donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Abbas Tabish
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مرجاتے ہ® *

دشت میں پیاس بجھاتے ہوئے مرجاتے ہیں

ہم پرندے کہیں جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

ہم ہیں سوکھے ہوئے تالاب پہ بیٹھے ہوئے ہنس

جو تعلق کو نبھاتے ہوئے مر جاتے ہیں

گھر پہنچتا ہے کوئی اور ہمارے جیسا

ہم تیرے شہر سے جاتے ہوئے مر جاتے ہیں

کس طرح لوگ چلے جاتے ہیں اٹھ کر چپ چاب

ہم تو یہ دھیان میں لاتے ہوئے مرجاتے ہیں

اُن کے بھی قتل کا الزام ہمارے سر ہے

جو ہمیں زہر پلاتے ہوئے مر جاتے ہیں

یہ محبت کی کہانی نہیں مرتی لیکن

لوگ کردار نبھاتے ہوئے مرجاتے ہیں

ہم ہیں وہ ٹوٹی ہوئی کشتیوں والے تابش

جو کناروں کو ملاتے ہوئے مرجاتے ہیں

********

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 368