donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> World
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Obaidullah Nasir
Title :
   Trump Islam Dushmani Ko Trump Card Banana Chahte Hain

ٹرمپ اسلام دشمنی کوٹرمپ کارڈ بناناچاہتے ہیں؟


عبید اللہ ناصر


امریکا کے صدارتی انتخاب پر فطری طور سے دنیا بھر کی نظریں لگی ہوئی ہیں اگرچہ ابھی ابتدائی(پرائمری) مرحلہ کی انتخابی سرگرمیاں جارہی ہیں جن میں امیدوار اپنی اپنی پارٹیوں کے امیدوار بننے کے لئے ریاستوں میں مقابلہ کررہے ہیں لیکن رپبلکن پارٹی کے ایک امیدوار ڈونا لڈٹرمپ نے کھلے عام مسلم اور اسلام دشمنی کو اپنا انتخابی موضوع بناکر نہ صرف عالمی برادری کی توجہ اپنی طرف مبذول کرالی ہے بلکہ وہ دنیا بھر کے شدت پسند دائیں بازوکے عناصر کے پسند دیدہ امیدوار بنتے جارہے ہیں کیونکہ اسلام اور مسلم دشمنی ان کی مشترکہ وراثت اور فکر ہے جو لوگ ٹرمپ کے ماضی سے واقف ہیں ان کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کی یہ کھلی مسلم اوراسلام دشمنی ان کی سیاسی حکمت عملی نہیں بلکہ ان کی فطرت کا حصہ ہے کیونکہ انہوں نے کرایہ پر اٹھانے کے لئے اپنی ایک عمارت کے سلسلہ میں یہ شرط نوٹس بورڈ پر لگادی تھی کہ اس کا کوئی اپارٹمنٹ مسلمانوں کو فروخت نہیں کیا جائے گا۔اگرچہ امریکی معاشرہ میں ایک طبقہ مسلمانوں کی طرف سے شاکی ہے خصوصاً 11  9 کے حملے کے بعد مسلمانوں کو لے کرشکوک کافی بڑھ گئے تھے القاعدہ اور آئی ایس آئی ایس جیسی ٹھگوں کی جماعت کی وجہ سے یہ شک نفرت میں بھی بدل رہاہے لیکن رواداروں اور انصاف پسند وں کی تعداد ان مٹھی بھر دائیں بازو کے عناصر سے بہت زیادہ ہے اس وجہ سے چند ریاستوں میں سبقت حاصل کرلینے کے باوجود عالمی امور پر نظر رکھنیوالے مبصرین کا خیال ہے کہ ٹرمپ ا?خر کار پرائمری الکشن میں ہی ہار جائیں گے اوررپبلکن پارٹی کوئی اعتدال پسند امیداور ہی میدان میں اتارے گی۔ابھی بھی ٹرمپ کو اپنی پی پارٹی کے دیگر امیدواروں خصوصاً مار کو روبیو سے زبردست ٹکر مل رہی ہے اور ٹی وی مباحثوں میں وہ ٹرمپ پر بھاری پڑ رہے ہیں۔

بی بی سی اور دیگر ذرائع سے موصول اطلاعات کے مطابق مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ اسلام کو بنیاد پرستی سے مسئلہ تو ہے لیکن بہت سے مسلمان امریکی ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیںامریکہ میں رپبلکن پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل مارکو روبیو نے ریاست فلوریڈا کے شہر میامی میں ایک ٹیلی ویڑن مباحثے کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کے یہ کہنے پر کہ اسلام ’امریکہ سے نفرت کرتا ہے‘ اْن پر سخت تنقید کی۔مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ اسلام کو بنیاد پرستی سے مسئلہ تو ہے لیکن بہت سے مسلمان امریکی ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔انھوں نے کہا امریکی صدارتی امیدوار جو کچھ دل میں ا?ئے وہ نہیں کہہ سکتے، کیوں کہ اْن کی باتوں کی اہمیت ہوتی ہے۔‘رپبلکن پارٹی کے رہنماو?ں نے اپنی پارٹی کے چاروں اْمیدواروں سے مہذب بحث و مباحثے کی اپیل کی تھی اور اس بارانھوں نے اس کا پاس بھی رکھا۔گذشتہ دنوں ٹیلی ویڑن پر ہونے والی ایک بحث امیدواروں نے ایک دوسرے پر توہین ا?میز ذاتی حملے کیے تھے۔لیکن اسلام کے مسئلے پر ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر اْمیدواروں کے درمیان بڑا واضح اختلاف نظر ا?یا۔ اْن کے دیگر تینوں حریفوں نے اْن کی اس بات سے اتفاق نہیں کیا کہ شدت پسندوں کے خاندانوں کو ہلاک کر دینا چاہیے۔گذشتہ دنوں ٹیلی ویڑن پر ہونے والی ایک بحث امیدواروں نے ایک دوسرے پر توہین ا?میز ذاتی حملے کیے تھیٹرمپ اپنے ان خیالات پر قائم رہے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ ’میرے خیال سے اسلام ہم سے نفرت کرتا ہے، ایک زبردست نفرت پائی جاتی ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ وہ سیاسی مصلحت کی پروا نہیں کرتے۔لیکن فلوریڈا کے سینیٹر روبیونے کہا: ’مجھے سیاسی طور پر درست ہونے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ میں صرف درست ہونے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔‘رپبلکن پارٹی کی جانب سے صدارتی امیدوار کی دوڑ میں شامل روبیو نے اپنے آبائی شہر میامی میںا سٹیج تو سنبھالا لیکن وہ اب بھی ڈونلڈ ٹرمپ اور ٹیڈ کروز کے مقابلے میں خاصے پیچھے ہیں۔ٹرمپ نے بین کارسن کی جانب سے اسلام کے حوالے سے دیے گیے ایک اہم نکتے کی توثیق کی ہے۔ بین کارسن گذشتہ ہفتے مباحثے سے کچھ گھنٹے قبل صدارتی دوڑ سے دست بردار ہو گئے تھے۔ایک اور دلچسپ مباحثہ گذشتہ ہفتے امریکی صدر براک اوباما کے کیوبا کے دورے 

سے متعلق ہوا تھا۔روبیو نے، جن کے والدین کیوبا کے تارکینِ وطن تھے، دونوں ممالک کے درمیان حالیہ دنوں میں تعلقات کو معمول پر لانے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیوبا کو پہلے انسانی حقوق کے حوالے سے خود کو بہتر بنانا چاہیے۔

ادھر ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے برنی سینڈرز اور ملک کی سابق وزیرِ خارجہ ہلیری کلنٹن پارٹی کی جانب سے نامزدگی حاصل کرنے کے لیے ایک دوسرے کے مدِمقابل ہیں۔اب تک ہلیری کلنٹن سینڈرز سے خاصی آگے ہیں اگرچہ سینڈرز کی مہم توقع سے زیادہ مضبوط ثابت ہورہی ہے۔دونوں جماعتیں جولائی میں ہونے والے کنونشن میں اپنے اپنے نامزد اْمیدواروں کا فیصلہ کریں گی۔ جس کے بعد نومبر میں امریکی اِن اْمیدواروں میں سے اپنے نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔

 امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ٹرمپ نے شکاگو میں ہونے والی ریلی کو منسوخ کر دیا ہے۔تازہ ترین اطلاع کے مطابق یہ ریلی پرتشدد احتجاج کے باعث پولیس سیصلاح و مشورہ کے بعد حفاظت کے پیشِ نظر منسوخ کرنا پڑی۔تاہم شکاگو کے محمکہ? پولیس کے ترجمان کا کہنا تھاکہ پولیس فورس نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ان کی ریلی منسوخ کرنے کے لئے نہیں کہا تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب سے قبل جلسہ گاہ جو کہ ایلانوئے یونیورسٹی کا مقام تھا کے باہر سینکڑوں مظاہرین اکھٹے ہوگئے تھے۔آڈیٹوریم کے اندر ٹرمپ کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان لڑائی شروع ہوگئی جو جھنڈے لہرا کر نعرے لگا رہے تھے۔‘فاکس نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے نفرت انگیز بیان کے استعمال یا سماجی تقسیم کی حوصلہ افزائی کرنے میں کردار ادا کرنے کو مسترد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں بڑی تعداد میں لوگوں کی قیادت کرتا ہوں جن میں شدید غصہ ہے۔ دونوں جانب شدید غصہ پایا جاتا ہے۔‘خیال رہے کہ امریکہ میں ریپبلکن پارٹی کا صدارتی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل ڈونلڈ ٹرمپ تین مزید ریاستوں مشی گن، مسیسپی اور ہوائی سے بھی کامیاب ہوگئے ہیں۔

ڈونالڈٹرمپ کا وزیر اعظم نریندر مودی سے موازانہ کیا جاتاہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ مودی اب تک مسلمانوں اور اسلام کے سلسلہ میں تبصرہ کرتے وقت خاصہ محتاط رہے ہیں اور ایسی نازیبا باتیں کبھی نہیں کہیں جیسا ٹرمپ کھلم کھلا کہتے رہتے ہیں۔ہندستان کی طرح امریکا بھی نہ صرف جمہوری بلکہ کثیر ثقافتی اور کثیر مذہبی ملک ہے اور وہاں بھی ٹرمپ جیسا صدر کبھی بھی قابل قبول نہیں ہوسکتاچند ریاستوں میں ابتدائی کامیابی کے باوجود حتمی طور سے ٹرمپ کی شکست  یقینی دکھائی دے رہی ہے۔

(یو این این)

مضمون نگار روزنامہ اودھ نامہ کے ایڈیٹر ہیں۔

**************************

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 442