donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
mazameen
Share on Facebook
 
Present Situation -->> World
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
Author : Zubair Hasan Shaikh
Title :
   Saihuni Ghorhe Par Sawar Amriki Mahbooba


صیہونی گھوڑے پرسوار امریکی محبوبہ


زبیر حسن شیخ


تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ جب جب کوئی ملک یا قوم عقل و شعور اور تہذیب و تمدن کی معراج پا کرروحانیت اور مادیت میں توازن کھو بیٹھتی ہے تو منہ کے بل گر پڑتی ہے  ... اپنے ہر ایک فیصلے کو خدا ئی فیصلہ سمجھنے لگتی ہے.. بلکہ اکثر تو فرعون کی طرح جھوٹی خدائی کا دعوی کر دریا برد ہوجاتیں  ہیں   .... کچھ یہی حال اب امریکہ کا ہوا چاہتا ہے.... کچھ یہی حال عالمی جنگوں میں یوروپ کا ہوا تھا.... انکی  تہذیبی   تاریخ  سو سالہ عرصہ پر سمٹ کر رہ گئی..بلکہ نصف صدی تک...... . پچھلی چار پانچ ہزار سالہ تاریخ کے اوراق پلٹ کر دیکھیے تو احساس ہوتا ہے کہ اسقدر تیز رفتار تہذیبی اور تمدنی ارتقا کے باوجود ایسی کیا بات تھی کہ تہذیب   جدید ہ  کا  عروج سو سال کے عرصہ    تک سمٹ کر رہ   گیا،  جبکہ دور قدیم میں مختلف تہذیبوں      کا  عروج پانچ سو سے ہزار برسوں پر محیط رہا... اور جن میں اسلا می تہذیب کے عروج کا دور سب سے طویل ثابت ہوا... اور آج بھی یہ اپنا وجود رکھتی ہے گرچہ تہذیب جدیدہ کے مارے مسلمانوں کے ہاتھوں یہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار بھی ہورہی ہے .... باقی تمام تہذیبیں صفحہ ہستی سے یا تو معدوم ہو گئیں یا تہذیب جدیدہ میں ضم ہوکر اپنا نام و نشان با قی نہ رکھ سکی ....معلوم انسانی تواریخ میں امریکہ کوئی پہلا ملک نہیں ہے جو "سوپر پاور" یا عالمگیریت" کا تنہا داعویداررہا ہو......اور  تہذیب جدیدہ کے پروردہ اہل علم و نظر کا یہ گمان غلط ہے کہ سائینس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں یوروپ اور امریکہ کے علاوہ تاریخ میں اور کوئی ملک  یا  قوم دعویدارنہیں ہوسکتی ..... جبکہ انکے دعووں کو جھٹلانے کے لئے مادیت پرستی  کی کو کھ سے پیدا ہونے والی فراعنہ مصر کی ترقی اس بات کا مبین ثبوت ہے،  اور جسکا اظہار اہل مغرب کی اپنی تحقیق سے بھی   ثابت  ہے.... دراصل یہ انکی کوتاہ فہمی ہے کہ اپنے پیمانوں سے ماضی کے کارہائے 
نمایاں کو پرکھتے ہیں... سیاسی، عسکری اور معاشی قوت کے حصول کے لئے سازشوں کو مقدم رکھتے ہیں اور اصولوں و ضوابط کو پس پشت ڈال دیتے ہیں ......
 
امریکی سیاسی سازشوں کے سارے پینترے اسکی عسکریت پرستی، عالمی معاشی اجارہ داری اور اخلاقی قلاشی کے غماز ہیں، اور جو دنیا کے لئے اسکی غیرانسانی اور غیر جمہوری طرز فکر کو ظاہر کرتے ہیں..... بھلے وہ اپنے ملک میں جمہوریت کا علمبردار واقع ہوا ہو لیکن دنیا کے ساتھ معاملات کرنے میں وہ ایک خود غرض اور موقع پرست ملک ثابت ہوا ہے،  بلکہ امریکہ  کی   خود غرض  معاشی   اقصادی اور خارجہ   پالیسی   نے    عالمی  امن  کو پچھلی   نصف صدی  سے خطرے  میں  ڈال  رکھا ہے ..... اس پر طرا یہ کہ وہ عالمی امن کا  علمبردار بن کر  نکلا  ہے   اور  اسکی  امداد پر  پلنے والے ممالک ، گروہ  اور مختلف     شخصیات  امریکی   نقار خانے میں    کبھی تالیاں    پیٹتے  تو کبھی   سرتان  ملاتے  تو   کبھی تھرکتے  نظر آتے ہیں...... امریکی سیاسی مکر و فریب کے پینترے دوسری عالمی جنگ کے اختتام پر ہیرو شیما اور ناگا ساکی میں نسل کشی سے ظاہر ہونے شروع ہوگئے تھے..... پھر امریکہ نے صیہونی دولت کے گھوڑے پر سوار ہوکر یوروپ کی سیاست اور معیشت کی لگام اپنے ہاتھ میں لے لی..اور یہ سوچا  اور خوب سوچا کہ گھوڑا مل جائیگا تو کوڑا بھی مل جائیگا   ... اور  اس طرح  اس نے  اکثر ممالک کی معاشی امداد اور سر پرستی کی آڑ میں انہیں اپنا زرخرید بنا کر رکھ دیا...... جبکہ   خود صیہونی مافیا  کے  ہاتھوں    ٹریلین  ڈالرز  کا مقروض  ہوتا چلا  گیا ..... جو ممالک قدرتی دولت سے مالا مال تھے، خاصکر عرب اور خلیجی ممالک، انکو اپنی دوستی یاری کا اور انکی آپسی ناچاقی کا شکار بنا کر سیاسی یرغمال بنا لیا.... اسی طرح امریکہ کے پچھلی نصف سے زائد  صدی   عالمی سازشوں کے جال بننے میں اور عالمی معاشی اجارہ داری میں گزری ....امریکی سازشوں اور اجارہ داریوں کا یہ سلسلہ ہیروشیما اور ناگا ساکی میں نسل کشی کے بعد بھی جا ری رہا اور عرب اسرائیل جنگ،  ویتنام جنگ،  ایران عراق جنگ، ایرانیوں کی دولت پر قبضہ،  افغان جنگ، اسلام کی  تلوار   سے   روس کا  شیرازہ ،  عرب   اہل  اقتدار کا  خفیہ تنظیموں کے ہاتھوں  قتل،  خلیجی ممالک سے قربت اور پھر خلیجی جنگ اور ناین الیون، پھرعربوں کی دولت پر قبضہ، افغان پاک پر ڈرون حملے، پھر افریقی عرب خطہ میں شر و فساد اور خانہ نگی پر جاکر بھی ختم نہیں ہوا....  بلکہ یہ سازشیں امریکی عوام کی تعیش زیست کا عنوان ہوتی چلی گئیں اور  پھر  تمام اہل مغرب  اسکے عادی   ہوتے چلے گئے .....امریکی  محبوبہ   "اکانومی " نے سا ری دنیا کو ایسا لبھایا کہ    دنیا  تہذیبی ارتقا کا  مفہوم ہی بھول بیٹھی....اپنے  اپنے ملکوں کی  عیش پرستی  کو قائم رکھنے کی   خاطر   ہر وہ  پینترا اپنایا گیا  جس  سے دور شباب  و شراب و کباب  جا ری رہتا...... لیکن افسوس انسان یہ  بھول جاتا ہے کہ انسانیت کے ساتھ مکر کروگے تو خالق کل اپنی چال چلے گا... امریکی عوام اس تعیش زیست کی کچھ یوں عادی ہوئی کہ اک ذرا انکی محبوبہ 'ایکانومی' صیہونی گھوڑے سے پھسلی اور   تنزلی اور انحطاط  کا دور شروع ہوگیا ... اب یہ دور رفتار پکڑے گا ....جس کی ایک مثال  پچھلے دو چار سال میں معاشی بد حالی کی صورت نظر آ ئی تھی ...انکے مورگنس، گولڈمینس، لہمینس، اور نہ جانے کتنے صیہونی تجا رتی خاندانوں کے تجارتی فریب سامنے آگئے ... اب یہ گھوڑا بدکنے لگا ہے اور کب لگام تڑا کر سوار کو گرائے گا پتہ نہیں.... یہ 


گھوڑا یوں بھی فطرتا طوطا چشم واقع ہوا ہے جو اپنے مالک حقیقی کا کبھی وفادار نہیں ہوسکا...... اس  گھوڑے  نے اپنے نجات دہندہ کو   اور  خود    اپنے مسیحا  کو بھی  گرانے  سے کبھی   گریز نہیں کیا ..... اس گھوڑے  کی تاریخ  گواہ ہے کہ  جب جب اس کی نعلیں بٹھا ئی  گئیں اس نے  انسانی    تہذیب کو اپنے پاؤں  سے روندا ہے ......امریکیوں کی خام خیالی    ہے کہ صرف   انہوں نے اس گھوڑے کو  الانگا ہے  .... امریکیوں نے  اس گھوڑے  کے  سر   پر  ہاتھ پھیر پھیر کر  اسے بڑا کیا  اور یہ بھول گئے کہ جیسے جیسے یہ  بڑا ہوگا  اسکی  دم بھی بڑھے گی  اور وہ  اس سے صرف  اپنی  ہی مکھی اڑائے گا ......  الغرض جس دن یہ گھوڑا رسی  تڑا کر بھاگے گا اور   انسا نی تہذیب   کو روند ڈالے گا   اس دن امریکی ہٹلر کو یاد کر کر روئیں گے اور 'گراونڈ زیرو" پر بطور یادگار دیوار گریہ بنائیں گے، اور پھر 'ہالو کاسٹ' کے پس پشت وہ سچائی بیان کریں گے جو اب تک گھوڑے کو خوش کرنے کے لئے اسکی زین میں باندھ کر پوشیدہ رکھی گئی تھی... پھر  گھوڑے کا علاج شرو ع ہوگا اور اسے جمال گھوٹہ دینا اشد ضروری ہوگا، اس کی نعلیں نکال لی جائینگی اور اسکی آنکھوں سے پٹی بھی ہٹا دی جائیگی ... وہ دولتی مارنا  اور پچھلی ٹانگوں پر کھڑا   ہوکر ہنہنا نا   بھول جائیگا...... لیکن تب تک امریکی محبوبہ اس بے وفا گھوڑے کی سواری سے پٹخنی کھا کر   اپنے   ہاتھ پیر تڑوا چکی   ہونگی .... وہ دن دور نہیں جب دنیا یہ تماشا  بھی دیکھے گی اور  دنیا  کے سر سے  صیہونی گھوڑے اور امریکی  محبوبہ   کے   عشق کا بھوت اتر چکا ہوگا .... اور یہ     تماشا بھی  جب  یہ گھوڑا عسکریت  اور نفرت  کے بوجھ سے  دب کر لنگڑا  ہوجائے گا  اور  پھر  اس پر داو   لگانے والے  ہی اسے گولی   ماردیں  گے....  ہاں یہ اور  بات کہ  مسلمان تب   تک گھوڑے بیچ  کر سوتے رہیں  گے ... ..... 

۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸

 

Comments


Login

You are Visitor Number : 611