* بجا تھا پہلے بے جا رہ گیا ہوں *
بجا تھا پہلے بے جا رہ گیا ہوں
نہیں تھا ایسا جیسا رہ گیا ہوں
میرا سایہ ہی میرا ہمنشیں ہے
’’میں اپنے پاس بیٹھا رہ گیا ہوں‘‘
کروں میں کس سے عرضِ حال اپنی
بھری محفل میں تنہا رہ گیا ہوں
سمندر کی طرح ہے میری حالت
ہے پانی پھر بھی پیاسا رہ گیا ہوں
بساطِ زندگی پر کیا بتاؤں
مقدر کا میں مُہرا رہ گیا ہوں
نہیں ہے کوئی میرے آگے پیچھے
میں اپنوں میں اکیلا رہ گیا ہوں
ہیں کُہنہ مشق جو اقبال کوثر
میں ان کے فن کا شیدا رہ گیا ہوں
یہ بزم اعزاز میں جن کے سجی ہے
پڑھا اُن کو تو پڑھتا رہ گیا ہوں
ہے برقی زندگی ایسا معمہ
اسی کے گِرد اُلجھا رہ گیا ہوں
******************* |