Register
|
Sign in
Bazme Adab
Design Poetry
Afsana
E-Book
Biography
Urdu Shayari
Mazameen
Audio
Urdu Couplet
Popular Video
Search Ideal Muslim Life Partner At www.rishtaonline.org , A Muslim Matrimonial Portal, Registration Free.
Site
Naghma Noor
Index Page of Shayari
Biography of Naghma Noor
--: Shayari by Naghma Noor :--
Total Shayari of Naghma Noor : 121
میرے اللہ مری فکر عنایت تیری
خلق کے پیشوا ، سب کے مشکل کشا
ہے نورِ صبحِ ازل لَا اِلٰہَ اِلَّ
خودی کا پہلا سبق لَا اِلٰہَ اِلَّ
توحید کے پیمبر صل علیٰ محمدؐ
تری مدحتوں سے سجی ہوئی تری کائنات
دو عالم میں سب سے بلند آپؐ کا قد
سفر اور بھی ہے نظاروں سے آگے
کبھی ایسے چلوں کہ آبلہ پائی بھی مس
پرانے تار ہیں لیکن وہ لَے وہ ساز با
میں خزاں رسیدہ گلاب ہوں مجھے چاہت
دل کے شعلوں کو گر ہوا دیتے
مَس ہوکے مجھ سے لوہا سونے میں ڈھل ر
اپنی امّاں کی پیاری سی بٹیا ہوں می
چاند سے روٹھی ہوئی نیند کی رانی ہو
دل مرا گل عذار جیسا کچھ
مرے ہر شعر میں زندہ دلی کا عکس ملتا
تری ہچکی بندھی تھی ، یاد ہے کیا
مری تصویر پر کوئی کلر اچھا نہیں لگ
وہ کسی ملک کا شاہزادہ نہ تھا
یہ کس کے تیر کا دل میں شگاف باقی ہے
غمِ جاناں ہے نگاہوں میں گلِ تر کی ط
اپنے جذبات و خیالات کا پیکر کہہ لو
کیا بتائیں زندگی نے آج تک کیا کیا د
موتیوں سے جڑی پتیاں رہ گئیں
جو بنا گئے تماشہ ، اُنہی بندھنوں س
وقت کے آگے چلی ایک نہ تدبیر مری
اک خواب حقیقت سا ، پلکوں پہ اتر جائ
نقش جو پانی پہ ٹھہرے ہیں مٹاکر دیک
اک جھٹکے میں وقت کی موجیں سب رشتوں
حقیقت سے چراکر آنکھ جینے کی ادا کی
سنا ڈالو مرے جذبات کی اک اک کہانی ک
چاہ کی معصوم ہرنی دل شکستہ ہوگئی
ایسے مت روٹھ کہ ہر زخم ہرا ہوجائے
بتانے والی ہر اک بات ہم بتاتے ہیں
وقت کی تیرگی مل جل کے مٹائی جائے
بچھی ہیں پلکیں مری ایسے مہرباں کے
مہندی خاموش ڈولیاں چپ ہیں
مشکل ہے رکھنا اب دلِ مضطر سنبھال ک
مری دنیا کو دیتی ہیں ضیا مہتاب سی آ
میری غزلیں اثر دکھائیں گی
ٹوٹنے کی ، چوٹ کھانے کی سزا ملتی رہ
دل کی دہلیز پہ ہے کیسی گھٹن کیا معل
پیکر جو میری زیست کا رنگین کرگئے
دل کی ہر بات جوبے خوف و خطر کہتے ہیں
رات بھر چاندنی کے سفر میں رہی
تنہائیوں کو اس طرح ٹالا نہ کیجئے
حوصلہ ہر گھڑی بلند رکھو
نہ ہوں گے اتنے قطرے آب کے ساون کے با
زندگی اب نہ سنا غم کی کہانی مجھ کو
کسی کی چارہ گری سے میں مستفید نہ تھ
یہ غم نہیں ہے کہ وہ مجھ پہ مہربان نہ
ہیں یہی آج کل رونقِ زندگی
آنکھوں میں گویا نور کے پیکر ٹھہر گ
اپنی قسمت کا روشن دیا دیکھ لوں
ادھ کھلے جسم سے لپٹی ہوئی غربت دیک
تمہارے واسطے دشمن سے دوستی کرلی
ہم نشینوں کا حق یوں ادا کیجئے
زیست کو درد کے پھولوں سے سجایا میں
چاندی کی ہے دیواریں سونے کے دریچے
موتی
تشنہ لبی
بے خلش
خلش
آنکھوں کے چھالے
سچـائی
احساس کے قطرے
اعتراف
بے وفا کون؟
اکیلی
آنسو
خوابوں کا موسم
میری سالگرہ
پہلے پیار کا خط
تیرا پیکر مرے خوابوں کا حسیں تاج م
چہرہ اُجالتا ہے عروج و زوال کا
نہ جانے کیوں وہ سدا الجھنوں میں رہ
مجھ سے مت پوچھ مرے غم کی کہانی ہمدم
مری آنکھوں کی جیسی ہوگئی ہے
کسی نازک کھلونے کی طرح ٹوٹا مرا بچ
آرزئوں ، خواہشوں کا گوشوارہ کھوگی
عشق میں جوشِ جنوں اے میرے دلبر چاہ
جہاںخوابوں سے وابستہ ستارا ٹوٹ جا
سلگتی چاہ کی بھٹی میں جل رہا تھا بد
اجالے جھوٹ کے ، سچائیوں کی تیرگی د
رہنما کی طرح مامتا ساتھ ہے
اگرچہ میری شباہت پہ مرحبا نہ کہو
سارے جہاں کی نظروں میں ہم خوارہوگ
جس کے غم کی صدا میری آہوں میں ہے
دشواریوں میں لپٹے سبھی راستے ملے
متحد گھر تھا تو سب لوگ تھے پتھر کی ط
ایک احساسِ عبادت ہے محبت کیا ہے
دعا جو عرش سے ٹکراکے لوٹ آتی ہے
مرے وجود کی خوشبو سے دور جا نہ سکا
خوشی کا شیش محل تھرتھرا کے ٹوٹ گیا
ہم سفر تم ہو تو ہر راہ ہے مخمل کی طرح
سفینے اپنی رَو میں چل رہے ہیں
تمہارے عکس پہ سہرا سجا کے دیکھ لیا
جب بیاں میرے غم کا ہوتا ہے
یہ غم نہیں نہ ملا تاجِ سیم و زر مجھ ک&
ہمارا نور زمانے میں پھیل جائے گا
جہاں اک چھت کے نیچے مختلف رشتے پنپ
نشۂ غم میں بہکنے کا یہ انعام ملا
میں نے خلوص برتا ہے اپنی خودی کے سا
لکھنے کو اپنے غم کا فسانہ ملا مجھے
کبھی کسی پہ بہت اعتبار مت کرنا
مسکراہٹ میں غمِ دل کو دبا رکھا ہے
میں دوستی کا نام ہوں ، میں عشق کا پی
آنکھ نم تیری ہوئی اور دل افگار ہوں
ریت کے تپتے حوالوں کے سوا کچھ بھی ن
تم جہاں تک چل چکے ہو راستہ کچھ اور ہ
مسلسل اپنے چہرے پر نیا چہرہ بدلتے
سرکاری وردی کا دھاگا کچّا لگتا ہے
چاند شعلے اگل رہا ہے کیوں
مری غیرت کسی دہلیز تک جانے نہیں دی
مری تصویر پر میرے صنم نے پیار لکھا
مری نظر کے نکھرتے ہوئے کنول میں رہ
پریوں کی محفل سجتی تھی امّی تیرے آ
ادائے خلق کی جادوگری کہیں گم ہے
تیری یادیں ہیں ،گھر ہے ، کچھ تو ہے
مری پلکوں پہ یہ خوابوں کے جگنو کون
Total Visit of All Shayari of Naghma Noor : 41380