نگاہیں منتظر تھیں ، کب کرن پھوٹے سحر جاگے
مگر یہ رات تو کچھ اور کالی ہوتی جاتی ہے
مری تشنہ لبی میری صراحی میں چھلک آئی
وہ پیہم بھرتے جاتے ہیں ، یہ خالی ہوتی جاتی ہے
کرن پڑتی ہے جوں جوں شوخیوں کی ان نگاہوں میں
سرور اتنی ہی صورت بھولی بھالی ہوتی جاتی ہے
*******