donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> World
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Dr. Nighat Nasim
Title :
   Taqat Nazariye Ko Kabhi Shikast Nahi De Sakti


 طاقت نظریے کو کبھی شکست نہیں دے سکتی ۔


ڈاکٹر نگہت نسیم ۔سڈنی


غزہ پٹی میں اسرائیلی جارحیت کو چھ روز  گرز چکے اور نہ جانے ظلم و بربریت کا یہ بازار کب تک اسی طرح گرم رہے گا،کب تک غزہ کے نہتے لوگوں پر بارود کی بارش ہو تی رہے گی اور نہ جانے یہ زمین اور کتنا لہو پینا چاہتی ہے۔

چھ روز میں ایک سوبہتر فلسطینی شہید ھو چکے ھیں اور ھزاروں زخمی بے بسی میں مختلف ھسپتالوں میں پڑے کبھی مرنے کی خواہش کرتے ھیں تو کبھی جینے کی تمنا میں کراہنے لگتے ھیں ۔ یہ وہی  غزہ کے مسلمان  ھیں جو پتھروں کے سہارے لڑ لڑ کر جوان ھونے سے پہلے شہید ھو جاتے ھیں ۔ یہ وہی ھیں جنہیں اپنے فلسطینی ھونے پر ناز ھے ۔۔ شائد ان کا خون رنگ لایا ھے کہ  آج پہلی بار  امریکہ کے عزیزدوست اور عام فلسطینیوں کے قاتل فلسطینی صدر محمود عباس کو یاد آیا ھے کہ “ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کررہا ہے  “ ۔

محمود عبا س سمیت پوری دنیا اس حقیقت کو پوچھنے سے کترا رھی ھے کہ  اسرائیل آخر کیوں جنگ اپنے جیسے فوجیوں اور اسلحے والوں سے نہیں کررہا ۔۔وہ کیوں صرف عورتوں اور بچوں کو مار رھا ھے ۔ یہ قتل عام کس کا ھو رھا ھے ۔ کیا یہ جنگی جنون صرف فلسطینیوں پر آزمایا جا رھا ھے یا درپردہ ان کی نسل کشی  کی جا رھی ھے ۔

جی ہاں یہ نسل کُشی ہی ہے۔ یقین نہ آئے تو ذرا دو ہزار نو کا وہ بیان یاد کیجئے جو  برسوں سے ‘‘ہولوکاسٹ‘‘ کا نوحہ پڑھنے والے اسرائیلیوں نے دیا تھا ۔ خبر کچھ اس طرح سے تھی ۔۔۔۔

‘‘اسرائیلی انتہا پسند سیاسی جماعت ”اسرائیل ہمارا گھر“ کے چیئرمین ایوڈ گر لیبرمین نے کہا ہے کہ حماس کے ساتھ وہی سلوک کیا جائے جو امریکہ نے دوسری جنگ عظیم میں جاپان کے ساتھ کیا تھا۔ برلان یونیورسٹی میں طلباءسے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب تک غزہ میں حماس برسراقتدار ہے، اسرائیل کا محفوظ رہنا ممکن ہی نہیں،انہوں نے مزید ہررزہ سرائی کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں حماس کے خلاف جنگ اس انداز میں جاری رکھنا چاہیے جس طرح امریکہ نے دوسری جنگ عظیم کے دوران چاپان کے خلاف لڑی‘‘۔

مغرب کے حساس لوگ انسانیت کو درس دینے والے اپنے کتوں بلیوں کی بیماریوں پر پانی کی طرح پیسہ بہانے والے ،ان کے مرنے پر قبروں پر کتبے لکھنے والے آج کس بےدردی سے معصوم بچوں اور عورتوں کو گولیوں سے بھون رھے ھیں اور فلسطین سمیت پوری مسلم امہ سو رھی ھے ۔

ہائے اسرائیل سےکوئی نہیں پوچھتا کہ کیوں ۔۔ ؟؟؟

دنیا کو یہ یاد ھوناچاھیئے کہ   جب عرب اور اسرائیل کی جنگ ھوئی تھی اور اسرائیل نے چھ دنوں میں غزہ کی پٹی اور گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا اور پورے عرب جس کے پاس اسرائیل ھی کے برابر جدید اسلحہ تھا ، ان جیسی فوج تھی ،پھر بھی صرف چھ دنوں میں ان کی چیخیں نکل گیئں تھیں اور ھر طرف جنگ بندی کی کوششوں کی ھاھا کار مچ گئی تھی ۔

تاریخ اس جنگ کی تفصیل یوں  بتاتی ہے کہ اسرائیل نے فلسطین پر قابض ہوتے ہی علاقے کی عرب اقلیت پر ظلم کے پہاڑ توڑ ڈالے جس کی وجہ سے عربوں کو مجبوراً اپنا وطن چھوڑنا پڑا۔ بے وطن عربوں کی تعداد  10 لاکھ تک پہنچ گئی۔ عرب پوری طرح مسلح یہودی دستوں کا مقابلہ نہ کرسکے اور 15 مئی 1948ء تک اندرون فلسطین عربوں کی مزاحمت ختم ہوگئی۔ 14 اور 15 مئی کی درمیانی شب 12 بجے یہودیوں نے تل ابیب میں ریاست اسرائیل کے قیام کا اعلان کردیا۔ 1948ء میں ریاست اسرائیل کے قیام کے ساتھ ہی  مصر، شام، اردن، لبنان اور عراق کی افواج نے اسرائیل پر حملہ کردیا ، یوں عرب  اور اسرائیلی  پہلی بار ایک دوسرے سے ٹکرائے اور اس ٹکراؤ کو عرب اسرائیل جنگ 1948ء کا نام دیا گیا جبکہ اسرائیلی اسے "جنگ آزادی" کہتے ہیں۔  پھریہ جنگ 1949ء کے امن معاہدوں کے تحت ختم ہوگئی۔

آج غزہ میں چھ دنوں سے جنگ جاری ھے ۔ وہ نہتے ھیں ، ان کے پاس اسرائیل جیسا نہ اسلحہ ھے اور نہ فوج ، پورا عرب  اس کڑے وقت میں ان کا ساتھ چھوڑ چکے ھیں  پھر بھی غزہ کے مٹھی بھر مسلمان اپنی  جنگ بھوکے پیٹ پتھروں سے خود ھی لڑ رھے ھیں اور اسرائیل کو ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ھو سکی ھے ، نہ کسی شہر یا قصبے پر قبضے کی صورت ، نہ کسی عسکریت پسند کی گرفتاری کی شکل میں اور نہ ھی اسرائیلی حماس کا فوجی انفرا اسٹرکچر ختم کر سکے ھیں ۔

میں آپ کی یاد دہانی کے لیئے یہ بھی بتاتی چلوں کہ اسرائیل نے یہ جنگ یہ کہہ کر شروع کی تھی کہ حماس اسرائیل کے شہریوں پر راکٹ پھینکتا ھے جو نقص امن ھے ۔ تو دوستو ! حماس آج بھی اور  اس وقت تک بھی جنوبی اسرائیل میں راکٹوں سے حملے کر رھا ھے اور اسرائیل ابھی تک حماس کو راکٹوں کو روک نہیں پایا ھے ۔

 جبکہ اسرائیل کے ساتھ دنیا کی ساری طاقتیں جن میں امریکہ ، برطانیہ ، فرانس ، سارا بے ضمیر عرب اور دنیا کے سارے قوم
فروش مسلمان حکمرانوں کے ساتھ بکاؤ اقوام متحدہ  بھی۔

 میرے نزدیک فلسطین کا سب سے بڑا دشمن ہے ہی محمود عباس اور اس کی جماعت حماس  ہے جو امریکہ کے پالتو ہیں ۔۔۔۔ ظاہر ان کی دم اسرائیل کے حق میں ہی ہلے گی ۔۔ اب سوچیئے  بلا سوچے سمجھے بغیر کسی جنگی پلاننگ کے اسرائیل پر راکٹ پھینکتے رہنا اور جنگ کی چنگاری سلگائے رکھنا حماس کی حماقت نہیں تو اور کیا ہے ۔۔۔ آپ سب جانتے ہیں حماس کس کی ایما پر ایسا کرتا ہے ۔۔۔ اور کیوں ؟ ۔۔ اللہ بچائے ان دو منہ کے سانپوں سے ۔۔۔

اس قومی بے حسی میں تکلیف دہ حد تک شامل میرا پاکستان  بھی ھے جس کے نزدیک اس کے وزیر اور صدر اتنے اھم ھیں کہ قومی اور صوبائی سطح پر سارا زرائع ابلاغ غزہ کے مسلمانوں کی اس جنگ کو تیسرے درجے کی خبر کے طور پر لکھ رھے ھیں اور ھر چینل پر دیکھا رھے ھیں ۔

سوچیے اتنی بڑی طاقتوں کے ھمراہ ھونے کے باوجود اسرائیل چھ روز سے ایک ایسے شہر سے لڑ رھا ھے جس کا رقبہ صرف تین سو ساٹھ کلو میٹر ھے اور جہاں 1,481,080 لوگ رھتے ھیں ۔اور یہ بھی یاد رھے کہ یہ وہی غزہ کی پٹی  ھے جس پر اسرائیل نے 1967 - -1994 تک حکومت کی ھوئی ھے ۔

 آج اسرائیل  یہ جنگ جیتنا تو دور کی بات ھے ان کا ایک اھم فوجی لیڈر تک کوگرفتار نہیں کر سکا ھے ۔۔آج غزہ کے نہتے مسلمانوں کو جس بے دردی سے قتل کیا جا رھا ھے اتنی ھی بے حسی سے پوری دنیا کا میڈیا سوائے دو  یا تین خلیجی ٹی وی اور ایک دو مغربی ٹی وی کے باقی سب خاموش ھے اور چین کی بانسری بجا رھا ھے ۔ یہی کہیں اگر اسرائیل کے ھاتھ حماس کا بڑا لیڈر ھاتھ لگ جاتا تو پوری دنیا نے  اسرائیل کی کامیابی ایک ایک بندے کو پکڑ پکڑ کر بتانی تھی ۔

کہیں ایسا تو نہیں کہ اسرائیل کی اس ناکامی کو چھپانے کے لیئے  پوری دنیا نے  خاموشی اور بے حسی کی صورت ایک چال چلی  ھو ۔۔ تاکہ اس ٹال مٹول میں اسرائیل وہ حدف حاصل کر لے جو اس نے پہلے دن سے سوچ رکھا ھے ۔۔ یعنی غزہ پر قبضہ ۔۔جنگ جتنی شدت سے تیز ھو  رھی ھے ۔۔ جنگ بندی کی کوششیں اتنی ھی کامیابی سے ناکام ھو رھیں ھیں ۔

 شائد اسرائیل بھول رھا ھے کہ فلسطین ایک نظریہ کا نام ھے جس کو بچانے کے لیئے فلسطین کے بھوکے پیاسے ،بے یارومدگار معصوم بچے اور عورتیں شہید ھورھے ھیں ۔۔  

تاریخ عالم اس حقیقت کی گواہ ہے کہ طاقت نظریئے کو کبھی شکست نہیں دے سکتی ۔


۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 604