غزل
کس قدر دلدوز منظر تھا بشر جلتے رہے
نفرتوں کے شہر میں قلب و نظر جلتے رہے
سرپھری ظالم ہوائیں حوصلہ دیتی رہیں
آگ اک گھر میں لگی تھی گھر کے گھر جلتے رہے
ہم تھکے ہارے مسافر کس سے سایہ مانگتے
وہ تپش تھی دھوپ میں برگ و شجر جلتے رہے
لگ گئی کس کی نظر اس روشنی کے شہر کو
قمقمے بجھتے رہے ، نورِ نظر جلتے رہے
اور کیا ہوگی بتائو ، بے بسی کی انتہا
مائیں چپ تھیں سامنے لختِ جگر جلتے رہے
عبداللہ سنجر
1/5X, J.K.Ghosh Road, Belgachia
Kolkata-700037
Mob: 9830477138 / 9051142027
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………