ صورتِ حال اسرائیل کو معاشی، سیاسی، علاقائی اور عسکری محاذ پر کمزور کر دے گی۔ اسرائیل کی شماریاتی جائزوں کی کونسل نے انکشاف کیا ہے کہ اگر ہر سال ایک لاکھ اسرائیلی نوجوانوں کی یورپ نقل مکانی کا رجحان برقرار رہا تو ۲۰۲۰ء تک اسرائیلی نو آبادیاتی علاقوں میں رہنے والے فلسطینیوں کی تعداد یہودیوں سے بڑھ جائے گی اور یہودی اقلیت میں تبدیل ہوجائیں گے۔ اسی لئے اسرائیلی حکومت بھرپور کوششیں کر رہی ہے کہ نوجوانوں کی جانب سے بڑھتی ہوئی نقل مکانی کے رجحان کو روکنے اور یورپ میں موجود یہودیوں کو اسرائیل میں بسانے کے لئے مؤثر اقدامات کئے جائیں۔ دوسری جانب اس حساس ایشو پر فرانسیسی مسلم کونسل کا کہنا ہے کہ چارلی ایبڈو پر حملے کے بعد اسرائیلی حکومت نے جرمنی، بلجیم، ہالینڈ اور ڈنمارک میں ایسا ماحول پیدا کر دیا تھا کہ مسلمان، یہودیوں کے دشمن ہیں اور یورپ میں مقیم یہودی اپنے گھروں میں محفوظ نہیں ہیں۔ اسی خوف کے ماحول کو اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو اپنے حق میں استعمال کرتے ہوئے انہیں یورپ سے اسرائیل میں آباد ہونے کی ترغیب دیتے رہے ہیں، حالانکہ اس مصنوعی خوف کی فضا کی کوئی بنیاد نہیں اور نہ ہی مسلمان یہودیوں کے دشمن ہیں۔ ادھر ڈنمارک میں موجود یہودی ربی، یائی میل خیور نے اسرائیلی وزیر اعظم اور ڈنمارک میں اسرائیل کے سفیر کے اس بیان کو مسترد کر دیا ہے کہ یورپی یہودی اپنے تحفظ کی خاطر اسرائیل ہجرت کر جائیں۔ ڈینش اخبار ’ایکس ترابلادت‘‘ سے گفتگو کرتے ہوئے چیف یہودی ربی نے کہا کہ ڈنمارک سمیت یورپ میں رہنے والے یہودی اسرائیل جانے کا فیصلہ ہرگز نہ کریں، جہاں اسرائیل ہر وقت فلسطینیوں کے ساتھ حالت جنگ میں رہتا ہے۔ جرمن اخبار ڈائی ویلٹ سے گفتگو میں جرمنی میں موجود معروف یہودی مذہبی پیشوا اور یہودی کونسل کے سربراہ جوزف شوستر نے بھی اسرائیلی وزیر اعظم کی جانب سے یہودیوں کو اسرائیل آنے کی ترغیب کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا ہے کہ ایک آدھ واقعے کے سوا یورپی ممالک میں مقیم تمام یہودی محفوظ ہیں اور انہیں کوئی خطرہ لاحق نہیں ہے، لیکن اسرائیلی جانے والے یہودیوں کو اسرائیلی حکومت سے یہ سوال ضرور کرنا چاہئے کہ ان کے پاس اسرائیل میں ہمارے تحفظ کی کیا ضمانت ہے؟ حقیقت پسند یہودی رہنما جوزف شوستر نے کہا ہے کہ یورپی ممالک میں یہودیوں پر حملے ہورہے ہیں اس کی ذمہ داری اسرائیلی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ کیونکہ اسرائیلی حکومت کے فلسطینیوں پر کئے جانے والے مسلسل حملوں کے سبب دنیا بھر میں یہودیوں کو اسرائیلی جرائم کی سزا بھگتنی پڑرہی ہے۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ یوروپی یہودیوں نے اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کی اپیل کو سنجیدگی سے نہیں لیا ہے، دوسری طرف یہودیوں کا اسرائیل سے ترک وطن جاری ہے۔

(یو این این)


www.arifaziz.com
E-mail:arifazizbpl@rediffmail.com

*************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 541