|
* یوں اداسی ہے زندگانی پر *
غزل
یوں اداسی ہے زندگانی پر
جیسے کائی جمی ہے پانی پر
بات کیا ہے کہ دل جوانوں کے
لٹ رہے ہیں تری جوانی پر
چل رہی ہے تیری خوشی کی نائو
بس میرے آنسوئوں کے پانی پر
بے گناہوں کا قتل ہوتا ہے
حیف ہے ایسی حکمرانی پر
جاوداں نیکیوں سے ہے نفرت
آ گیا دل جہانِ فانی پر
کوئی کردار دیکھتا ہی نہیں
لوگ مرتے ہیں خوش بیانی پر
کھل گئی ہے زباں زمانے کی
جانے کیوں میری بے زبانی پر
میں تو صبر و سکوں لٹا بیٹھا
اک ترے پیار کی نشانی پر
ہے زمانے میں ہر خوشی طاہر
بلبلوں کی مثال پانی پر
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|