donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Abbas Tabish
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* دہکتے دن میں عجب لطف اُٹھایا کرتا  *

دہکتے دن میں عجب لطف اُٹھایا کرتا تھا

میں اپنے ہاتھ کا تتلی پہ سایہ کرتا تھا

اگر میں پوچھتا بادل کدھر کو جاتے ہیں

جواب میں کوئی آنسو بہایا کرتا تھا

یہ چاند ضعف ہے جس کی زباں نہیں کھلتی

کبھی یہ چاند کہانی سنایا کرتا تھا

میں اپنی ٹوٹتی آواز گانٹھنے کے لئے

کہیں سے لفظ کا پیوند لایا کرتا تھا

عجیب حسرتِ پرواز مجھ میں ہوتی تھی

میں کاپیوں میں پرندے بنایا کرتا تھا

تلاشِ رزق میں بھٹکے ہوئے پرندوں کو

میں جیب خرچ سے دانہ کھلایا کرتا تھا

ہمارے گھر کے قریب ایک جھیل ہوتی تھی

اور اس میں شام کو سورج نہایا کرتا تھا

یہ زندگی تو مجھے تیرے پاس لے آئی

یہ راستہ تو ہیں اور جایا کرتا تھا

*******

 
Comments


Login

You are Visitor Number : 361