* برما کے مظلوم مسلمانوں کے حالِ زا *
برما کے مظلوم مسلمانوں کے حالِ زار پر ایک تاثراتی غزل
احمد علی برقیؔ اعظمی
کیسے سناؤں ظُلم و ستم کی یہ داستاں
ساکت قلم ہے اور مری گُنگ ہے زباں
برما میں کُشت و خون کا بازار گرم ہے
نوعِ بشر کے اب وہ بہی خواہ ہیں کہاں
کیا ہو رہا ہے شام میں اس پر تو ہے نظر
برما کی قتل گاہ نگاہوں سے ہے نہاں
یہ زر خرید میڈیا خاموش کیوں ہے آج
کیوں وہ نہیں دکھاتا مناظر یہ خونچکاں
مردہ ضمیر جن کا ہے اس کا وہ دیں جواب
کب تک یونہی بہے گا وہاں خونِ رایگاں
دل رو رہا ہے خون کے آنسو میں کیا لکھوں
راحت رساں جو کہتے ہیں خود کو وہ ہیں کہاں
اب بھی ہے وقت دیکھ لیں آکر وہ اک نظر
ہے تار تار دامنِ انسانیت جہاں
برقیؔ ہے کوئی جو انھیں ایسے میں دے پناہ
سر پر نہیں ہے جن کے کوئی آج سائباں
******************************* |