* تھے عمر خیام اقلیمِ سخن کے تاجدار *
یادِ رفتگاں : بیادِ عمر خیامؔ
احمد علی برقیؔ اعظمی
تھے عمر خیام اقلیمِ سخن کے تاجدار
جن کے ہے صِنفِ رباعی فکر و فن کا شاہکار
شہرِ نیشابور میں دیکھا ہے میں نے وہ دیار
مرجعِ اربابِ دانش ہے جہا ں اُن کا مزار
فلسفہ ہو یا ریاضی ہو کہ ہو علمِ نجوم
اُن کے معیارِ شرف کے ہیں سبھی آئینہ دار
نام روشن اُن سے ہے دنیامیں نیشابور کا
اُن سے قایم اُن کے ابنائے وطن کا ہے وقار
فلسفہ ہے ان کا یہ کھاؤ، پیو اور خوش رہو
شاعری میں اُن کی ہے زندہ دلی اُن کا شعار
ہے زبانِ فارسی سے جن کو تھوڑا بھی شغف
اُن کے علم و فضل کا جوہر ہے اُن پر آشکار
ہے مشامِ جاں معطر رہروانِ شوق کی
اُن کے گُلہائے سخن سے باغِ دل ہے مُشکبار
شخصیت اقصائے عالم میں ہے اُن کی انتخاب
ہر زباں میںہیں تراجم اُن کے برقیؔ بیشمار
**** |