غزل
متاعِ جاں بھی وہی ہے ، بلائے جاں بھی وہی
وہ ایک پل جو حقیقت ہے داستاں بھی وہی
تری تلاش میں گزرا تھا جن مراحل سے
تھے ممتحن بھی وہی اور امتحاں بھی وہی
بہت قریب ہے اک شخص جان و دل سے مرے
یہ اور بات کہ ٹھہرا ہے بے نشاں بھی وہی
جو اپنی ذات میں گم ہے حصارِ جسم کے ساتھ
وہی مکین بھی ہے اور خود مکاں بھی وہی
یہی تو اُس کی ہمہ گیریاں ہیں اے سنجر
ہے دسترس سے پرے اور درمیاں بھی وہی
عبداللہ سنجر
1/5X, J.K.Ghosh Road, Belgachia
Kolkata-700037
Mob: 9830477138 / 9051142027
بشکریہ ’’میر بھی ہم بھی‘‘ مرتب: مشتاق دربھنگوی
………………………