غزل
(طرحی)
بہار بن کے نگہ دارئ چمن میں رہے
وہ رنگ و بُو جوکبھی تیرے پیرہن میں رہے
چھلک رہے ہیں وہ مثلِ نگاہِ دُز دیدہ
جو لفظ چُھپ کے ترے کوزۂ دہن میں رہے
یہ سوچ کر نہیں پھیری کبھی نظر تجھ سے
ترے جما ل کی تاثیر میرے فن میں رہے
یہ سوچ کر تری محفل میں کی غزل خوانی
"تری نگاہ کا جادو مرے سخن میں رہے"
یہ سوچ کر ترے پہلُو کا تذکرہ چھیڑا
کہ تیرے قُرب کی حدّت مرے بدن میں رہے
یہ سوچ کر نہ سنوارے کبھی ترے گیسُو
کہ میرا دھیان تری زلف کی شِکن میں رہے
یہ سوچ کر نہیں توڑا تعلّقِ باہم
کہ تیرا ذکر سدا میری انجمن میں رہے
یہ سوچ کر تجھے پہنائی خِلعَتِ الفاظ
کہ میرا حُسنِ بیاں تیرے بانکپن میں رہے
ڈاکٹر احمد ندیم رفیع
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸