دل وہ معصوم کہ ہر شب کو کہانی مانگے۔ عقل ہر صبح کہانی میں معانی مانگے۔ دل میں پہلے ہی بہت زخم تھے اب کیا ہو گا ۔ ہر نیا درد الگ اپنی نشانی مانگے۔ آل احمد سرور