* سیاست کا میں مُہرا رہ گیا ہوں *
سیاست کا میں مُہرا رہ گیا ہوں
وہ آقا ہیں میں بندا رہ گیا ہوں
ہے زیرِ لب تبسم کیوں سبھی کے
میں جیسے اک تماشا رہ گیا ہوں
مجھے چشمِ حقارت سے نہ دیکھو
میں فکرو فن میں یکتا رہ گیا ہوں
ہے اتنا شور بزمِ آب و گِل میں
میں گونگا اور بہرا رہ گیا ہوں
نگاہیں دیکھ کر ہیں اس کو خیرہ
اسے دیکھا تو تکتا رہ گیا ہوں
سمجھتے ہیں مجھے وہ جنسِ ارزاں
ہر اک شے سے میں سستا رہ گیا ہوں
دکھائی راہ جن کو زندگی بھر
وہ کہتے ہیں میں اندھا رہ گیا ہوں
نگاہیں پھیر لیں جب سے انھوں نے
میں برقی ہکّا بَکّا رہ گیا ہوں
********************* |