* کیوں طبیعت کہیں ٹھہرتی نہیں *
کیوں طبیعت
٭…………احمد فراز
کیوں طبیعت کہیں ٹھہرتی نہیں
دوستی تو اداس کرتی نہیں
ہم ہمیشہ کے سیر چشم سہی
تجھ کو دیکھیں تو آنکھ بھرتی نہیں
شب ہجراں بھی روزِ بد کی طرح
کٹ تو جاتی ہے پر گذرتی نہیں
یہ محبت ہے، سن! زمانے سن!
اتنی آسانیوں سے مرتی نہیں
جس طرح تم گزارتے ہو فراز
زندگی اس طرح گذرتی نہیں
|