|
* آپ رکھتے ہیں ہم نہیں رکھتے *
غزل
آپ رکھتے ہیں ہم نہیں رکھتے
بغض کا دل میں سم نہیں رکھتے
چوٹ کھاکے بھی مسکراتے ہیں
ہم کبھی چشمِ نم نہیں رکھتے
ہم تو رکھتے ہیں ظرفِ خود داری
مانا دام و درم نہیں رکھتے
جن کے دل میں ہے حوصلہ محکم
وہ بشر غم کا غم نہیں رکھتے
وہ جو حرص و ہوس پر مائل ہیں
پاسِ قول و قسم نہیں رکھتے
قدرِ انسانیت نہیں ہے جہاں
ہم وہ در پہ قدم نہیں رکھتے
صاف گوئی ہماری عادت ہے
بات میں پیچ و خم نہیں رکھتے
حسن والے کہیں بھی اے طاہر
عاشقوں کا بھرم نہیں رکھتے
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|