نعتِ رسول مقبولؐ
احمد علی برقیؔ اعظمی
ایک مدت سے ہوں مشتاق میں جانے کے لئے
’’ آئی پھر یاد مدینے کی رُلانے کے لئے‘‘
تو ہی لے چل مجھے ازراہِ کرم اُن کے حضور
جا نہ آئے بادِ صبا چھوڑ کے جانے کے لئے
میرے قابو میں نہیں ہے یہ مرا جوش جنوں
میں نہ بن جاؤں کہیں کھیل زمانے کے لئے
سامنے روضۂ اقدس کے بصد عجز و نیاز
میں بھی بیتاب ہوں نعت اپنی سنانے کے لئے
باندھ کر رختِ سفر لوگ ہیں اب پا بہ رکاب
میں ہی رہ جاؤں گا کیا اشک بہانے کے لئے
ناخداکوئی نہیں ہے مرا اب اُن کے سوا
کشتیٔ عمر رواں میری بچانے کے لئے
نعت ہے تیرے لئے وجہہِ سعادت برقیؔ
اس سے بڑھ کر نہیں کچھ نام کمانے کے لئے
**************