|
* رات گئی دن بھی گزرا بے چینی کیا بول *
غزل
رات گئی دن بھی گزرا بے چینی کیا بولوں میں
کہتے ہو تم سولو کچھ لیکن کیسے سولوں میں
جو کچھ کہنا تھا مجھ کو کہہ تو دیا میں نے اس سے
کہتے ہو تم پھر بولوں ، بولوں تو کیا بولوں میں
میرا رشتہ ان سے بھی ، میرا رشتہ اُن سے بھی
کس کو برا ٹھہرائوں میں کس کو اچھا بولوں میں
تم سے خوش وہ رہتے ہیں اُن سے خوش تم رہتے ہو
اِس میں مرا نقصان ہے کیا ، شہد میںسم کیوں گھولوں میں
اپنی جگہ وہ جو بھی ہو مجھ کو اس سے کیا مطلب
جس نے میرا راز رکھا راز اس کا کیوں کھولوں میں
ہر جانب اندھیارا ہے ہر جانب ہیں جال بچھے
پنچھی سوچ میں ڈوبا ہے اب کیسے پر تولوں میں
وہ تو سمجھ کر بھی طاہر بات میری سمجھا ہی نہیں
کیا حاصل اس ناداں کو بات کوئی پھر بولوں میں
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|