* اسلام ہے کیا ہمدم دنیا کو یہ بتلاد *
اسلام ہے کیا ہمدم دنیا کو یہ بتلادے
’’ پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے‘‘
کیوں نسل کُشی پر ہیں آمادہ یہ دیوانے
حالات ہیں برما کے کیا سب کو یہ جتلا دے
مظلوموں کی مظلومی اب دیکھی نہیں جاتی
اب اس سے نکلنے کا یارب کوئی رستا دے
ان مردہ ضمیروں کو جینے کا سلیقہ دے
عقبیٰ بھی سنور جائے آسایشِ دنیا دے
سب قبضۂ قدرت میں،ہے تیرے مرے مولا
رمضان میں رحمت کا وہ معجزہ دکھلا دے
طاقت کے نشے میں ہیں، اندھے جو انہیں یارب
اوقات ہے کیا ان کی اب وقت ہےبتلا دے
کچھ گونگے ہیں کچھ بہرے،کچھ اندھے ہیں اے برقی
اقبال کے سر میں تھا،جو ہم کو وہ سودا دے
*************************************** |