|
* وہ ملا جو نصیب ہونا تھا *
غزل
وہ ملا جو نصیب ہونا تھا
کھوگیا وہ جو تجھ کو کھونا تھا
ہوگیا ہے جو اس کا غم مت کر
ہوگیا ہے وہ جو بھی ہونا تھا
تونے پرکھا نہیں کبھی اس کو
خاک کے روپ میں وہ سونا تھا
فصلِ گل کاٹ کے گلستاں میں
گلچیں! کانٹے نہ تجھ کو بونا تھا
وقتِ آرام جاگتا ہی رہا
کام کے وقت اس کو سونا تھا
جس نے تجھ کو نوازا پھولوں سے
اس کو کانٹے نہیں چبھونا تھا
کھیل کے توڑ دیا ہے تونے
دل ہمارا کوئی کھلونا تھا
آج ہر لفظ ترا زہر بھرا
کل ترا ہر سخن سلونا تھا
بخت سے بخت کیا ملا طاہر
شادمانی میں اس کو رونا تھا
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|