* کپاس دھنکی گئ ہے گالے پڑے ہوۓ ہيں *
کپاس دھنکی گئ ہے گالے پڑے ہوۓ ہيں
شہيد بچےّ علم سنبھالے پڑے ہوۓ ہيں
ميں اپنی پہچان بھی عجائب گھروں ميں ديکھوں
عدو کے گھر ميں مرے حوالے پڑے ہوۓ ہيں
جنہوں نےلمحوں سےشرط باندھی تھی دوڑنےکی
شجر کے نيچے پڑاؤ ڈالے پڑے ہوۓ ہيں
نگر ميں صحرا نورد سايہ سا گشت ميں ہے
اسی ليۓ تو گھروں ميں تالے پڑے ہوۓ ہيں
نظر کے چولہے کو ناخنوں سے کريدتا ہوں
مجھے یقيں ہے کہيں اجالے پڑے ہوۓ ہيں
يہاں تو لکھے ورق پہ کورے کو برتری ہے
زميں پہ کتنے حروف کالے پڑے ہوۓ ہيں
توے کے تارے پلک جھپکتے ہی بجھ گۓ ہيں
فلک پہ اختر کو جاں کے لالے پڑے ہوۓ ہيں
**************** |