موجِ سخن فی البدیہہ عالمی آن لائن طرحی مشاعرہ نمبر ۷ کے لئے میری کاوش
احمد علی برقی اعظمی
ممکن ہے میرے حال پہ اُن کی نظر نہ ہو
وہ جیسے بے خبر ہیں کو ئی بے خبر نہ ہو
کیسے گذارے اپنے شب و روز وہ غریب
فرشِ زمیں پہ جس کا کہیں کوئی گھر نہ ہو
ہے رزمگاہ جب یہ چمنزارِ رنگ و بو
ممکن نہیں ہے معرکۂ خیر و شر نہ ہو
آئے گا رفتہ رفتہ زمانہ وصال کا
ایسی نہیں ہے شب کوئی جس کی سحر نہ ہو
تنہا کریں گے جادۂ الفت کو کیسے طے
جب راہِ زندگی میں کوئی ہم سفر نہ ہو
سوزِ دروں کا ایسے میں بڑھنا ہے ناگزیر
جب آہِ آتشیں میں کسی کی اثر نہ ہو
ہوتے وہ دلنواز تو رکھتے مری خبر
’’ دل اپنا بیقرار ہو اُن کو خبر نہ ہو‘‘ ؟
فصلِ خزاں کی زد میں جو رہتا ہو بار بار
باغِ حیات میں کوئی ایسا شجر نہ ہو
برقی میری نظر میں وہ ہے بے اثر غزل
جب تک ہر ایک شعر میں خونِ جگر نہ ہو
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸