غزل
مرجائیں گے پندار کا سودا نہ کریں گے
ایسا نہ کریں گے ، کبھی ایسا نہ کریں گے
وہ زخم بھی پہنچائیں ، کریں چارہ گری بھی
یہ بھول کبھی میرے مسیحا نہ کریں گے
پھوٹے گی سحر دیدۂ گریاں سے ہمارے
خوں ریز تبسم کا اُجالا نہ کریں گے
آئے گی زباں پر نہ کبھی حرفِ شکایت
ہم ذکر غزل میں بھی تمہارا نہ کریں گے
شبنم کی صفت شعلہ مزاجوں کو نہیں دیں
یہ اُس کی نزاکت کو گوارا نہ کریں گے
جائیں گے سرِ دار بھی احرام ہی باندھے
ہم شیوۂ حق گوئی کو رسوا نہ کریں گے
ہم زخموں کی شدت کو بیاں کرکے بھی طرزی
قاتل ہی کا خود اپنے قد اونچا نہ کریں گے
پروفیسر) عبدالمنان طرزی)
Mah: Faizullah Khan, Laheria Sarai
Darbhanga (Bihar)
Mob: 9431085811
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………