|
* دل میں پھیلی ہے ایک وحشت سی *
غزل
دل میں پھیلی ہے ایک وحشت سی
دنیا لگتی ہے اب قیامت سی
روتا کیوں ہے ہنسی کے پردے میں
ہے ہنسی بھی تری شکایت سی
منزلوں کو بھلا دیا ہم نے
دل کو رہتی ہے اپنے فرصت سی
اٹھتی رہتی ہے تیری یادوں کی
ذہن و دل میں مرے حرارت سی
بعد لڑنے کے مل ہی جاتے ہم
دشمنی بھی ہے اب رفاقت سی
ذہن میں خلفشار برپا ہے
اپنی تنہائی بھی قیامت سی
یوں تو رنگینیوں میں ہیں طاہر
لیکن افکار میں ہے وحشت سی
علیم طاہر
Mominpura, Survey No.19, H.No.51,
Maligaon, Nasic (M.S)
Mob: 9323177531 , 8976294034
Email: aleemtahir12@gmail.com
بشکریہ: مشتاق دربھنگوی
…………………
|
|